طالبہ کے والد پر تشدد دی اسمارٹ اسکول کے باہر طلبہ اور والدین کا احتجاج
فیس نہ دینے پربچی کوکھڑا رکھا گیا، پوچھنے گیا تو تشددکیا، والد اطہر، اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن کی اسکول کے باہرنعرے بازی
دی اسمارٹ اسکول میں طالبہ کو حبس بے جا میں رکھنے اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے والد پر بچی کے سامنے تشدد کرنے کے معاملے پر طلبہ اور والدین سراپا احتجاج ہوگئے۔
دی اسمارٹ اسکول میں طالبہ کو حبس بے جا میں رکھنے اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے والد پر بچی کے سامنے تشدد کرنے کے معاملے پر دی اسمارٹ اسکول کے باہر اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا جس میں چیئرمین اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا، متاثرہ طالبہ ماہم زہرہ،والد اطہر حسین، دیگر طلبہ اور والدین شریک ہوئے اور اسکول کے باہر بھرپور احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے '' غنڈہ گردی نہیں چلے گی'' کے نعرے لگائے۔
متاثرہ اطہر حسین کا کہنا تھا کہ اسکول میں فیس کی ادائیگی نہ ہونے پر طالبہ کو پورے دن کھڑا رکھا گیا،بیٹی نے مجھے بتایا تو بات کرنے گیا، اکاؤنٹ سیکشن میں مجھ پر تشدد کیا گیا ، دھکے دے کر اسکول سے باہر نکال دیا گیا۔
متاثرہ طالبہ ماہم زہرا کا کہنا تھا کہ مجھے پورا دن اسکول میں کھڑا رکھا گیا، ٹیچر نے کہا کہ آپ نے فیس نہیں دی، میں نے اپنے بابا کو بتایا تو وہ میڈم سے پوچھنے گئے انھوں نے اکاؤنٹس سیکشن میں بھیجا وہاں بابا سے بدتمیزی کی گئی اور انھیں مارا گیا، بابا کے ساتھ مجھے بھی چوٹ لگی۔
اسکول کے باہر احتجاج کرنے والے طلبہ اور والدین کا اسکول کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسکول کا لائسنس منسوخ کیا جائے،تشدد کرنے والے عملے کو گرفتار کیا جائے۔
دی اسمارٹ اسکول انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج
سچل پولیس نے اسکیم 33 میں دی اسمارٹ اسکول کی جانب سے فیس ادا نہ کرنے پر بچی اور والد کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے واقعے کا مقدمہ اسکول انتظامیہ کے خلاف درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ بچی کے والد سید اطہر حسین کی مدعیت میں اسکول انتظامیہ کے خلاف درج کیا گیا، مذکورہ واقعہ 2 روز قبل 15ستمبر کو دوپہر ساڑھے 12بجے کے قریب پیش آیا تھا، مدعی مقدمہ اطہر حسین نے اسکول کے باہر وڈیو بنائی تھی جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ اسکول انتظامیہ نے انھیں اور بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران وہ وہاں پر موجود دیگر بچوں کے والدین سے بھی اپنے اوپر کیے جانے والے تشدد کی تصدیق کراتے ہوئے سنائی دیے۔
وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی،نجی اسکول میں زیر تعلیم طالبہ کے والد نے اپنے اوپر کیے جانے والے تشدد سے متعلق سچل تھانے میں اسکول انتظامیہ کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی۔
پولیس نے ہفتے کو اسکول انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ، مدعی مقدمہ نے 2 افراد کو نامزد کیا ہے جنھوں نے فیس کی عدم ادائیگی پر مجھے اور میری بیٹی کو مار پیٹ کرتے ہوئے گالم گلوچ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیکر اسکول سے باہر نکال دیا تھا۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد مدعی مقدمہ اطہر حسین نے تھانے کے باہر اپنے ویڈیو بیان میں پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ سمیت دیگر کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے میرے حق میں آواز بلند کی اور مجھے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ، ایس ایچ او سچل انسپکٹر اورنگزیب خٹک نے بتایا کہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
نجی اسکولوں کے متاثرین کیساتھ کھڑے ہیں،حلیم عادل
دی اسمارٹ اسکول میں طالبہ کو حبس بے جا میں رکھنے اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے والد پر بچی کے سامنے تشدد کرنے کے معاملے پر اسکول کے باہر اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن کے احتجاجی مظاہرے کے موقع پر قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی اور تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ بھی والدین سے اظہاریکجہتی کے لیے مظاہرے میں شریک ہوئے۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ آج اسکول کا لائسنس معطل کیا گیا ہے کل کسی اور کے نام پر جاری کردیا جائے گا، پرائیویٹ اسکولوں کے متاثرین کے ساتھ پی ٹی آئی کھڑی ہے، اسکول مافیا کے متاثرین پی ٹی آئی سے رابطہ کریں، 5 ویں کلاس کی طلبہ ماہم زہرا کو فیس کی عدم ادائیگی پر حبس بے جا میں رکھا گیا یہ نہ صرف ایک اسکول بلکہ تمام نجی اسکولوں کا المیہ ہے، ڈی جی پرائیوٹ اسکولز سمیت وزیرتعلیم اور وزیراعلیٰ سندھ بھی موجود ہیں یہ تمام لوگ نجی اسکولوں سے بھتے لیتے ہیں، نجی اسکول مافیا تعلیم دشمن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اسکول ڈیسک کے نام پر خزانے کو 3 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا ہے اس مافیا کے خلاف نیب بھی انکوائری کرے، اسکول انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے،اسکول مافیا اچانک سے فیس میں اضافہ کردیتی ہے، پرائیویٹ اسکول مافیا کی بدمعاشی کی وجہ سندھ حکومت ہے، نجی اسکول والے آج کل قصائی بنے ہوئے ہیں،اسکول فیس کی عدم ادائیگی پر طالبہ کے والد پر تشدد کیا گیا، سندھ حکومت نے جو ایکشن لیا ہے وہ ناکافی ہے۔
