افغانستان کو ماضی کی طرح بھلانے کی غلطیاں نہ دہرائیں پاکستان کا امریکا کو مشورہ

امریکا کے ساتھ تجارت،سرمایہ کاری،توانائی اور علاقائی رابطوں میں وسیع تر اور متوازن تعلقات چاہتے ہیں،شاہ محمود قریشی


خالد محمود/Kamran Yousuf September 24, 2021
 جنرل اسمبلی میں شاہ محمود قریشی کی امریکی ہم منصب سے پہلی براہ راست سائیڈ لائن ملاقات۔ فوٹو : فائل

پاکستان نے امریکا پر زوردیا ہے کہ وہ ماضی کی طرح ایک بار پھرافغانستان کو بھول جانے کی غلطیاں نہ دہرائے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اوران کے امریکی ہم منصب ٹونی بلنکن کی پہلی باالمشافہ سائیڈ لائن ملاقات کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تجارت ،سرمایہ کاری،توانائی اور علاقائی رابطوں میں وسیع ترتعلقات کا خواہشمند ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ پاکستان اورامریکا کے درمیان قریبی تعلقات ہمشہ دونوں ہی ملکوں کیلیے فائدہ مند رہے ہیں۔ پاکستان امریکا کے ساتھ متوازن تعلقات قائم کرنے کا متمنی ہے۔وزیرخارجہ نے امریکی ہم منصب سے کہا کہ پاکستان افغانستان میں جامع سیاسی تصفیہ کیلیے پرعزم ہے۔

ملاقات کے بعد اپنے ایک ٹویٹ میں وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے کہ امریکی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران ان پر زوردیا ہے کہ عالمی برادری کوطالبان کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے چاہیئں،افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے کیلئے افغان عوام کی مدد کی جائے۔عالمی برادری افغانستان کو بھولنے کی غلطی نہ دہرائے۔

انھوں نے خدشہ ظاہرکیاہے کہ امریکا سوویت یونین کے انخلا کے بعد افغانستان کو بھلا دینے کی غلطی پھر دہرا رہا ہے۔امریکا کی یہ سوچ تباہ کن ہو سکتی ہے ،اس سے نہ صرف انسانی بحران جنم لے گا بلکہ افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان روس اور چین کے ساتھ مل کر افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال کرانے کی کوشش کررہا ہے لیکن امریکا ان اثاثوں کو طالبان پردباؤڈالنے کیلیے استعمال کررہا ہے ۔

دفتر خارجہ نے شاہ محمود قریشی کے حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایک مستحکم اور وسیع البنیاد حکومت ہی 2001ء کے بعد افغانستان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو بچا سکتی ہے اور افغانستان کثیرالقومی گروپوں کے ہاتھوں میں جانے سے بچ سکتا ہے ۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ طالبانکی سیاسی حقیقت عیاں ہوچکی ہے۔ طالبان کو افغانستان کے حوالے سے اپنی ذمے داریاں پوری کرنی چاہیئں اور عالمی برادری کو بھی افغان عوام کے بارے میں اپنے وعدوں کی اخلاقی ذمے داریوں پر پورا اترنا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے امید ظاہرکی کہ عالمی برادری ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائے گی۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بھی ذکرکیا اور کہاکہ جنوبی ایشیاء میں دیرپا امن واستحکام کیلیے مسئلہ کشمیرکا حل اہمیت کا حامل ہے۔

امریکی وزیرخارجہ نے افغانستان سے امریکی اور دیگر غیرملکی شہریوں کے انخلا میں تعاون پرپاکستان کی تعریف کی اورکہا کہ ان کا ملک خطے میں قیام امن کیلیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ امریکی وزیرخارجہ نے کانگرس کے سامنے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک گزشتہ20 برسوں کے دوران افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے کردار کا ازسرنوجائزہ لے گا اور مستقبل میں پاکستان کیا کردار ادا کرسکتا ہے اسے بھی دیکھا جائے گا۔

دریں اثنا ایک نجی ٹی وی کے مطابق نیویارک میں شاہ محمودقریشی نے امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویومیں کہاکہ پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان عالمی برادری کے ساتھ ہم آہنگ ہے، عالمی برادری کے ساتھ پاکستان بھی چاہتا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد قدم نہ جما سکیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی پاکستان بھی چاہتا ہے۔ پاکستان عالمی برادری سے بھی حقیقت پسندانہ نکتہ نظرکی توقع کرتا ہے۔عالمی برادری طالبان کے ساتھ جدید انداز میں رابطے استوار کرے، طالبان سے جس طرح برتاؤ کیا گیا۔ اس طریقہ کار نے کام نہیں کیا۔حالات معمول پر لانے کے لیے افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے ہوں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کے دیرپا حل کے لیے او آئی سی سے بھی مزید اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارتی انسانیت سوز مظالم کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے کے لیے فعال کردار ادا کرے۔

وزیر خارجہ نے نیویارک میں او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 5 اگست2019 سے80 لاکھ کشمیری بدترین محاصرے، بلاجواز گرفتاریوں اور غیر معمولی قدغنوں کا سامنا کرتے آ رہے ہیں، ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ کی حامل بی جے پی سرکار کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو مٹانے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی بربریت کی تازہ مثال بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی میت کے ساتھ روا رکھا جانے والا بدترین سلوک ہے، عالمی برادری کی توجہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کروانے کے لیے حکومت پاکستان نے ٹھوس شواہد پر مبنی ڈوزیئر کا اجرا کیا ہے۔131 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر میں قابض بھارتی افواج کے سینئر افسران کی جانب سے تین ہزار 432 جنگی جرائم کے حوالے دیے گئے ہیں۔

انھوں نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ ڈوزیئر کو تنظیم کے تمام اراکین میں تقسیم کریں اور اسے بڑے پیمانے پر پھیلائیں۔

شاہ محمود قریشی نے باور کرایا کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ کشمیر تنازع کے حل کے لیے مذاکرات پر تیار ہے لیکن اس کے لیے ہندوستان کو ماحول ساز گار بنانا ہو گا اور پانچ اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات واپس لینے ہوں گے۔

علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے موقع پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود، ترک ہم منصب میولوت چاوش اولو سے ملاقات میں گفتگومیں شاہ محمودنے کہاکہ افغانستان میں حالات مزید خراب ہوئے تو پورا خطہ متاثر ہوگا۔

جنرل اسمبلی کے اعلی سطح کے اجلاس سے خطاب میں شاہ محمودنے کہاکہ اسلامو فوبیا سمیت نسل پرستی کی تمام عصری اقسام کے عروج اور پھیلاؤ کیخلاف عالمی اتحاد بنایا جائے۔

وزیرخارجہ سے ریڈ کراس صدر،سلووینیا کے وزیر خارجہ اینزے لوگار، آسٹریا کے ہم منصب الیگزینڈر شیلنبرگ کے ساتھ ملاقا ت کے دوران کہاکہ شاہ محمودنے کہاکہ پاکستان، آسٹریا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