میٹرک اورانٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات ”اسسمنٹ پالیسی“ کے اہم نکات سامنے آگئے
5فیصد اضافی مارکس محض اختیاری مضامین میں حاصل کردہ مارکس پردیے جائیں گے
میٹرک اورانٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات 2021کے نتائج کے اجراءکے سلسلے میں "اسسمنٹ پالیسی "کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں جس میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ میٹرک اورانٹرکی سطح پر امیدواروں کو5فیصد اضافی مارکس تمام مضامین کی مجموعی "پرسینٹیج"پرنہیں دیے جائیں گے بلکہ یہ اضافی مارکس محض اختیاری مضامین میں حاصل کردہ مارکس پردیے جائیں گے۔
5فیصد اضافی مارکس کاتعلق تمام مضامین میں حاصل کردہ مجموعی نمبروں یامجموعی فیصد(percentage)سے نہیں ہوگا بلکہ یہ 5فیصد اضافی مارکس صرف طلبہ و طالبات کی جانب سے دیے گئے اختیاری مضامین میں حاصل کردہ نمبروں میں شامل ہونگے جبکہ لازمی مضامین میں 5فیصد اضافی مارکس کافارمولا شامل نہیں ہوگاچونکہ لازمین مضامین کے پرچے نہیں لیے گئے ہیں۔
یہ بات سندھ بھرکے تعلیمی بورڈزکے ناظمین امتحانات کے کچھ روزقبل منعقدہ اجلاس میںطے کی گئی اوراس اجلاس کی روداد(منٹس)میں واضح کی گئی ہے قابل ذکرامریہ ہے کہ سندھ سمیت پورے ملک کے میٹرک اورانٹرکے طلبہ ،ان کے والدین اوربعض اسکول اساتذہ کے اذہان میں بھی یہ تاثرغلط العام ہے کہ حکومتی فیصلے کے تحت تعلیمی بورڈزمیٹرک اورانٹرکے تمام مضامین (اختیاری وغیراختیاری)کے حاصل کردہ کل نمبروں پر 5فیصداضافی مارکس دیں گے جبکہ نویں اورگیارہویں جماعت میں اس طرح 3فیصد اضافی مارکس دیے جائیں گے۔
اس غلط تاثرکے مطابق اگرکوئی طالب علم میٹرک یاانٹرکے امتحان میں مجموعی طوپر60فیصد مارکس لیتاہے تویہ مارکس 5فیصد اضافی مارکس کے بعد 60فیصد سے بڑھ کر65فیصد ہوجائیں گے جبکہ فیصلہ اس کے بالکل برعکس ہے سندھ کے ایک چیئرمین بورڈنے "اسسمنٹ پالیسی"کے نکات سے پردہ اٹھاتے ہوئے واضح کیاکہ معاملہ اس تاثرکے بالکل ہی برعکس ہے اور حکومتی فیصلے کے تحت 5فیصد اضافی مارکس طالب علم کی جانب سے دیے گئے صرف اختیاری مضامین کے پرچوں میں حاصل کردہ نمبروں پردیے جانے ہیں۔
مذکورہ چیئرمین بورڈ نے اسسمنٹ پالیسی کی مزید وضاحت دیتے ہوئے "ایکسپریس"کوبتایاکہ 5"فیصد اضافی مارکس صرف طالب علم کی اپنی محنت سے حاصل کردہ نمبروں obtain marksپر ہی دیے جانے ہیں یعنی جس مضمون کے امتحان میں طالب علم خود شریک ہواہے اورطالب علم صرف اختیاری مضامین کے پرچوں میںہی شریک ہواہے جبکہ لازمین مضامین کے پرچے تواس سال لیے ہی نہیں گئے ہیں۔
چیئرمین بورڈ کاکہناتھاکہ 3اختیاری مضامین میں طالب جتنے مجموعی مارکس حاصل کرے گااس کا 5فیصدنکالیں گے اوران 5فیصد مارکس کوحاصل کردہ ٹوٹل مارکس میں شامل کردیں گے اور5فیصد اضافی مارکس کوحاصل کردہ مارکس میں شامل کرنے کے بعداس کاایوریج نکالیں گے اوراس ایوریج کولازمین مضامین کے پرچوں میں reflect کردیں گے اس excerciseکے بعد پھرجتنے مارکس انٹرسال دوئم یامیٹرک (دسویں جماعت)میں سامنے آئیں گے متعلقہ طلبہ کو اتنے ہی مارکس انٹرسال اول یانویں جماعت کے مضامین میں سال 2020کے امتحانی نتائج کے لیے دے دیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اس سال جن طلبہ نے انٹرسال دوئم یامیٹرک (دسویں جماعت) کے امتحانات دیے ہیں یہ طلبہ گزشتہ برس بغیرامتحانات دیے پروموشن پالیسی کے تحت پاس ہوئے تھے لہذاانھیں اسکول اورکالجوں کی سطح ُسال اول کے مارکس بھی دیے جانے ہیں۔
