حرمین شریفین کے تحفظ کیلیے تیار ہیں صدر ڈاکٹر علوی
دوستی کی تاریخ طویل،ہرمشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا،تعلقات کو تجارت اور مفادات سے نہ جوڑا جائے،سیمینارسے خطاب
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پوری پاکستانی قوم حرمین شریفین کے تحفظ کیلیے تیار ہے۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پاک۔سعودی تعلقات اور ماضی، حال اور مستقبل کے موضوع پر سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ طویل ہے، دونوں ملکوں نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا،امت مسلمہ ہرمعاملے میں قیادت کیلیے پاکستان اور سعودی عرب کی طرف دیکھتی ہے اور دونوں ممالک کی قیادت پوری دنیا کی قیادت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے، پوری پاکستانی قوم حرمین شریفین کے تحفظ کیلیے تیار ہے۔ سیمینار کی صدارت چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔
صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوستی کا پہلا معاہدہ 1951ء میں ہوا، پاکستانی سعودی عرب سے دلی محبت کرتے ہیں۔جب ہمسایہ ملک کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو اس پر پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، اس موقع پر دوست ممالک نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے پاکستانیوں کی محبت ہمیشہ رہے گی، پاکستانی مزدور سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور وہ بھاری ترسیلات زر پاکستان بھی بھیجتے ہیں، پاکستانی مزدور اور پروفیشنلز سعودی عرب میں کام کرنے کی دلی خواہش رکھتے ہیں، سعودی عرب نے افغان مہاجرین کے معاملہ پر بھی ہماری مدد کی، عالمی سطح پر دونوں ممالک کا تعاون مثالی ہے۔ ہم نے سعودی عرب کی سرزمین سے سیاست، ماحولیات اور انسانی تعلقات سیکھے، سعودی عرب کی تاریخ کے تناظر میں ہمیں خطہ، نظریات اور عوام سے محبت ہے، جب تک یہ کائنات قائم ہے یہ محبت قائم رہے گی۔
صدر نے کہا کہ حضور اکرمؐ اور خلفائے راشدین نے دنیا سے تعلقات کیلئے جو اصول وضع کئے وہ اب نظر نہیںآتے، دنیا کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو اخلاقیات، ہمدردی اور اصولوں کی بنیاد پر ہو نہ کہ تعلقات کو تجارت اور مفادات سے جوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ماحولیات سمیت دیگر شعبوں کے بارے میں بہترین ویژن رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا سعودی عرب ویژن 2030ء تاریخی تبدیلی ہے، سعودی عرب میں نئے شہر قائم کئے جائیں گے، یہ بڑا منفرد کاروباری مرکز بنے گا۔ پاکستانیوں کو جتنی پاکستان سے محبت ہے اتنی ہی سعودی عرب سے ہے۔
صدر مملکت نے اس موقع پر سعودی عرب کے قومی دن کی مبارکباد پیش کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا آپس میں دل کا رشتہ ہے، دونوں ممالک مذہب، تاریخ اور اخوت کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں،وزیراعظم عمران خان اور شہزادہ محمد بن سلمان کے ذریعے دونوں ملکوں کے تعلقات کا ایک نیا سفر شروع ہوا، پاکستانی عوام کے دل مکہ اور مدینہ کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر یہ ان کیلئے اظہار محبت ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات سدا بہار، ہمہ وقت اور لازوال ہیں۔
وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہمآہنگی و مشرق وسطیٰ کیلئے خصوصی نمائندہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہماری دینی اور سیاسی قیادت حرمین شریفین سے دلی لگاؤ رکھتی ہے، پاکستان اور سعودی عرب اچھے اور مشکل وقت کے دوست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم عالم اسلام کی بھرپور نمائندگی کر رہی ہے، مسلم امہ کی بقاء اس کے اتحاد میں ہے، فلسطین، کشمیر اور افغانستان کی صورتحال پر دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے، موجودہ حکومت ملکی خود مختاری، استحکام اور سلامتی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا کہ پاکستان اہم اسلامی ملک ہے، دونوں ممالک کے درمیان شاندار، دوستانہ، برادرانہ، سیاسی، فوجی، عوامی سطح اور بھارئی چارہ پر مبنی تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی پاکستان سپریم کونسل کا قیام خوش آئند ہے، یہ کونسل دونوں ممالک کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات کی عکاس ہے۔