بھاری درآمدی ٹیکسوں سے پٹرول اورخوردنی تیل کی قیمتیں بلندترین سطح پرپہنچ گئیں

جولائی،اگست میں حکومت نے دونوں اشیاپرپچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس وصول کیا۔

پٹرول کی قیمت 123 روپے لیٹرکرنیکی منظوری خود وزیراعظم نے دی،کوکنگ آئل کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں (فوٹو : فائل)

پٹرول اورخوردنی تیل پر لگنے والے اس ٹیکس کی وجہ سے ہی ان کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے دومہینوں جولائی اوراگست کے دوران درآمدی اشیاء پر وصول کیے جانے والے ٹیکسوں میں سے ایک تہائی ٹیکس پٹرول اور خوردنی تیل کی درآمدات سے اکٹھا کیا جو 149ارب روپے بنتا ہے۔

تیل اورخوردنی تیل کی درآمد سے اکٹھا کیا جانے والا یہ ٹیکس گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران ان اشیاء پروصول کیے جانے والے ٹیکس سے 132فیصد زیادہ ہے ۔گزشتہ سال کے اس عرصہ کے دوران پٹرول اور خوردنی تیل کی درآمد سے 64 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا تھا۔

پٹرول اورخوردنی تیل پر لگنے والے اس ٹیکس کی وجہ سے ہی ان کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی قیمتوں میں اضافہ کا سبب بنی ہے۔پٹرول کی قیمت 123 روپے لٹر کرنے کی منظوری خود وزیراعظم نے دی۔

حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ سے بھی ان کی قیمتیں بڑھی ہیں۔خام تیل کی درآمد پر17 فیصد سیلزٹیکس لگایا گیا،پٹرول پرکسٹمزڈیوٹی بھی پانچ فیصد سے بڑھا کر10فیصد کردی گئی۔

اسی طرح پام آئل کی درآمد پر ٹیکس ریٹس میں بھی اضافہ کیا گیا۔ان اشیا کے مہنگا ہونے سے غریب اورمتوسط طبقات بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔مختلف عوامل کی وجہ سے پاکستان کی درآمدات میں بھی بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔


اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی درآمدات کا تخمینہ 61 ارب ڈالر لگایا ہے لیکن وزارت تجارت 72ارب ڈالر کا اندازہ لگا رہی ہے۔رواں مالی سال کے پہلے دوماہ کے دوران تجارتی خسارہ 2.3 ارب ڈالر تر پہنچ گیا ہے۔

ماہ جولائی اوراگست کے دوران حکومت نے پٹرول کی درآمد اوراس پردیگرٹیکسوں کی مد میں28.6 ارب روپے اکٹھے کیے جو پٹرول کی درآمد میں کمی کے باوجود 80 فیصد یا12.8ارب روپے زیادہ تھے۔پٹرول کی درآمد پرکسٹم ڈیوٹیوں کی مد میں 12.1 ارب روپے اکٹھے کیے گئے۔

ایف بی آراعداد وشمارکے مطابق درآمدات کی مد میں گیس دوسری سب سے بڑی آئٹم تھی جس سے 25.6 ارب روپے ٹیکس اکٹھے کیے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 16.8ارب روپے یا 190 فیصد زیادہ تھے۔

خام تیل کی درآمد سے 22 ارب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا کیا گیا،اس میں سیلزٹیکس سے اکٹھا ہونے والا ریونیو18.6ارب روپے تھا۔ہائی سپیڈ ڈیزل سے 17.5ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا۔ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے باقی اشیاء بھی مہنگی ہورہی ہیں۔

حکومت نے دوماہ کے دوران کوئلے کی درآمد سے بھی 12.2 ارب روپے ریونیواکٹھا کیا۔خوردنی تیل کیلئے پام آئل کی درآمدات سے بھی 12.1ارب روپے ٹیکس کی مد میں اکٹھے کیے گئے۔اس کی بدولت ککنگ آئل کے مختلف برانڈزکی قیمتیں بڑھ کر 330 تا360 روپے لٹر تک پہنچ گئی ہیں۔

حکومت نے فرنس آئل کی درآمد سے بھی دوماہ میں 11.8ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا ہے جوگزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 9 ارب روپے زیادہ ہے۔

 
Load Next Story