چیئرمین بورڈنے مزید بتایاکہ "جس انداز میں دسویں اوربارہویں جماعتوں میں مارکس کی تقسیم کی گئی ہے بالکل اسی انداز میںجن طلبہ نے اس سال انٹرسال اول یانویں جماعت کے پرچے دیے ہیں ان کے اختیاری مضامین کے پرچوں میں حاصل کردہ مارکس میں 3فیصد مزیدمارکس شامل کردیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں ناظمین امتحانات کے اجلاس میں یہ بھی واضح کیاگیاکہ ہرچند کے حکومت کی جانب سے تمام طلبہ کوپاس کرنے کافیصلہ کیاگیاہے تاہم یہ وہ طلبہ ہونگے جنھوں نے انٹرسال دوئم اورمیٹرک (دسویں جماعت) کے اختیاری مضامین کے امتحانات میں لازمی شرکت کی ہوگی اگرکوئی طالب علم ان امتحانات میں غیرحاضررہاہوگا تواسے پاس نہیں کیاجائے گابلکہ وہ فیل تصور ہوگا کیونکہ جواسسمنٹ فارمولا طے کیاگیاہے اس میں امتحان میں غیرحاضر طالب علم کوپاس کرنے کی گنجائش موجود نہیں ہے کیونکہ اگرکوئی طالب علم کسی اختیاری مضمون کے پرچے میں شریک ہی نہیں ہواتواس کے مارکس گزشتہ سال نویں یاگیارہویں جماعت کے امتحانات میں reflectنہیں ہوسکیں گے۔
یادرہے کہ امتحان میں حاضرہونے والے تمام طلبہ کوپاس کرنے کی مذکورہ پالیسی سندھ کی جانب سے بنائی گئی تھی جسے ابتداءمیں دیگرصوبوں نے تسلیم نہیں کیاتھاتاہم بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں اس پالیسی پر تفصیلی بریفننگ کے بعد پنجاب ،کے پی کے اوربلوچستان نے بھی اسے تسلیم کرلیاتاہم پریکٹکل(عملی امتحانات) کے حوالے سے سندھ کے علاووہ دیگرصوبوں کی پالیسی اب بھی جداہے۔
سندھ میں پریکٹیکل امتحانات لیے جارہے ہیں جس کی مارکنگ ہوگی تاہم دیگرصوبے 15مارکس کے پریکٹیکل امتحانات میں 7نمبرہرطالب علم کودیں گے جبکہ باقی 8نمبران کے تھیوری میں حاصل کردہ مارکس کے تناسب سے دیے جائیں گے
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاہے کہ اسسمنٹ پالیسی کے تحت "امپروومنٹ آف ڈویژن ،شارٹ سبجیکٹ ،ایڈشنل سبجیکٹ،اسپیشل کینڈیڈیٹ اوربینیفٹ کیسز"کے تحت امتحان دینے والے طلبہ کواضافی 5مارکس نہیں دیے جائیں گے تاہم اگریہ طلبہ فیل ہوئے توانھیں 33فیصد مارکس دے کرپاس کردیاجائے گا۔
5فیصد اضافی مارکس کاتعلق تمام مضامین میں حاصل کردہ مجموعی نمبروں یامجموعی فیصد(percentage)سے نہیں ہوگا بلکہ یہ 5فیصد اضافی مارکس صرف طلبہ و طالبات کی جانب سے دیے گئے اختیاری مضامین میں حاصل کردہ نمبروں میں شامل ہونگے جبکہ لازمی مضامین میں 5فیصد اضافی مارکس کافارمولا شامل نہیں ہوگاچونکہ لازمین مضامین کے پرچے نہیں لیے گئے ہیں۔
یہ بات سندھ بھرکے تعلیمی بورڈزکے ناظمین امتحانات کے کچھ روزقبل منعقدہ اجلاس میںطے کی گئی اوراس اجلاس کی روداد(منٹس)میں واضح کی گئی ہے قابل ذکرامریہ ہے کہ سندھ سمیت پورے ملک کے میٹرک اورانٹرکے طلبہ ،ان کے والدین اوربعض اسکول اساتذہ کے اذہان میں بھی یہ تاثرغلط العام ہے کہ حکومتی فیصلے کے تحت تعلیمی بورڈزمیٹرک اورانٹرکے تمام مضامین (اختیاری وغیراختیاری)کے حاصل کردہ کل نمبروں پر 5فیصداضافی مارکس دیں گے جبکہ نویں اورگیارہویں جماعت میں اس طرح 3فیصد اضافی مارکس دیے جائیں گے۔
اس غلط تاثرکے مطابق اگرکوئی طالب علم میٹرک یاانٹرکے امتحان میں مجموعی طوپر60فیصد مارکس لیتاہے تویہ مارکس 5فیصد اضافی مارکس کے بعد 60فیصد سے بڑھ کر65فیصد ہوجائیں گے جبکہ فیصلہ اس کے بالکل برعکس ہے سندھ کے ایک چیئرمین بورڈنے "اسسمنٹ پالیسی"کے نکات سے پردہ اٹھاتے ہوئے واضح کیاکہ معاملہ اس تاثرکے بالکل ہی برعکس ہے اور حکومتی فیصلے کے تحت 5فیصد اضافی مارکس طالب علم کی جانب سے دیے گئے صرف اختیاری مضامین کے پرچوں میں حاصل کردہ نمبروں پردیے جانے ہیں۔
