مُنہ سے مجھے بتا ‘کے یوں
اُردو الفاظ کے معیاری تلفظ کی پہلی آن لائن لغت’’ لفظ و آواز کی اُردو ڈکشنری‘‘کے قیام کا احول
میڈیا سے وابستہ ہونے کی وجہ سے اکثر ایسی آڈیو اور ویڈیو کلپس احباب واٹس ایپ کردیتے ہیں۔جس میں الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ساتھی اُردُو الفاظ کے معیاری تلفظ کو روندتے کمال دیدہ دلیری سے گفتگو کر رہے ہوتے ہیں۔
پرنٹ میڈیا کی ایسی خبریں بڑے اہتمام سے بھجوائی جاتی ہیں جس میں املا کی غلطی ہو یا الفاظ کا غلط استعمال کیا گیا ہو۔ اس پرواٹس ایپ کرنے والے دوست جو سطریں ہمراہ بھیجتے ہیںوہ طنز سے بھرپور اور شرم سے چور کرنے کے لیے کافی ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ یہ ذاتی مشاہدہ ہے کہ بعض اوقات اُردُونغمات کے بول اور ڈراموں کے مکالموں کی ادائیگی میںمعیاری تلفظ کا خیال نہیں رکھا جاتا۔لیکن جو بات سب سے زیادہ خوفناک ہے وہ ہماری نئی نسل کی کثیر تعداد میں اُردُوالفاظ کے درست تلفظ کا شدید فقدان ہے۔
انگلش میڈیم اسکول ہوں یا اُردُومیڈیم ، اُردُو الفاظ کے درست تلفظ کی اہلیت پیدا کرنے والی یہ نرسریاں بانجھ ہوتی جارہی ہیں۔بعض انگلش میڈیم اسکول تو اس قحط الرجال میں سب سے آگے ہیں جہاں اُردُو کوشاید باحالتِ مجبوری پڑھایا جاتا ہے اور اُسے ایک سوتیلی زبان کا درجہ دیا جاتا ہے۔
وہاں اُردُو املا سے لیکر تلفظ تک کو ایسے پامال کیا جاتا ہے کہ اللہ کی پناہ ۔حاصل یہ کہ جامعات سے میڈیاکے اداروں میں انٹرن شپ پر آنے والے بچوں کی نمایاں تعداد جب اُردُو لکھتی،پڑھتی اور بولتی ہے ۔تو اُن تمام واٹس ایپس کا فوراً خیال ذہن میں تازہ ہوجاتا ہے جو احباب اپنے طنز سے بھر پور تبصروں کے ساتھ بھیجتے ہیں۔
اُردُوزبان سے بے رخی صرف انگلش میڈیم اسکولوں کا ہی وطیرہ نہیں اُردُو میڈیم اسکول بھی اس تنزلی میںاب اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ہمارے وقت میں اسکولوں میں بزم ادب کے خصوصی پیریڈ اُردُو املا اور خصوصاً الفاظ کے معیاری تلفظ کی درسگاہ ہوتے تھے۔اساتذہ بچوں کے تلفظ کو درست بنانے میں شبانہ روز کاوش کرتے تھے۔لیکن کیا اب ایسی کوئی کوشش ہمارے اُردُو میڈیم اسکولوں میں ہوتی ہے؟ اور جن اساتذہ نے بچوں کے تلفظ کی اصلاح کرنی ہوتی ہے وہ خود کتنی معیاری اردو بولتے ہیں؟ہمارے اردگرد اُردُو زبان کی زبوں حالی اِن سولات کا واضح جواب ہے۔
اُردُو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا ہر حکومت اعلان کرتی ہے لیکن نتیجہ تاحال صفرہے۔ کیونکہ ہم نے اُن نرسریوں پر سے توجہ ہی ہٹادی ہے جہاں اُردُو زبان کی پنیریاں لگائی جاتی تھیں۔جس کی وجہ سے ہم آج اُردُو املا سے انگریزی حروف کی مدد سے لکھی گئی رومن اُردُو املا میں تیزی سے اپنی قومی زبان کو منتقل کر رہے ہیں۔