دی اسمارٹ اسکول میں طالبہ کو حبس بے جا میں رکھنے اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے والد پر بچی کے سامنے تشدد کرنے کے معاملے پر دی اسمارٹ اسکول کے باہر اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا جس میں چیئرمین اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا، متاثرہ طالبہ ماہم زہرہ،والد اطہر حسین، دیگر طلبہ اور والدین شریک ہوئے اور اسکول کے باہر بھرپور احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے '' غنڈہ گردی نہیں چلے گی'' کے نعرے لگائے۔
متاثرہ اطہر حسین کا کہنا تھا کہ اسکول میں فیس کی ادائیگی نہ ہونے پر طالبہ کو پورے دن کھڑا رکھا گیا،بیٹی نے مجھے بتایا تو بات کرنے گیا، اکاؤنٹ سیکشن میں مجھ پر تشدد کیا گیا ، دھکے دے کر اسکول سے باہر نکال دیا گیا۔
متاثرہ طالبہ ماہم زہرا کا کہنا تھا کہ مجھے پورا دن اسکول میں کھڑا رکھا گیا، ٹیچر نے کہا کہ آپ نے فیس نہیں دی، میں نے اپنے بابا کو بتایا تو وہ میڈم سے پوچھنے گئے انھوں نے اکاؤنٹس سیکشن میں بھیجا وہاں بابا سے بدتمیزی کی گئی اور انھیں مارا گیا، بابا کے ساتھ مجھے بھی چوٹ لگی۔
اسکول کے باہر احتجاج کرنے والے طلبہ اور والدین کا اسکول کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسکول کا لائسنس منسوخ کیا جائے،تشدد کرنے والے عملے کو گرفتار کیا جائے۔
دی اسمارٹ اسکول انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج
سچل پولیس نے اسکیم 33 میں دی اسمارٹ اسکول کی جانب سے فیس ادا نہ کرنے پر بچی اور والد کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے واقعے کا مقدمہ اسکول انتظامیہ کے خلاف درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ بچی کے والد سید اطہر حسین کی مدعیت میں اسکول انتظامیہ کے خلاف درج کیا گیا، مذکورہ واقعہ 2 روز قبل 15ستمبر کو دوپہر ساڑھے 12بجے کے قریب پیش آیا تھا، مدعی مقدمہ اطہر حسین نے اسکول کے باہر وڈیو بنائی تھی جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ اسکول انتظامیہ نے انھیں اور بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران وہ وہاں پر موجود دیگر بچوں کے والدین سے بھی اپنے اوپر کیے جانے والے تشدد کی تصدیق کراتے ہوئے سنائی دیے۔
وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی،نجی اسکول میں زیر تعلیم طالبہ کے والد نے اپنے اوپر کیے جانے والے تشدد سے متعلق سچل تھانے میں اسکول انتظامیہ کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی۔
پولیس نے ہفتے کو اسکول انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ، مدعی مقدمہ نے 2 افراد کو نامزد کیا ہے جنھوں نے فیس کی عدم ادائیگی پر مجھے اور میری بیٹی کو مار پیٹ کرتے ہوئے گالم گلوچ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیکر اسکول سے باہر نکال دیا تھا۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد مدعی مقدمہ اطہر حسین نے تھانے کے باہر اپنے ویڈیو بیان میں پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ سمیت دیگر کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے میرے حق میں آواز بلند کی اور مجھے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ، ایس ایچ او سچل انسپکٹر اورنگزیب خٹک نے بتایا کہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
نجی اسکولوں کے متاثرین کیساتھ کھڑے ہیں،حلیم عادل
دی اسمارٹ اسکول میں طالبہ کو حبس بے جا میں رکھنے اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے والد پر بچی کے سامنے تشدد کرنے کے معاملے پر اسکول کے باہر اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن کے احتجاجی مظاہرے کے موقع پر قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی اور تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ بھی والدین سے اظہاریکجہتی کے لیے مظاہرے میں شریک ہوئے۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ آج اسکول کا لائسنس معطل کیا گیا ہے کل کسی اور کے نام پر جاری کردیا جائے گا، پرائیویٹ اسکولوں کے متاثرین کے ساتھ پی ٹی آئی کھڑی ہے، اسکول مافیا کے متاثرین پی ٹی آئی سے رابطہ کریں، 5 ویں کلاس کی طلبہ ماہم زہرا کو فیس کی عدم ادائیگی پر حبس بے جا میں رکھا گیا یہ نہ صرف ایک اسکول بلکہ تمام نجی اسکولوں کا المیہ ہے، ڈی جی پرائیوٹ اسکولز سمیت وزیرتعلیم اور وزیراعلیٰ سندھ بھی موجود ہیں یہ تمام لوگ نجی اسکولوں سے بھتے لیتے ہیں، نجی اسکول مافیا تعلیم دشمن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اسکول ڈیسک کے نام پر خزانے کو 3 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا ہے اس مافیا کے خلاف نیب بھی انکوائری کرے، اسکول انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے،اسکول مافیا اچانک سے فیس میں اضافہ کردیتی ہے، پرائیویٹ اسکول مافیا کی بدمعاشی کی وجہ سندھ حکومت ہے، نجی اسکول والے آج کل قصائی بنے ہوئے ہیں،اسکول فیس کی عدم ادائیگی پر طالبہ کے والد پر تشدد کیا گیا، سندھ حکومت نے جو ایکشن لیا ہے وہ ناکافی ہے۔