مذکورہ چیئرمین بورڈ نے اسسمنٹ پالیسی کی مزید وضاحت دیتے ہوئے "ایکسپریس"کوبتایاکہ 5"فیصد اضافی مارکس صرف طالب علم کی اپنی محنت سے حاصل کردہ نمبروں obtain marksپر ہی دیے جانے ہیں یعنی جس مضمون کے امتحان میں طالب علم خود شریک ہواہے اورطالب علم صرف اختیاری مضامین کے پرچوں میںہی شریک ہواہے جبکہ لازمین مضامین کے پرچے تواس سال لیے ہی نہیں گئے ہیں۔
چیئرمین بورڈ کاکہناتھاکہ 3اختیاری مضامین میں طالب جتنے مجموعی مارکس حاصل کرے گااس کا 5فیصدنکالیں گے اوران 5فیصد مارکس کوحاصل کردہ ٹوٹل مارکس میں شامل کردیں گے اور5فیصد اضافی مارکس کوحاصل کردہ مارکس میں شامل کرنے کے بعداس کاایوریج نکالیں گے اوراس ایوریج کولازمین مضامین کے پرچوں میں reflect کردیں گے اس excerciseکے بعد پھرجتنے مارکس انٹرسال دوئم یامیٹرک (دسویں جماعت)میں سامنے آئیں گے متعلقہ طلبہ کو اتنے ہی مارکس انٹرسال اول یانویں جماعت کے مضامین میں سال 2020کے امتحانی نتائج کے لیے دے دیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اس سال جن طلبہ نے انٹرسال دوئم یامیٹرک (دسویں جماعت) کے امتحانات دیے ہیں یہ طلبہ گزشتہ برس بغیرامتحانات دیے پروموشن پالیسی کے تحت پاس ہوئے تھے لہذاانھیں اسکول اورکالجوں کی سطح ُسال اول کے مارکس بھی دیے جانے ہیں۔
چیئرمین بورڈنے مزید بتایاکہ "جس انداز میں دسویں اوربارہویں جماعتوں میں مارکس کی تقسیم کی گئی ہے بالکل اسی انداز میںجن طلبہ نے اس سال انٹرسال اول یانویں جماعت کے پرچے دیے ہیں ان کے اختیاری مضامین کے پرچوں میں حاصل کردہ مارکس میں 3فیصد مزیدمارکس شامل کردیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں ناظمین امتحانات کے اجلاس میں یہ بھی واضح کیاگیاکہ ہرچند کے حکومت کی جانب سے تمام طلبہ کوپاس کرنے کافیصلہ کیاگیاہے تاہم یہ وہ طلبہ ہونگے جنھوں نے انٹرسال دوئم اورمیٹرک (دسویں جماعت) کے اختیاری مضامین کے امتحانات میں لازمی شرکت کی ہوگی اگرکوئی طالب علم ان امتحانات میں غیرحاضررہاہوگا تواسے پاس نہیں کیاجائے گابلکہ وہ فیل تصور ہوگا کیونکہ جواسسمنٹ فارمولا طے کیاگیاہے اس میں امتحان میں غیرحاضر طالب علم کوپاس کرنے کی گنجائش موجود نہیں ہے کیونکہ اگرکوئی طالب علم کسی اختیاری مضمون کے پرچے میں شریک ہی نہیں ہواتواس کے مارکس گزشتہ سال نویں یاگیارہویں جماعت کے امتحانات میں reflectنہیں ہوسکیں گے۔
یادرہے کہ امتحان میں حاضرہونے والے تمام طلبہ کوپاس کرنے کی مذکورہ پالیسی سندھ کی جانب سے بنائی گئی تھی جسے ابتداءمیں دیگرصوبوں نے تسلیم نہیں کیاتھاتاہم بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں اس پالیسی پر تفصیلی بریفننگ کے بعد پنجاب ،کے پی کے اوربلوچستان نے بھی اسے تسلیم کرلیاتاہم پریکٹکل(عملی امتحانات) کے حوالے سے سندھ کے علاووہ دیگرصوبوں کی پالیسی اب بھی جداہے۔
سندھ میں پریکٹیکل امتحانات لیے جارہے ہیں جس کی مارکنگ ہوگی تاہم دیگرصوبے 15مارکس کے پریکٹیکل امتحانات میں 7نمبرہرطالب علم کودیں گے جبکہ باقی 8نمبران کے تھیوری میں حاصل کردہ مارکس کے تناسب سے دیے جائیں گے
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاہے کہ اسسمنٹ پالیسی کے تحت "امپروومنٹ آف ڈویژن ،شارٹ سبجیکٹ ،ایڈشنل سبجیکٹ،اسپیشل کینڈیڈیٹ اوربینیفٹ کیسز"کے تحت امتحان دینے والے طلبہ کواضافی 5مارکس نہیں دیے جائیں گے تاہم اگریہ طلبہ فیل ہوئے توانھیں 33فیصد مارکس دے کرپاس کردیاجائے گا۔