بازاروں میں لگے اشتہارات کے بورڈ ہوں یا شائع شدہ اشتہار یا الیکٹرانک میڈیا سے ٹیلی کاسٹ ہونے والے اشتہارات میں اُردُو املا کی بجائے رومن اُردُو کی املا اب آپ کو جابجا ملے گی۔ جب آپ لکھے ہوئے الفاظ کو اپنی اصل زبان میں پڑھنے کی صلاحیت سے عاری ہوں اور اُنھیں کسی دوسری زبان میں لکھ کر پڑھنے کی کوشش کریں تو تلفظ کیسے درست رہے گا؟ اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ کو یہ بتانے والا کوئی نہ ہو کہ اُردُو املا میں لکھا ہوا جو لفظ آپ پڑھ رہے ہیںاُس کا درست تلفظ کیا ہے تب تک اُردُو کی دھجیاں اڑتی رہیں گی۔
ہم اکثر اس بات پر کڑتے رہتے ہیں کہ انڈین ڈراموں اور انگلش فلموں نے ہماری قومی زبان کا حالیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ لیکن ہم یہ نہیں سوچتے کہ اس حلیہ کو درست رکھنے کی ہم صدق دل سے کتنی کوششیں کرتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو کسی دوسرے کی ذات پر اثر پذیر ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اگر وہ غلط اُردُو بولے تو پھر ایک سے دو ، دو سے تین اور یہ سلسلہ چل نکلتا ہے۔ بعض اوقات صورتحال ایسی بھی بن جاتی ہے کہ کسی لفظ کا غلط تلفظ اتنا زیادہ معاشرے میں رائج ہوجاتا ہے کہ آپ کے درست تلفظ کی تعلیم آپ کی جہالت سے تعبیر کی جاتی ہے۔
کسی بھی زبان میں لغت(ڈکشنری) ایک حوالے (ریفرنس) کی کتاب ہوتی ہے۔ جسے عالم، صحافی، ادیب ،شاعر اور پرفارمنگ آرٹس سے متعلق افراد الفاظ کے استعمال میں تلفظ کی غلطی، تذکیرو تانیث کے گھپلے ، املاکے غچے اور گرائمر کی دیگر پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے مطالعہ میں رکھتے ہیں۔ لیکن فی زمانہ ایسے اہل قلم اور اہل فن خواتین و حضرات انگلیوں پر شمار کیے جاسکتے ہیں۔ جو باقاعدہ لغت بینی کا شغف رکھتے ہوں کیونکہ کتاب سے رشتہ تقریباً مفقود ہوچکاہے اور بقول شاعر۔۔
کاغذ کی مہک کایہ نشہ اب ٹوٹنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی
اب ہر سو کتاب کی جگہ کمپیوٹر، ٹیب اور موبائل فون نے لے لی ہے۔ لوگ اب اپنی تمام تر معاشی اور معاشرتی حاجات کی تکمیل کے لیے اِن جدید آلات پر زیادہ سے زیادہ انحصار کر رہے ہیں۔سو ایسے میں ضرورت اس امرکی تھی کہ کوئی ایک ایسا ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہو جہاں اُردُو الفاظ کا ثقہ بندھ تلفظ سننے کی سہولت دستیاب ہو۔ جس سے میڈیا سے وابستہ افراد، پروفامنگ آرٹس سے جڑے افراد، طالب علم اور دیگر افراد استفادہ کرسکیں۔اگر چہ اب ملک میں اُردُو کی آن لائن ایسی کئی لغت اور ایپس موجود ہیں جو الفاظ کی صوتی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
لیکن اُردُو الفاظ کے معیاری تلفظ کی حامل کوئی ایسی آن لائن لغت موجود نہ تھی جس کا بنیادی کام ہی درست تلفظ کی صورت میں ہواوراُس میں دستیاب آڈیو اسٹوڈیو کوالٹی میں موجود ہو۔اس تشنگی کو ریڈیو پاکستان سے وابستہ دو پروفیشنلز نے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے '' لفظ و آواز کی اُردو ڈکشنری'' نامی آن لائن لغت تیار کی ہے۔ جو ملک میں اُردُو الفاظ کے ثقہ بندھ تلفظ پر مبنی پہلا پلیٹ فارم ہوگا۔یہ لغت ایک غیر منافع بخش علمی اور ادبی کاوش ہے جو اُردُو دان طبقہ کی سہولت کی خاطر بنائی گئی ہے اورجسے جلد ہی عوام الناس کے استعمال کے لیے لانچ کردیا جائے گا۔
