افغانستان پر شنگھائی تعاون تنظیم کا مؤقف

دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس وسط ایشیا، ایران اور پاکستان کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔


Editorial September 19, 2021
دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس وسط ایشیا، ایران اور پاکستان کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں تاجک صدر امام علی رحمانوف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا ہے3 دہشت گرد گروہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف بدستوراستعمال کررہے ہیں۔

انھوں نے افغانستان کی ڈیموگرافی کے بارے میں بتایا کہ افغانستان میں پشتون آبادی 45فیصد ہے جب کہ 55 فیصد میں تاجک ، ازبک اور ہزارہ سمیت کئی اور دیگر گروپ بھی موجود ہیں لہٰذا سب کی نمایندگی والی جامع حکومت کے قیام کے ذریعے ہی افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہے،ہم پنج شیر کا معاملہ پرامن طریقے سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان پشتون جب کہ تاجکستان تاجکوں پر اثرورسوخ استعمال کرے گا۔

ادھر شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عالمی کوششوں کے باوجود دہشت گردی کے خطرات برقرار ہیں،افغان مسئلہ سب کو مل کرحل کرنا ہوگا، دنیاکو اس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، اسے اس کے حال پر چھوڑا نہیں جاسکتا،تنہا چھوڑاتو مختلف بحران ایک ساتھ جنم لیں گے۔

پاکستان،اس کی خودمختاری کا احترام کرتاہے اور وہاں امن کا خواہاں ہے،ہم سمجھتے ہیں افغان عوام اپنے فیصلے خود کریں، وہاں طالبان کی عبوری حکومت آچکی اوریہ حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہوگی، طالبان کوبھی وعدے پورے کرنا چاہئیں۔

پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہا،ہم نے 80 ہزار اموات اور 150 ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا، لاکھوں افراد اندرونی نقل مکانی سے متاثر ہوئے،اس کے باوجود ہمارا عزم مضبوط ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ عالمی برادری کے ساتھ ملکر لڑیں گے،40 برسوں سے 40 لاکھ مہاجرین کا بوجھ اٹھایا، اس لیے پرامن افغانستان ہمارے مفاد میں ہے۔ مستحکم، خودمختار اور خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر روس، چین، ایران اور پاکستان نے امریکا اور افغان جنگ میں اس کے مغربی اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کی تعمیر نو کی بنیادی ذمے داری اٹھائیں،تینوں ممالک کے رہنماؤں نے امریکا سے طالبان کے ساتھ رابطہ کاری جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی افغان طالبان سے عبوری حکو مت میں سب افغان قومیتوں کی شمولیت،پڑوسی ممالک سے پرامن تعلقات اور انسداد دہشت گردی و منشیات کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر اس اجلاس کے موقع پر افغان ہمسایہ ممالک کے وزرا خارجہ کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیے میں بھی یہ مطالبات دہرائے گئے،روسی صدر ولادی میر پوتن نے ویڈیو لنک خطاب میں کہا کہ طالبان کو پرامن افغانستان اور معمولات زندگی برقرار رکھنے کے اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم اپنا اثرورسوخ استعمال کرے،انھوں نے امریکا سے افغان حکومت کے منجمد اثاثے بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا تا کہ کابل کے نئے حکمران منشیات اور اسلحے کی فروخت نہ شروع کر دیں۔

روسی صدر کا کہنا تھا کہ 20 سالہ جنگ کے بعد افغانستان کی تعمیر نو امریکا اور اسے کے اتحادیوں کی بنیادی ذمے داری ہے جو اس ملک کی تباہ حالی کے ذمے دار بھی ہیں،انھوں نے کہا کہ افغانستان سے جلد بازی میں کیے گئے فوجی انخلا نے مسائل کا پینڈورا باکس کھول دیا،روسی صدر نے مطالبہ کیا کہ نئی افغان حکومت اگرچہ منتخب نہیں اس کے باوجود اس کے ساتھ کام کیا جائے۔

چینی صدر ژی پنگ نے ویڈیو لنک خطاب میں امریکا کا نام لیے بغیر کہا کہ بعض ممالک کو افغانستان کی تعمیر نو میں اپنی ذمے داریوں کا احساس کرنا چاہیے جو اس کی تباہ حالی کے موجب ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کولیکٹو سیکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں4 دہائیوں کے بعد امن آیا ، اس موقع پر پراپیگنڈا نقصان دہ ہو گا،وہاں خون خراب کے بغیر اقتدار کی منتقلی ہوئی،اسے معاشی طورپرمستحکم کرنا چیلنج ہے، دنیا نئے حقائق کاادراک کرے، یہ یقینی بنانا ہوگا وہ دوبارہ دہشگردوں کی آماجگاہ نہ بنے۔

وزیراعظم عمران خان نے آر ٹی (عریبک) چینل کوانٹرویو میں کہا افغانستان تاریخی دوراہے پر کھڑا ہے، اب استحکام کی جانب بڑھے گا یا افراتفری، انسانی بحران اور پناہ گزینوں کا ایسا مسئلہ پیدا ہوگا،جس سے ہمسائے متاثر ہوں گے، طالبان کی کامیابی کے بعد پاکستان کے خلاف مہم شروع کر دی گئی۔

دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس وسط ایشیا، ایران اور پاکستان کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ وزیراعظم عمران خان، روس اور چین کے صدور نے کھل کر افغانستان پر بات کی اور واضح کر دیا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ وہی افغانستان کی تباہی کے ذمے دار بھی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