عالمی وبا کووڈ 19 کا مکمل خاتمہ چیلنج بن چکا ہے ایکسپریس فورم میں اظہارِ خیال

وبا نے امیر و غریب ممالک سے ایک جیسا سلوک کیا، کروڑوں لوگ بے روزگار ہوگئے

فوٹو : فائل

دنیا گزشتہ دو سال سے کورونا وائرس کی وبا کا شکار ہے اب تک22 کروڑ63 لاکھ سے زیادہ افراد کو اس وبا نے اپنی لپیٹ میں لیا جس میں سے تقریباً50 لاکھ موت کے منہ میں جاچکے ہیں اور وبا کا سلسلہ ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

ایک کے بعد ایک شکل تبدیل کرتا وائرس جہاں انسانوں کو نگل رہا ہے وہیں ماہرین طب کے لیے روز نئے چینلز بھی پیدا کررہا ہے اس وقت ڈیلٹا ویرنیٹ کا بہت پھیلاؤ ہورہا ہے اور اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وائرس کی یہ بدلی ہوئی شکل بھارت سے سامنے آئی ہے اور پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔

چین سے پھیلنے والی وبا کا خاتمہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے عالمی معیشت اس وقت سخت دباؤ کا شکار ہے کروڑوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں، تعلیمی ادارے بند ہیں، غریب ممالک کا حال تو انتہائی خراب ہے اور بہت سے ایسے ممالک ہیںجن کے لیے ویکسین کا حصول بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

پاکستان بھی ترقی پذیر ممالک میں شامل ہے جس پر قرضوں کا بے پناہ بوجھ ہے کورونا وبا کے خلاف طبی شعبے میں پاکستان میں کافی کام ہورہا ہے اور کروڑوں افراد اب تک وبا سے بچاؤ کی ایک یا مکمل ڈوز لے چکے ہیں ملک میں وبا کی چوتھی لہر کے بعد اسپتالوں پر کافی بوجھ آیا تھا تاہم اللہ کا کرم ہے کہ اب صورتحال دن بدن بہتری کی طرف گامزن ہے تاہم اس وبا کے بارے میں قطعاً یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کب پلٹ کر آجائے اور دنیا میں اس کا خاتمہ ممکن بھی ہے یا آئندہ نسلوں کو اس وبا کے ساتھ ہی جینا پڑے گا، طبی ماہرین اس کے لیے احتیاط کو اہم قرار دیتے ہیں پاکستان میں اس وبا کی صورتحال پر ایکسپریس نے اپنے قارئین کے لیے ماہرین طب سے ایک فورم کا اہتمام کیا جس کا مکمل احوال پیش کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر اکرم سلطان
(ڈائریکٹرصوبائی محکمہ صحت کراچی)

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہوکی ہدایت پر کراچی میں ہنگامی بنیادوں پرکورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے، جب کہ مضافاتی علاقوں میں ویکسی نیشن کے عمل کا آغاز ستمبر کے آخری ہفتہ سے ہوجائے گا جس میں افغان مہاجرین کی بستیاں شامل ہیں،5 اضلاع کی دیہی آبادیوں میں خصوصی موبائل ویکسی نیشن سروس بھی ستمبرکے آخر میںشروع کی جائے گی ۔

یہ منصوبہ عالمی ادارے صحت کے اشتراک سے شروع کیا جارہاہے۔کے ایم سی کے4 بڑے اسپتال جس میں سوبھراج ، گزدر آباد ، لانڈی میڈیکل کمپلکس اورگزری میں واقع میٹرنٹی ہوم کو محکمہ صحت کے ماتحت کرکے وہاںکوویڈ ویکسی نیشن سینٹرقائم کردیے گئے ہیں جب کہ ہاکس بے میں ایمرجنسی اینڈ ریسکیوسینٹرقائم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

کراچی میں18سال سے زائد عمرکے49 فیصد عوام کوکورونا سے بچاؤویکسین لگائی جاچکی ہے۔کورونا سے بچاؤکی ویکسین کے مراکزکی ابتدا فروری2021 میں کی گئی تھی ابتدائی طور پر165ویکسی نیشن مراکز،138 گشتی ٹیمیں اور14موبائل وین مختلف علاقوں میں بھیجی گئیں اور اب تک کراچی کے مختلف علاقوں میں رہنے والے7218364 افرادکو مختلف اقسام کی ویکسین لگائی جاچکی ہیں۔

ہم نے کراچی میں میگا ویکسی نیشن مراکز قائم کیے جہاں عوام کو24 گھنٹے ویکسی نیشن کی سہولت فراہم کی جارہی ہیں ۔ اب تک قومی شناختی کارڈ نہ رکھنے والے5292 افرادکو بھی ویکسین لگائی جاچکی ہے۔گشتی موبائل ویکسی نیشن کے ذریعے ہم نے یہ کوشش کی کہ ہم ان جگہوں پر پہنچیں جہاں گنجان آبادی ہے اور پہنچنا دشوارہوتا ہے ہم نے وہاں147559 لوگوں کو ویکسی نیشن فراہم کی۔

اس کے علاوہ ہم نے روزانہ کی بنیاد پر138موبائل ٹیم تشکیل دیں ہیں جس کے ذریعے اب تک80 ہزارسے زائد لوگوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم اپنی تمام توانائیاں اور وسائل استعمال کرتے ہوئے ان تمام لوگوں تک پہنچیں اور ان کو اس بات پرقائل کریں کہ ویکسی نیشن نہ صرف محفوظ ہے بلکہ کوروناکی بیماری سے بچنے کیلیے انتہائی موثر بھی ہے۔


