کراچی میں انتہائی متنازع پولیس افسر پراسرار طور پر لاپتہ
سادہ لباس افراد انھیں اپنے ہمراہ لے گئے
سچل تھانے کے سابق ایس ایچ او انسپکٹر ہارون کورائی پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے ۔
اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سادہ لباس افراد انھیں اپنے ہمراہ لے گئے ، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ منگل کی شب تقریباً نو بجے پیش آیا لیکن اہل خانہ نے پولیس کو رات گئے تقریباً ڈھائی بجے مطلع کیا ، پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ، ہارون کورائی کو حال ہی میں معطل کیا گیا تھا جبکہ ان کے خلاف کئی تحقیقات بھی جاری تھیں اور وہ انتہائی متنازع کردار کے حامل ہیں۔
سندھ پولیس کے بااثر افسران میں شمار ہونے والے اور انتہائی متنازع کردار کے حامل سچل تھانے کے سابق ایس ایچ او انسپکٹر ہارون کورائی سچل کے ہی علاقے میں قائم سعدی ٹائون کے رہائشی ہیں ، ان کے بیٹے عامر نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ گاڑیاں پولیس موبائلوں کے ہمراہ آئیں جن میں سادہ لباس افراد سوار تھے اور وہ لوگ ان کے والد ہارون کورائی کو اپنے ہمراہ لے گئے ۔
اس سلسلے میں جب موجودہ ایس ایچ او سچل انسپکٹر اورنگ زیب خٹک سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ اہل خانہ کے بیان کے مطابق منگل کی شب تقریباً نو بجے سے ساڑھے نو بجے کے درمیان ہارون کورائی کو ان کے گھر سے سادہ لباس افراد لے گئے لیکن اہل خانہ نے پولیس کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب تقریباً ڈھائی بجے مطلع کیا۔
ان کے بیٹے عامر نے پولیس مددگار ہیلپ لائن ون فائیو پر ٹیلی فون کال کی اور بتایا کہ ان کے والد کو نامعلوم افراد لے گئے ، ون فائیو کی اطلاع پر ایس ایچ او اور دیگر پولیس افسران ان کے گھر گئے اور واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کیں ، ایک سوال کے جواب میں اورنگ زیب خٹک نے بتایا کہ رات نو بجے سے اور ڈھائی بجے تک پولیس کو مطلع نہ کرنے پر اہل خانہ نے بتایا کہ وہ انتظار کررہے تھے کہ شاید ان کے والد واپس آجائیں لیکن جب وہ واپس نہیں آئے تو پولیس حکام کو آگاہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ ہارون کورائی کراچی پولیس کے ان چند افسران میں سے ہیں جو کہ انتہائی متنازع کردار کے حامل ہیں لیکن بااثر ہونے کی بنیاد پر وہ اپنے خلاف نہ صرف تحقیقات رکوانے میں کامیاب ہوجاتے تھے بلکہ بطور ایس ایچ او پوسٹنگ بھی حاصل کرلیا کرتے تھے ، انھیں چند روز قبل ہی ایس ایچ او سچل کے عہدے سے ہٹا کر معطل کیا گیا تھا ، ان کے خلاف کئی تحقیقات جاری تھیں ، ان پر ٹارچر سیل میں شہریوں کو تشدد کرنے ، زمینوں پر قبضے اور منشیات فروشی سمیت دیگر کئی سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں ، وہ سچل تھانے کے علاوہ پی آئی بی کالونی ، لانڈھی اور اسٹیل ٹائون سمیت کئی تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعینات رہ چکے ہیں ۔
گزشتہ ماہ ہی ہارون کورائی نے مبینہ طور پر دو خواتین کے گھر پر چھاپہ مار کر 47 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی تھی، اور خواتین کے خلاف منشیات فروشی کا جھوٹا مقدمہ درج کرکے جیل بھجوادیا تھا، جس پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سادہ لباس افراد انھیں اپنے ہمراہ لے گئے ، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ منگل کی شب تقریباً نو بجے پیش آیا لیکن اہل خانہ نے پولیس کو رات گئے تقریباً ڈھائی بجے مطلع کیا ، پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ، ہارون کورائی کو حال ہی میں معطل کیا گیا تھا جبکہ ان کے خلاف کئی تحقیقات بھی جاری تھیں اور وہ انتہائی متنازع کردار کے حامل ہیں۔
سندھ پولیس کے بااثر افسران میں شمار ہونے والے اور انتہائی متنازع کردار کے حامل سچل تھانے کے سابق ایس ایچ او انسپکٹر ہارون کورائی سچل کے ہی علاقے میں قائم سعدی ٹائون کے رہائشی ہیں ، ان کے بیٹے عامر نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ گاڑیاں پولیس موبائلوں کے ہمراہ آئیں جن میں سادہ لباس افراد سوار تھے اور وہ لوگ ان کے والد ہارون کورائی کو اپنے ہمراہ لے گئے ۔
اس سلسلے میں جب موجودہ ایس ایچ او سچل انسپکٹر اورنگ زیب خٹک سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ اہل خانہ کے بیان کے مطابق منگل کی شب تقریباً نو بجے سے ساڑھے نو بجے کے درمیان ہارون کورائی کو ان کے گھر سے سادہ لباس افراد لے گئے لیکن اہل خانہ نے پولیس کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب تقریباً ڈھائی بجے مطلع کیا۔
ان کے بیٹے عامر نے پولیس مددگار ہیلپ لائن ون فائیو پر ٹیلی فون کال کی اور بتایا کہ ان کے والد کو نامعلوم افراد لے گئے ، ون فائیو کی اطلاع پر ایس ایچ او اور دیگر پولیس افسران ان کے گھر گئے اور واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کیں ، ایک سوال کے جواب میں اورنگ زیب خٹک نے بتایا کہ رات نو بجے سے اور ڈھائی بجے تک پولیس کو مطلع نہ کرنے پر اہل خانہ نے بتایا کہ وہ انتظار کررہے تھے کہ شاید ان کے والد واپس آجائیں لیکن جب وہ واپس نہیں آئے تو پولیس حکام کو آگاہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ ہارون کورائی کراچی پولیس کے ان چند افسران میں سے ہیں جو کہ انتہائی متنازع کردار کے حامل ہیں لیکن بااثر ہونے کی بنیاد پر وہ اپنے خلاف نہ صرف تحقیقات رکوانے میں کامیاب ہوجاتے تھے بلکہ بطور ایس ایچ او پوسٹنگ بھی حاصل کرلیا کرتے تھے ، انھیں چند روز قبل ہی ایس ایچ او سچل کے عہدے سے ہٹا کر معطل کیا گیا تھا ، ان کے خلاف کئی تحقیقات جاری تھیں ، ان پر ٹارچر سیل میں شہریوں کو تشدد کرنے ، زمینوں پر قبضے اور منشیات فروشی سمیت دیگر کئی سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں ، وہ سچل تھانے کے علاوہ پی آئی بی کالونی ، لانڈھی اور اسٹیل ٹائون سمیت کئی تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعینات رہ چکے ہیں ۔
گزشتہ ماہ ہی ہارون کورائی نے مبینہ طور پر دو خواتین کے گھر پر چھاپہ مار کر 47 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی تھی، اور خواتین کے خلاف منشیات فروشی کا جھوٹا مقدمہ درج کرکے جیل بھجوادیا تھا، جس پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