طالبان کا قرآن و سنت کے تابع ملک کے نئے آئینی اساسی ڈھانچے کا اعلان
اسلام سرکاری مذہب، پرچم سفید جب کہ قومی زبانیں پشتو اور دری ہوں گی
طالبان نے عبوری حکومت کے قیام کے بعد امور مملکت چلانے کے لیے 40 نکات پر مشتمل نیا آئینی اساسی ڈھانچہ تشکیل دے دیا ہے جس کا ماخذ قرآن و سنت ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے ملک کا پہلا آئینی ڈھانچہ ترتیب دیدیا ہے۔ ملک کا سرکاری مذہب اسلام ہوگا جب کہ دیگر مذاہب کے پیروکار اسلامی شریعت کے تحت اپنے عقائد کی انجام دہی میں آزاد ہوں گے۔
نئے آئینی و اساسی ڈھانچے میں مملکت کا نام امارات اسلامیہ افغانستان طے کیا گیا ہے جب کہ قومی پرچم سفید رنگ کا ہوگا جس پر کلمہ طیبہ تحریر ہوگا اور ملک کی سرکاری زبانیں پشتو اور دری ہوں گی۔
یہ خبر پڑھیں : جلال آباد ؛ طالبان کی گاڑی پر بم دھماکے میں 3 اہلکار جاں بحق، 20 زخمی
آئینی و اساسی ڈھانچے کے مطابق ملک کی خارجہ پالیسی اسلامی شریعت کے تابع ہوگی جب کہ ترجیح بنیادوں پر اور پُرامن طریقے سے پڑوسی ممالک کے ساتھ حل طلب معاملات طے کیے جائیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان نے وزارتِ خواتین کا دفتر بند اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول آنے پر پابندی لگادی
آئینی و اساسی ڈھانچے میں واضح کیا گیا ہے کہ افغان سرزمین کا کوئی بھی حصہ بیرونی حکومتوں کے تابع نہیں ہو گا۔ عوام کو بنیادی انسانی حقوق اور انصاف یکساں طور پر حاصل ہوں گے۔
آئینی و اساسی ڈھانچے میں اتفاق کیا گیا ہے کہ کار مملکت چلانے کے لیے تمام امور کی انجام دہی قرآن اور سنت کے مطابق کی جائے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے ملک کا پہلا آئینی ڈھانچہ ترتیب دیدیا ہے۔ ملک کا سرکاری مذہب اسلام ہوگا جب کہ دیگر مذاہب کے پیروکار اسلامی شریعت کے تحت اپنے عقائد کی انجام دہی میں آزاد ہوں گے۔
نئے آئینی و اساسی ڈھانچے میں مملکت کا نام امارات اسلامیہ افغانستان طے کیا گیا ہے جب کہ قومی پرچم سفید رنگ کا ہوگا جس پر کلمہ طیبہ تحریر ہوگا اور ملک کی سرکاری زبانیں پشتو اور دری ہوں گی۔
یہ خبر پڑھیں : جلال آباد ؛ طالبان کی گاڑی پر بم دھماکے میں 3 اہلکار جاں بحق، 20 زخمی
آئینی و اساسی ڈھانچے کے مطابق ملک کی خارجہ پالیسی اسلامی شریعت کے تابع ہوگی جب کہ ترجیح بنیادوں پر اور پُرامن طریقے سے پڑوسی ممالک کے ساتھ حل طلب معاملات طے کیے جائیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان نے وزارتِ خواتین کا دفتر بند اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول آنے پر پابندی لگادی
آئینی و اساسی ڈھانچے میں واضح کیا گیا ہے کہ افغان سرزمین کا کوئی بھی حصہ بیرونی حکومتوں کے تابع نہیں ہو گا۔ عوام کو بنیادی انسانی حقوق اور انصاف یکساں طور پر حاصل ہوں گے۔
آئینی و اساسی ڈھانچے میں اتفاق کیا گیا ہے کہ کار مملکت چلانے کے لیے تمام امور کی انجام دہی قرآن اور سنت کے مطابق کی جائے گی۔