ریڈیو پاکستان لاہور کے سابق اسٹیشن ڈائریکٹر، سابق کنٹرولر پروگرام ، سابق پرنسپل پاکستان براڈکاسٹنگ اکیڈمی سید خالد وقار ، محمد مبین شیراز سافٹ وئیر انجینئر اور ریڈیو پاکستان لاہور کے پروگرام منیجر محمد عاطف نے پانچ سال کی شبانہ روز محنت سے یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔ اس لغت کی تیاری کے لئے بنیادی طور پر شان الحق حقی کی فرہنگِ تلفظ جو کہ ادارہ فروغِ اُردُو زبان( مقتدرہ قومی زبان )نے شائع کی ہے سے استفادہ کیا گیا ہے جبکہ فرہنگِ عامرہ اور فرہنگِ آصفیہ سے بھی راہنمائی لی گئی ہے۔لغت کی تحقیق اور تدوین کا کام سید خالد وقار نے انجام دیا ہے۔
جبکہ الفاظ کے تلفظ کی ادائیگی بھی سید خالد وقار کی آواز میں ہے۔اس لغت کی تیاری کے لیے تمام مالی وسائل بھی سید خالد وقار نے اپنی جیب سے مہیا کیے ہیں۔ سید خالد وقار 35 سال ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہ کر پروگرام سیکشن کے سب سے اعلیٰ عہدے کنٹرولر پروگرام سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ آپ اپنی سروس کے دوران جرمن ریڈیو (ڈوئچے ویلے) کی اُردُو سروس میں جرمنی کے شہر کلون میں تین سال تک بحیثیت سینئر نیوز ایڈیٹر بھی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
اورینٹل کالج لاہور سے ایم اے اُردُو کی سند کے حامل سید خالد وقار کا تعلق اُس خانوادے سے ہے جس نے تقسیم ہند کے بعد یوپی سے ہجرت کرکے لاہور میں مستقل سکونت اختیار کی انکی لسانی آب یاری گنگا جمنی تہذیب میں پروان چڑھنے والے افرادِ خانہ کے درمیان ہوئی جو فارسی و اُردُو کا اعلیٰ ذوق رکھتے تھے اور اُردُو کے سکہ بند لہجے کے مالک تھے۔
لہذا ریڈیو (جو خود تلفظ کی ادائیگی کے حوالے سے ایک معتبر حوالہ ہے) کی تربیت اور خاندانی پس منظر نے اس میں اہم کردار ادا کیا ۔ اس آن لائن لغت کا آئیڈیا ریڈیو پاکستان لاہور کے پروگرام منیجر محمد عاطف کا ہے جنہوں نے اس لغت کی تیاری کے تمام مراحل کی پلاننگ اور ڈئزائینگ خود کی۔ کوڈنگ پر مشتمل کمپوزنگ کے خصوصی جدول کی تیاری سے لیکر 32 ہزار سے زائد الفاظ کی ریکارڈنگ و ایڈیٹنگ اور کمپوزنگ کی مناسبت سے کوڈنگ انھوں کی ہی محنت کی بدولت ہے۔ویب سائٹ کا تمام آپشنز کے ساتھ خاکہ بھی اُنھوں نے خود تیار کیا۔ جسے عملی صورت لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان ہونہار سافٹ وئیر انجینئر اور سلوشن آرکیٹیکٹ محمد مبین شیرزا نے دی۔
اس ویب سائٹ سے استفادہ کے لیے اُردُو زبان کے ساتھ ساتھ انگریزی حروف تہجی کا سہارا لیکر رومن اُردُو کی مدد سے بھی الفاظ کے درست تلفظ کی سماعت کی بنیادی سہولت موجود ہے اس کے علاوہ رومن اُردُو کے الفاظ کی مدد سے تلاش کردہ لفظ کی درست اُردُو املا بھی اس لغت میں دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ لغت جہاں تلفظ کی تلاش کی سہولت مہیا کرتی ہے وہیں یہ الفاظ کے مترادفات مع تلفظ کی تلاش کی بھی آپشن کی حامل ہے۔کسی بھی تلاش کردہ لفظ کی اُردُو املا، تلفظ(آڈیو)، معانی ،عمل اعراب ، قواعد اور رومن املا اس میں موجود ہے۔ ہر تلاش کردہ لفظ کی اِن تمام تفصیلات کے نیچے مخففات کی فہرست بھی آویزاں ہوجاتی ہے۔ جس میں قواعد کے خانے میں موجود مخففات کی تفصیل درج ہے۔
