قومی مسائل پر سیاست نہیں ہونی چاہیے نواز شریف ملکی ترقی کیلیے ملکر کام کرنا ہوگا آصف زرداری

شاید مخالفین کواچھانہ لگے لیکن جولوگ ملک میں ترقی چاہتے ہیں وہ ایک ہیں،وزیراعظم

شاید مخالفین کواچھانہ لگے لیکن جولوگ ملک میں ترقی چاہتے ہیں وہ ایک ہیں،وزیراعظم،پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ سنجیدہ ہوگئی ،سابق صدر،تاریخی موقع ہے،قائم علی شاہ،تھرکول منصوبے کامشترکہ افتتاح،ایک ارب 60کروڑڈالرخرچ ہونگے. فوٹو: ایکسپریس/فائل

وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ آصف زرداری کے ساتھ تھرکول پاور منصوبے کامشترکہ طورپرسنگ بنیادرکھنے سے یہ پیغام گیاہے کہ جب بھی ملک کی ترقی کامعاملہ ہوسیاسی قیادت کومتحدہوناچاہیے،اب سیاسی رہنمائوں کو اپنے اختلافات بالائے طاق رکھ کرپہلے ملک کے بارے میں سوچناچاہیے۔

ان خیالات کااظہارانھوں نے سابق صدرآصف زرداری کیساتھ اسلام کوٹ کے قریب تھرکول پاور منصوبے کے مشترکہ افتتاح کے بعدوہاں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔منصوبے پرایک ارب 60کروڑڈالر لاگت آئے گی اور2017میں اس منصوبے کافیزون مکمل ہونے پرابتدائی طور پر660میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی۔تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کاکہناتھاکہ سیاست ایک الگ چیزہے جس میں ہرجماعت عوام کو اپنا منشور دیتی ہے اوراُن سے ووٹ مانگتی ہے جوالیکشن جیت کر آتا ہے،اس کے مینڈیٹ کو تسلیم کرناچاہیے، ہم نے 2008کاپیپلزپارٹی کامینڈیٹ تسلیم کیااورپیپلزپارٹی نے 2013 کے ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم کیا،قومی مسائل پرسیاست نہیں ہونی چاہیے،پی پی پی اورمسلم لیگ نے جس سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کیاوہ دوسرے سیاسی دوستوں کیلیے بھی مشعل راہ ہونی چاہییجب معاملات ملک کی سیکیورٹی، ترقی و خوشحالی، غربت کے خاتمے اورعوامی فلاح وبہبودکے ہوں توتمام سیاسی لیڈرشپ کوایک ساتھ ہونا چاہیے،ممکن ہے یہ مخالفین کواچھانہ لگے لیکن جوبھی پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں وہ سب ایک ہیں اوریہی پیغام کودنیاکوجاناچاہیے،سیاسی لیڈروں کوایک ساتھ دیکھ کرعوام بھی بہت خوش ہوںگے۔

انھوں نے تھر کول پروجیکٹ کا سنگ بنیادرکھنے کے لیے مدعو کرنے پر سابق صدر آصف زرداری کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ یہ باعث اطمینان امر ہے کہ ہم ملک کی تعمیر و ترقی کیلیے متحدہیں اورہماری ترجیحات بھی ایک جیسی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اب پاکستان کی ترقی پر یقین رکھنے والے خوش ہیںکہ قومی اہمیت کے اس اہم منصوبے پرسیاسی قیادت ایک ہے انھوں نے تھرکول منصوبے کوقومی ترقی کاایک بڑامنصوبہ قراردیا اور تجویز دی کہ گڈانی میں تمام منصوبوں کیلیے کوئلہ تھرسے فراہم کیا جائے۔وزیراعظم نے کہاکہ حکومت، ہائیدرل اور نیو کلیئر ذرائع سے بجلی کی پیداوارمیں اضافے سمیت مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے،حال ہی میں کراچی میں ایٹمی بجلی کی پیداوار کامنصوبہ شروع کیاہے جس سے22 سومیگا واٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ دیامر بھاشا، بونجی اور داسوڈیم سے15 ہزار میگا واٹ حاصل ہو گی،تھرکول منصوبے سے 6600 میگا واٹ حاصل ہو گی،2017 میں بجلی کے 3بڑے منصوبے مکمل ہو جائیں گے جن میں ٹھٹھہ میں جھمپیرونڈپاور منصوبہ، کاسا 1000 اور تربیلا ڈیم ایکسٹینشن سے24سومیگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ سال کے اختتام پرایل این جی کی درآمدشروع ہوجائے گی جس سے ڈیڑھ سال کے اندرہی ملک بھر سے گیس کی شارٹیج بھی ختم ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ تھر کول کامنصوبہ تھرپارکر کے عوام کے لیے ترقی اورخوشحالی کا ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انھوں نے آصف زرداری کی جانب سے تھرمیں انڈسٹریل پارک لگانے کی تجویزکی بھی تائیدکی جس سے مقامی لوگوں کو روزگار دستیاب ہوگا،تھر میں انڈسٹریل پارک بالکل لگناچاہیے جہاں بجلی ہوتی ہے وہاں انڈسٹری زون بن سکتے ہیں،سندھ کی ترقی پاکستان کی خوشحالی ہے اورپاکستان کی خوشحالی، سندھ، پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا،گللگت،بلتستان اورکشمیرکی خوشحالی ہے۔ انھوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے انڈسٹیریل پارک کے سلسلے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی اورنوجوانوں کے لیے قرضہ اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کی آبادی کی بنیادپرکوٹے کو یقینی بنایا جائے گااورکسی کے ساتھ بھی کوئی امتیازنہیں برتاجائے گا۔ انھوں نے آصف زرداری اورسیدقائم علی شاہ کومخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ تھرکامنصوبہ میرا نہیں بلکہ پورے پاکستان کامنصوبہ ہے۔




