انگلینڈ کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا برطانوی ہائی کمشنر
کرکٹ ٹیم کو سیکیورٹی خدشات ہوتے تو ایڈوائزری جاری کرتا، کرسچن ٹرنر
برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کا کہنا ہے کہ میں خود پاکستان میں آزادانہ گھومتا ہوں اور اگر سیکیورٹی خدشات ہوتے تو میں سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کرتا۔
برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے ایکسپریس نیوزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیکیورٹی خدشات ہوتے تو میں سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کرتا، سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی خدشہ ہوتا تو ہائی کمیشن سیکیورٹی ایڈوائزری تبدیل کرتے.
برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے کہا ہے کہ کرکٹ سیریز منسوخ کرنا انگلش کرکٹ بورڈ کا فیصلہ ہے، انگلینڈ دورے میں کوئی سیاست تھی اور نہ کوئی سازش ہے، نیوزی لینڈ کے بعد برطانیہ کی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان منسوخ کرنے پر پوری دنیا نے برطانوی کرکٹ بورڈ کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیا ہے.
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ کرکٹ سیریز کی منسوخی پر افسوس ہے، 16 سال بعد پاکستان میں کرکٹ کی واپسی بہت اہم ہے، ہائی کمشنر سے سوال کیا گیا کہ یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم نے کورونا وباء کے دوران برطانیہ کا دورہ کیا، پاکستان کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے، یہ فیصلہ ای سی بی کا تھا یہ برطانوی حکومت کا فیصلہ نہیں تھا، یہ انگلش کرکٹ بورڈ کا اپنا آزادانہ فیصلہ تھا، میں تمام شائقین کو بتانا چاہتا ہوں کہ سیکیورٹی کا ایشو نہیں تھا۔
کرسچن ٹرنرکا کہنا تھا کہ برطانوی کھلاڑی اس بارے میں پریشان تھے اور آگے عالمی کپ بھی ہے اس لیے انہوں نے دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا، کرکٹ ہمارے خون میں ہے، دونوں ممالک نے اس محبت کو آگے بڑھانا ہے آپ کی اپنی رائے کیا آپ پاکستان میں آزادانہ گھومتے ہیں کوئی تھریٹ محسوس نہیں کیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ایکٹو ہائی کمشنر ہوں، تمام ملک گھوما ہوں اور میرا کام برطانوی شہریوں کا تحفظ ہے اگر تھریٹ کے بارے میں کوئی تشویش ہوتی تو میری ٹرویول ایڈوائزری تبدیل ہوتی جب کہ اس حوالے سے میں نے رمیز راجہ اور وسیم خان سے بات کی اور ای سی بی سے بھی بات کی ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری میرے دوست ہیں ان سے کہا ہے کہ یہ کوئی سازش نہیں۔
واضح رہے نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف پہلے ون ڈے سے کچھ دیر قبل سیکیورٹی خدشات کو جواز بناکر دورہ پاکستان منسوخ کردیا تھا۔
برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے ایکسپریس نیوزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیکیورٹی خدشات ہوتے تو میں سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کرتا، سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی خدشہ ہوتا تو ہائی کمیشن سیکیورٹی ایڈوائزری تبدیل کرتے.
برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے کہا ہے کہ کرکٹ سیریز منسوخ کرنا انگلش کرکٹ بورڈ کا فیصلہ ہے، انگلینڈ دورے میں کوئی سیاست تھی اور نہ کوئی سازش ہے، نیوزی لینڈ کے بعد برطانیہ کی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان منسوخ کرنے پر پوری دنیا نے برطانوی کرکٹ بورڈ کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیا ہے.
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ کرکٹ سیریز کی منسوخی پر افسوس ہے، 16 سال بعد پاکستان میں کرکٹ کی واپسی بہت اہم ہے، ہائی کمشنر سے سوال کیا گیا کہ یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم نے کورونا وباء کے دوران برطانیہ کا دورہ کیا، پاکستان کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے، یہ فیصلہ ای سی بی کا تھا یہ برطانوی حکومت کا فیصلہ نہیں تھا، یہ انگلش کرکٹ بورڈ کا اپنا آزادانہ فیصلہ تھا، میں تمام شائقین کو بتانا چاہتا ہوں کہ سیکیورٹی کا ایشو نہیں تھا۔
کرسچن ٹرنرکا کہنا تھا کہ برطانوی کھلاڑی اس بارے میں پریشان تھے اور آگے عالمی کپ بھی ہے اس لیے انہوں نے دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا، کرکٹ ہمارے خون میں ہے، دونوں ممالک نے اس محبت کو آگے بڑھانا ہے آپ کی اپنی رائے کیا آپ پاکستان میں آزادانہ گھومتے ہیں کوئی تھریٹ محسوس نہیں کیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ایکٹو ہائی کمشنر ہوں، تمام ملک گھوما ہوں اور میرا کام برطانوی شہریوں کا تحفظ ہے اگر تھریٹ کے بارے میں کوئی تشویش ہوتی تو میری ٹرویول ایڈوائزری تبدیل ہوتی جب کہ اس حوالے سے میں نے رمیز راجہ اور وسیم خان سے بات کی اور ای سی بی سے بھی بات کی ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری میرے دوست ہیں ان سے کہا ہے کہ یہ کوئی سازش نہیں۔
واضح رہے نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف پہلے ون ڈے سے کچھ دیر قبل سیکیورٹی خدشات کو جواز بناکر دورہ پاکستان منسوخ کردیا تھا۔