اگر آپ لفظ کی درست املا میں کسی شک و شبہ کا شکار ہیں لیکن آپ کو یہ معلوم ہے کہ یہ لفظ کس حرف سے شروع ہوتا ہے تو'' لفظ و آواز کی اُردُو ڈکشنری ''میں ایک سہولت اور بھی ہے کہ یہ اُردُو کے ہر حروف تہجی سے شروع ہونے والے الفاظ تمام تر تفصیلات کے ساتھ ( اُردُو املا، تلفظ(آڈیو)، معانی ،عمل اعراب ، قواعد اور رومن املا) اسکرین پر ایک ترتیب سے آویزاں کردیتی ہے۔
جہاں سے آپ اپنے مطلب کا لفظ دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ یعنی اگر آپ الف کا بٹن پریس کریں گے تو الف سے شروع ہونے والے تمام الفاظ اسکرین پر ایک فہرست کی صورت میں تمام تر تفصیلات کے ساتھ ڈسپلے ہوجائیں گے۔اس لغت سے استفادہ کے لیے آپ کے سسٹم میں اگر اُردُو زبان کی آپشن آن ہے توآپ کے کی بورڈ کی کونسی کی دبانے سے سرچ بار میں کونسا لفظ نمودار ہوگا اس کے لئے اُردُو (Phonetic )کی بورڈ کے لے آوٹ کا بٹن موجود ہے جسے دبانے سے آپ کی اسکرین پر کی بورڈ کا خاکہ نمودار ہوجائے گا۔
جس کی مدد سے آپ اُردُو الفاظ کی ٹائپنگ کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کے سسٹم میں اُردُو زبان کی آپشن موجود نہیں تو سرچ بار کی بائیں جانب بیلٹ اِن کی بورڈ بھی موجود ہے جس کی مدد سے آپ اُردُو کا کوئی بھی لفظ سرچ بار میںٹائپ کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ اگر لغت میں آپ کا تلاش کردہ لفظ موجود نہیں تو آپ نئے لفظ کا اندراج کی آپشن کی مدد سے کوئی بھی لفظ جو لغت میں موجود نہیں ہے اس کی نشاندہی کرکے اس شامل کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔
آپ کوئی تجویز یا رائے دینا چاہیں تو لغت کی ویب سائیٹ پر اس حوالے سے بھی آپشن موجود ہے اور اگر کسی غلطی کی نشاندہی کرنا چاہیں تو غلطی کی اصلاح کریں کی آپشن کی مدد سے آپ کتابت، اعراب،معانی اور تلفظ کی ادائیگی میں غلطی کی نشاندہی کرکے اصلاح تجویز کرسکتے ہیں۔ سرچ بار کی دائیں جانب انتخاب کریں کی آپشن کی مدد سے آپ تلفظ یا مترادفات میں سے کسی ایک کو منتخب کرسکتے ہیں۔تقریباً یہ تمام آپشنز انگریزی حروف تہجی کی مدد سے لکھے جانے والی رومن اُردُو کے ورژن میں بھی موجود ہیں۔
رومن اُردُو کے لئے ویب سائٹ کے اوپر بائیں جانب بٹن موجود ہے۔ اس کے ساتھ ایک بٹن اُ ردُو زبان کے لئے اور ایک اب تک تلاش کیے جاچکے الفاظ کی تعداد کو ظاہر کر رہا ہے۔جبکہ ویب سائٹ کے لوڈنگ پیج پر اُردُو اور رومن اُردُو کے بٹن موجود ہیں۔اس کے علاوہ تلاش کردہ اور منتخب کردہ الفاظ کو سوشل میڈیا اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر شئیر کرنے کی بھی سہولت اس لغت کی ویب سائٹ میں موجود ہے۔