پروفیسر ڈاکٹر سعید خان

(پروفیسر آف پیتھالوجی، ہیڈ آف مالیکیولر پیتھالوجی لیبارٹری ممبر کورونا ٹاسک فورس کمیٹی، حکومت سندھ)

پاکستان میں، کورونا وائرس سے اب تک تقریباً بارہ لاکھ کے قریب افراد متاثر اور27 ہزار اموات ہوچکی ہیں، وائرس مسلسل اپنی شکلیں تبدیل کررہا ہے جس کی وجہ سے علاج کے دوران مختلف پیچیدگیاں بھی سامنے آرہی ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزنے 25 جنوری 2020 کو اس وائرس کی تشخیصی، علاج اور تحقیق کے لیے منصوبہ شروع کیا اور فروری2020 میں پی سی آر ٹیسٹ متعارف کروایا گیا اور اب تک دو لاکھ افراد کے مفت پی سی آر ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں اوریہ سلسلہ ابھی جاری ہے اس کے ساتھ ڈاؤ لیبارٹری نے غیر تربیت یافتہ عملے کو تربیت بھی فراہم کی ۔ پاکستان میں اب تک دوکروڑ70 لاکھ افراد کو ویکسین کی پہلی ڈورز جبکہ دو کروڑ بیس لاکھ افراد کو مکمل ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

اس طرح 10 فیصد افراد کو مکمل ویکسین لگائی جاچکی ہے۔کورونا سے محفوظ رہنے کیلیے ویکسی نیشن ہی واحد حل ہے۔ جب تک ہم اپنی زیادہ تر آبادی کو ویکسین نہیں لگائیں گے یہ بیماری ختم نہیں ہوگی، شروع میں لوگوں کا خیال تھا کہ اس سے بچے متاثر نہیں ہوں گے لیکن ہم نے دیکھا کہ اس وائرس نے بچوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا، چوتھی لہر میں خاص طور پر ڈیلٹا ویرینٹ کے ابھرنے کے ساتھ بچے بھی متاثر ہوئے اور اب تک 275000 بچے متاثر اور217 جان بحق ہوچکے ہیں یہ اعداد و شمار انتہائی تشویش کا باعث ہیں اور ہمیں اپنے بچوں کو اس بیماری سے بچانے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔

حکومت نے اب 15سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کا مفت انتظام بھی کر دیا ہے والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو جلداز جلد ویکسین لگائیں تاکہ جب وہ اسکول جائیں تو وائرس سے محفوظ رہیں گے بلکہ بچوں کو اس بیماری کو گھر لانے سے بھی روکیں گے ۔ بین الاقوامی سطح پر فائزر ویکسین کو 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ تسلیم کیاگیا ہے اور فی الحال یہ استعمال کی جارہی ہے، اس لیے ہمیں اس کے بارے میں فکر مند نہیں ہونا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی 4 اقسام کا اعلان کیا ہے جس میں الفا، بیٹا، گاما اور ڈیلٹا شامل ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی

(پاکستان انفیکیشن کنٹرول سوسائٹی)

کورونا وائرس سے بچاؤکی تمام ویکسین منظور شدہ اور محفوظ ہیں ۔ آپ کو یہ ویکسین لگوانے سے ہی تحفظ مل سکتا ہے ''سینوویک'' ویکسین پر کی جانے والی تحقیق کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔اس حوالے سے تحقیق بین الاقوامی جریدے'' لینسیٹ'' میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سینوویک ویکسین اپنی افادیت کے باعث اب تک دنیا بھر میں80 فیصد سے زائد اموات روکنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔ ''سینوویک'' ویکسین کی تحقیق ترکی میں فیز3کے ٹرائل پر ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چین کی تیارکردہ کی یہ ویکسین لگوانے سے83.5 فیصد تحفظ حاصل ہوا ہے۔

سینوویک ویکسین پر جنوبی امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق میں10.2ملین افراد نے سینوویک کی افادیت کو65.5 فیصد موثر قرار دیا۔ تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سینوویک ویکسین87.5 فیصد انفیکیشن کو روکنے میں بھی موثر ثابت ہوئی ہے۔ ویکسین کی افادیت کو نارمل فریج کے درجہ حرارت پر برقرار رکھا جاسکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے سینوویک کے22 ممالک میں ہنگامی استعمال کے لیے منظوری بھی دے دی ہے۔ ویکسین لگوانے پر90 فیصد افراد کے جسم میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بنانا شروع ہوجاتی ہیں۔تحقیق میں ویکسین کے کسی قسم کے منفی اثرات یا اموات کی اطلاع بھی نہیں ملی ہے۔

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے وبائی مرض کو قابو میں لانے کے لیے دنیا بھر محفوظ اور موثر ویکسین کی ہرکسی کو ایک خوراک کی ضرورت ہے،ویکسین کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اسے منجمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس کی ترسیل آسانی سے کی جاسکتی ہے خاص طور پریہ عالمی تقسیم کے لیے اہم ہے کیونکہ کچھ ممالک بہت کم درجہ حرارت پر بڑی مقدار میں ویکسین ذخیرہ کرنے کے لیے جدوجہدکرسکتے ہیں۔
Load Next Story