یورپی یونین پاکستان کا GSP پلس کا درجہ برقرار معذوروں وچائلڈ لیبر ماحولیات پر نئی شرائط نافذ

شرائط میں 6 نئے کنونشن شامل ،پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی پر دی جانے والی مراعات جاری رہیں گی۔

اس درجے کی بدولت پاکستان نے 2014 ء سے 1.5 ارب یورو کی اضافی برآمدات کیں ۔ فوٹو : فائل

KABUL:
یورپی یونین نے پاکستان کا جی ایس پی پلس کا درجہ برقرار رکھا ہے جب کہ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین اور پاکستان جوائنٹ کمیشن میں مشاورت جاری ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ جی ایس پی پلس کی نئی شرائط پر بات ہوئی ہے اور نئی شرائط میں 6 نئے کنونشن شامل کیے گیے ہیں۔یورپی کمیشن کے مطابق نئے کنونشن میں معذور افراد کے حقوق، چائلڈ لیبر کا خاتمہ اور ماحولیات کا تحفظ شامل ہے۔

2024ء تک ملنے والی یہ توسیع پاکستان کو ریلیف فراہم کرے گی کیونکہ یورپی ممالک کی جانب سے مختلف ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں میں کمی سے پاکستان نے 2014 ء سے اب تک 1 ارب سے 1.5 ارب یورو کی اضافی برآمدات کیں۔

پاکستان کو 2014 میں جی ایس پی پلس درجہ دیا گیا اور اس نے اقوام متحدہ کے 27 کنونشنز کی ذمے داریوں کو پورا کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا، یورپی یونین پاکستان کی پہلی برآمدی ترجیح ہے، 2018 میں پاکستان کی کل برآمدات کا ایک تہائی (34 فیصد) حصہ یورپی یونین کو برآمد کیا گیا،اس کے بعد امریکا کا نمبر آتا ہے۔

2020 میں یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات میں 9 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی تاہم اس موجودہ توسیع نے اسلام آباد کو موقع دیا ہے کہ وہ باقی مدت میں اس اسکیم سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے۔

خیال رہے کہ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی پر دی جانے والی مراعات جاری رہیں گی۔


یورپی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان 2024 تک جی ایس پی پلس میں رہے گا، جی ایس پی پلس کے تحت پاکستانی مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔یورپی کمیشن نے جی ایس پی پلس سے متعلق قوانین میں بھی تبدیلی کردی۔

یورپی کمیشن کے مطابق نئے قانون کے تحت یورپی کمیشن کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس قبل از وقت واپس لینے کا اختیار مل گیا۔ انسانی حقوق یا لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہوئی تو یہ اسٹیٹس واپس لیا جاسکتا ہے۔

یورپی کمیشن کے مطابق ماحولیاتی آلودگی اور گڈ گورننس کے کنویشنز کو بھی جی ایس پی پلس فریم ورک میں شامل کیا گیا۔یاد رہے کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ 2013 میں ملا تاہم اس کے فوائد یکم جنوری 2014 سے 2017 تک ڈیوٹی فری رسائی کے طور پر حاصل ہوئے۔ جن میں بعد ازاں دو مرتبہ توسیع کی جا چکی ہے۔

پاکستان اس سے پہلے یورپین مارکیٹ کے لیے 2002 سے 2004 کے درمیان جی ایس پی اسکیم کے فوائد سمیٹتا رہا ہے مگر جی ایس پی پلس پاکستان کے لیے اس وقت ختم کر دی گئی جب ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اس کو چیلنج کیا گیا اور اس طرح سے اس سہولت کا پاکستان سے خاتمہ ہو گیا۔

اس وقت پاکستان کے علاوہ آرمینیا، بولیویا، کیپ وردے، کوسٹا ریکا، ایکواڈور، ای سلواڈور، جارجیا، گواتے مالا، منگولیا، پانامہ، پیراگوئے اور پیرو جیسے ممالک جی ایس پی پلس کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔

وزارت تجارت کے مطابق 2014 سے جی ایس پی پلس کے آغاز سے ہی یورپی یونین میں پاکستانی برآمدات میں 65 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ یورپی یونین سے درآمدات میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
Load Next Story