سیمینار میںملک بھر سے علماء و مشائخ ، مفکرین، دانشوروں، وفاقی وزراء، مشیر صاحبان، عرب اسلامی ممالک کے سفراء اور برٹش ہائی کمشنر نے شرکت کی۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پاک۔سعودی تعلقات اور ماضی، حال اور مستقبل کے موضوع پر سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ طویل ہے، دونوں ملکوں نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا،امت مسلمہ ہرمعاملے میں قیادت کیلیے پاکستان اور سعودی عرب کی طرف دیکھتی ہے اور دونوں ممالک کی قیادت پوری دنیا کی قیادت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے، پوری پاکستانی قوم حرمین شریفین کے تحفظ کیلیے تیار ہے۔ سیمینار کی صدارت چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔
صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوستی کا پہلا معاہدہ 1951ء میں ہوا، پاکستانی سعودی عرب سے دلی محبت کرتے ہیں۔جب ہمسایہ ملک کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو اس پر پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، اس موقع پر دوست ممالک نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے پاکستانیوں کی محبت ہمیشہ رہے گی، پاکستانی مزدور سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور وہ بھاری ترسیلات زر پاکستان بھی بھیجتے ہیں، پاکستانی مزدور اور پروفیشنلز سعودی عرب میں کام کرنے کی دلی خواہش رکھتے ہیں، سعودی عرب نے افغان مہاجرین کے معاملہ پر بھی ہماری مدد کی، عالمی سطح پر دونوں ممالک کا تعاون مثالی ہے۔ ہم نے سعودی عرب کی سرزمین سے سیاست، ماحولیات اور انسانی تعلقات سیکھے، سعودی عرب کی تاریخ کے تناظر میں ہمیں خطہ، نظریات اور عوام سے محبت ہے، جب تک یہ کائنات قائم ہے یہ محبت قائم رہے گی۔
صدر نے کہا کہ حضور اکرمؐ اور خلفائے راشدین نے دنیا سے تعلقات کیلئے جو اصول وضع کئے وہ اب نظر نہیںآتے، دنیا کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو اخلاقیات، ہمدردی اور اصولوں کی بنیاد پر ہو نہ کہ تعلقات کو تجارت اور مفادات سے جوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ماحولیات سمیت دیگر شعبوں کے بارے میں بہترین ویژن رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا سعودی عرب ویژن 2030ء تاریخی تبدیلی ہے، سعودی عرب میں نئے شہر قائم کئے جائیں گے، یہ بڑا منفرد کاروباری مرکز بنے گا۔ پاکستانیوں کو جتنی پاکستان سے محبت ہے اتنی ہی سعودی عرب سے ہے۔
صدر مملکت نے اس موقع پر سعودی عرب کے قومی دن کی مبارکباد پیش کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا آپس میں دل کا رشتہ ہے، دونوں ممالک مذہب، تاریخ اور اخوت کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں،وزیراعظم عمران خان اور شہزادہ محمد بن سلمان کے ذریعے دونوں ملکوں کے تعلقات کا ایک نیا سفر شروع ہوا، پاکستانی عوام کے دل مکہ اور مدینہ کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر یہ ان کیلئے اظہار محبت ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات سدا بہار، ہمہ وقت اور لازوال ہیں۔
وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہمآہنگی و مشرق وسطیٰ کیلئے خصوصی نمائندہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہماری دینی اور سیاسی قیادت حرمین شریفین سے دلی لگاؤ رکھتی ہے، پاکستان اور سعودی عرب اچھے اور مشکل وقت کے دوست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم عالم اسلام کی بھرپور نمائندگی کر رہی ہے، مسلم امہ کی بقاء اس کے اتحاد میں ہے، فلسطین، کشمیر اور افغانستان کی صورتحال پر دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے، موجودہ حکومت ملکی خود مختاری، استحکام اور سلامتی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا کہ پاکستان اہم اسلامی ملک ہے، دونوں ممالک کے درمیان شاندار، دوستانہ، برادرانہ، سیاسی، فوجی، عوامی سطح اور بھارئی چارہ پر مبنی تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی پاکستان سپریم کونسل کا قیام خوش آئند ہے، یہ کونسل دونوں ممالک کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات کی عکاس ہے۔سیمینار میںملک بھر سے علماء و مشائخ ، مفکرین، دانشوروں، وفاقی وزراء، مشیر صاحبان، عرب اسلامی ممالک کے سفراء اور برٹش ہائی کمشنر نے شرکت کی۔