ہماری درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ لوگوں کی آمدنی بڑھ رہی ہے گورنر اسٹیٹ بینک
پاکستان کی ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے، رضا باقر
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ لوگوں کی آمدنی بڑھ رہی ہے اس لئے درآمدات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران رضا باقر نے کہا کہ ملکی معیشت میں مقامی سطح پر اشیاء کی پیداواری اور تیاری کی صلاحیت محدود ہے، ہماری معیشت میں لوگوں کی خریداری کی طلب پوری کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ کسی بھی چیز کی طلب بڑھنے سے اس کی درآمد میں بھی اضافہ ہوتا ہے، ہماری درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ لوگوں کی آمدنی بڑھ رہی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کی ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال بھی اسی شرح کا رجحان ہے، اب تک دو لاکھ چالیس ہزار روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھل چکے ہیں، یومیہ ایک ہزار تارکین وطن یومیہ اکاؤنٹ کھلوا رہے ہیں، ان اکاؤنٹس میں 3 ارب 20 کروڑ ڈالر آچکے ہیں، ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اس سال مزید اضافے کا امکان ہے، توقع ہے کہ باقی شعبوں کی برآمدات بھی بڑھیں گی۔ ماضی میں ایکسچینج ریٹ کی ایڈجسٹمنٹ میں بہت زیادہ تاخیر ہوتی رہی ہے لیکن موجود دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے دوران فیصلے درست اور بروقت ہورہے ہیں، جیسے ہی واضح ہوا کہ کرنٹ اکاؤنٹ بڑھ رہا ہے تو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کردیا۔
رضا باقر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کورونا تھا لیکن اس کے باوجود گزشتہ مالی سال کی معاشی ترقی منفی سے نکل کر 4 فیصد ہوئی، جس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی آمدنی بڑھی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت کو سہارا دینے کے اقدامات کیے ہیں، ایک سال میں 2 ہزار ارب روپے کی فراہمی کی۔ کاروبار اور گھروں پر عارضی فنانس کے لئے 400 ارب روپے سے زائد دیئے، عوامی قرض کو جی ڈی پی کا 85 فیصد سے کم کر کے 83 فیصد پر کردیا گیا ہے، پاکستان کے بیرونی کھاتوں کو بہتر بنایا ہے۔ آج زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر کے ہیں جو 16 ارب ڈالر سے زائد بڑھے ہیں۔ ہم اپنے زرمبادلہ کے ذخائر قرض لے کر نہیں بڑھا سکتے۔
اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران رضا باقر نے کہا کہ ملکی معیشت میں مقامی سطح پر اشیاء کی پیداواری اور تیاری کی صلاحیت محدود ہے، ہماری معیشت میں لوگوں کی خریداری کی طلب پوری کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ کسی بھی چیز کی طلب بڑھنے سے اس کی درآمد میں بھی اضافہ ہوتا ہے، ہماری درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ لوگوں کی آمدنی بڑھ رہی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کی ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال بھی اسی شرح کا رجحان ہے، اب تک دو لاکھ چالیس ہزار روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھل چکے ہیں، یومیہ ایک ہزار تارکین وطن یومیہ اکاؤنٹ کھلوا رہے ہیں، ان اکاؤنٹس میں 3 ارب 20 کروڑ ڈالر آچکے ہیں، ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اس سال مزید اضافے کا امکان ہے، توقع ہے کہ باقی شعبوں کی برآمدات بھی بڑھیں گی۔ ماضی میں ایکسچینج ریٹ کی ایڈجسٹمنٹ میں بہت زیادہ تاخیر ہوتی رہی ہے لیکن موجود دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے دوران فیصلے درست اور بروقت ہورہے ہیں، جیسے ہی واضح ہوا کہ کرنٹ اکاؤنٹ بڑھ رہا ہے تو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کردیا۔
رضا باقر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کورونا تھا لیکن اس کے باوجود گزشتہ مالی سال کی معاشی ترقی منفی سے نکل کر 4 فیصد ہوئی، جس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی آمدنی بڑھی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت کو سہارا دینے کے اقدامات کیے ہیں، ایک سال میں 2 ہزار ارب روپے کی فراہمی کی۔ کاروبار اور گھروں پر عارضی فنانس کے لئے 400 ارب روپے سے زائد دیئے، عوامی قرض کو جی ڈی پی کا 85 فیصد سے کم کر کے 83 فیصد پر کردیا گیا ہے، پاکستان کے بیرونی کھاتوں کو بہتر بنایا ہے۔ آج زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر کے ہیں جو 16 ارب ڈالر سے زائد بڑھے ہیں۔ ہم اپنے زرمبادلہ کے ذخائر قرض لے کر نہیں بڑھا سکتے۔