قبل ازیں سابق صدر آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ سنجیدہ ہوگئی ہے ہم نے مل کراس منصوبے کو مکمل کرناہے،ماضی کی سیاسی ناپختگی کی وجہ سے یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکالیکن اب اس تقریب کے ذریعے ملک کی آئندہ نسلوں کویہ پیغام ملے گاکہ سیاستدانوں کوملک کی ترقی کے لیے مل کرکام کرناچاہیے۔ انھوں نے کہاکہ یہ منصوبہ شہیدبینظیر بھٹو نے1996/97 میں شروع کیالیکن پیپلز پارٹی کی حکومت چلے جانے کے بعد یہ منصوبہ سیاسی اختلاف کی نظرہوگیا، پھر ان کی حکومت میں اس منصوبے کو حتمی شکل دی گئی،ہمیں آج مل کرچلنا ہے ایسے بڑے منصوبے تمام لیڈرشپ کی یونٹی کے بغیر پورے نہیں ہوسکتے،ہمیں قومی اورعلاقائی حالات کومدنظر رکھتے ہوئے ایک ساتھ چلناہو گا،مجھے عوام کا شکریہ اداکرنے کیلیے تھر آنا تھاکہ تھر کے عوام نے پہلی مرتبہ پیپلزپارٹی کو اتنی بڑی کامیابی دلائی لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بناپرنہیں آ سکا۔وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج تاریخی موقع ہے ،وزیر اعظم کاشکریہ اداکرتا ہوں۔

آصف زرداری نے تھرکول منصوبے پربڑی توجہ دی اوراہم کرداراداکیا،یہ تاریخی موقع ہے نواز شریف اورآصف علی زرداری دونوں یہاں موجود ہیں آپ کے تعاون سے ہی یہ ملک ترقی کرے گا۔انھوں نے منصوبے کے خدوخال بتاتے ہوئے کہا کہ ضلع تھرپارکرمیں واقع بلاک ٹوکایہ منصوبہ79.6مربع کلومیڑکے علاقے پرمحیط ہے اورفزیبلٹی کے مطابق یہ منصوبہ معاشی طورپرقابل عمل ہے،اس کے کسی بھی قسم کے ماحولیاتی ومعاشرتی منفی اثرات رونما نہیں ہوںگے،پہلے مرحلے میں کول مائننگ کی جائے گی اور38 لاکھ ٹن کوئلے سے سالانہ660میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہو گی بعدمیں اس کی استعداد65لاکھ ٹن سالانہ کر کے1300میگا واٹ تک بجلی پیداکی جائے گی،دوسرے مرحلے میں ایک کروڑ 35لاکھ ٹن اور ایک کروڑ 95لاکھ ٹن کوئلے سے2400میگا واٹ اور 3600 میگا واٹ بجلی کی پیداوارکامنصوبہ بھی بنالیا گیاہے،تھرمیں کوئلے کے ذخائرکا اندازہ175 ارب ٹن ہے جو سعودی عرب اور ایران کے تیل کے مجموعی ذخائر کے برابرہے اس سے دو سال کے لیے ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔

تقریب میں اینگرو کارپوریشن کے چیئرمین حسین داود، صوبائی مشیر خزانہ مراد علی شاہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں وزیر اعلی بلوچستان عبدالمالک بلوچ، وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید، وفاقی وزیر پیڑولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر مملکت عابد شیر علی، قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا، مسلم لیگ نون سندھ کے جنرل سیکرٹری سلیم ضیاء، سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو، صوبائی وزیر ترقی نسواں روبینہ سعادت قائم خانی، سیاسی معاون عبدالجبار خان، آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ، رکن قومی اسمبلی شازیہ مری اور دیگر نے شرکت کی۔ قبل وزیر اعظم نوازشریف جب سندھڑی ایئربیس پہنچے توسابق صدرآصف زرداری، وزیراعلی سندھ سیدقائم علی شاہ،قائم مقام گورنرآغا سراج درانی اوروزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک نے وزیراعظم کااستقبال کیا۔تقریب کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گیے تھے جس کے لیے کراچی سے 2ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں سمیت وزیر اعظم کی اپنی سیکیورٹی بھی تعینات کی گئی تھی۔
Load Next Story