کسی بھی زبان کی مقبولیت کا دارومدار اسکے بولنے والوں کی کثرت سے کیا جاتا ہے اور بلاشبہ اُردُو دنیا کی اُن زبانوں میں شامل ہے جو مقبولیت کے اعتبار سے دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ زبانوں کے حوالے سے امریکہ میں قائم ایتھنو لوگ (Ethnologue) نامی ریسرچ سنیٹر کے Languages of the World. Twenty-fourth edition کے مطابق اُردُو دنیا بھر میں سب سے زیادہ متکلموں کی تعداد کے حوالے سے دسویں بڑی زبان ہے جو 230 ملین لوگ بولتے ہیں۔ اُردُو زبان کے سمجھنے والے دنیا کے ہر براعظم میں موجود ہیں اوردنیا میں سفر کرنے والے خواتین و حضرات کی کثرت اُردُو سے آشنا ہے۔اس سے اس زبان کی ہمہ گیری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ چناں چہ لفظ و آواز کی یہ ڈکشنری دراصل پوری دنیا میں اُردُو بولنے اور سمجھنے والے افراد کی ضرورت پوری کرے گی۔
کیونکہ اس میں انگریزی حروف تہجی کا سہار ا لیکر رومن اُردُو میں لفظ لکھ کر لفظ کی اُردُواملا اور تلفظ تک آسانی سے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اُردُو زبان میں کثرت استعمال سے پیدا ہونے والی لفظی اور معنوی خرابیوں کی نشاندہی کی جائے اور ان کا سدباب کرتے ہوئے صحت لفظی کا اہتمام کیا جائے۔ چناں چہ صحت لفظی کے لیے یہ لغت کلید سے کم نہیں۔ جملوں کی بناوٹ میںبولے گئے الفاظ اہم کردار کے حامل ہوتے ہیں۔بے عیب جملے اُس وقت بولے جاسکتے ہیں جب بولنے والا ان الفاظ کے معنی اور استعمال کو اچھی طرح جانتا ہو ۔ لفظ و آواز کی اُردُو ڈکشنری اس ضرورت کو کما حقہ پورا کرنے کی خوبیوں سے مزین ہے۔
سید خالد وقار سے جب اس لغت کے حوالے سے گفتگو ہوئی تو اُن کا کہنا تھاکہــ'' دنیا میں جس زبان کی کوئی مستقل ڈکشنری نہیں وہ زبان، زبان کہلانے کا حق نہیں رکھتی اور جو ڈکشنری تلفظ کے اندراج سے عاری ہے وہ بے کار ہے۔ اس لیے کے تلفظ ہی کے بطن سے معانی پیدا ہوتے ہیں۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ لغت میں درج الفاظ کے معانی کو سمجھنا اور انکو یاد رکھنا زبان کے متعلم کے لیے از بس ضروری ہے۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ ناگزیر یہ ہے کہ صحیح تلفظ کو سمجھا جائے اور پھر نوک زباں سے ادا کیا جائے چناں چہ تلفظ کا معاملہ بقول مرزا غالب ''منھ سے مجھے بتا کے یوں'' کے مصداق ہونا چاہیے۔
زبان کو نپے تلے لب و لہجہ میں ادا کرنے کی صلاحیت سے عاری ہونا کمالِ زبان دانی کا بہت بڑا عیب ہے اور اس سے بھی زیادہ عیب والی بات یہ ہے کہ ہم غلط اور بے جوڑ الفاظ بولنے کی وجہ سے اپنا مدعا بیان کرنے سے قاصر ہو جائیں۔ ماہرین لغات کے مطابق عربی اور فارسی قاموس میں ایک ہی املا کے کئی تلفظ ہوتے ہیں۔ کئی مرتبہ ہر لفظ اپنی ایک علیحدہ حیثیت اور معنے رکھتا ہے۔
لفظ و آواز کی اُردُو ڈکشنری کے مطالعے اور سماعت سے یہ بات منکشف ہوجائے گی۔ مثال کے طور پر ''سیر'' کے متعدد تلفظ ہیں جنکی ادائیگی سے معنی تبدیل ہوتے چلے جائیں گے۔ یہاں تک کے اعراب و حرکات کی تبدیلی سے ہونے والے تغیر کی وجہ سے ان کے درمیان کوئی باہمی تعلق ہی قائم نہیں رہے گا۔
اس کے علاوہ ایک ہی املا کے تلفظ کی ادائیگی میں معروف اور مجہول کا فرق مذکرومونث کی صورت بدل دیتا ہے مثلاً '' موٹو''۔ ان بیان کردہ حقائق کی بنیاد پر ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ تلفظ سے نا آشنائی کی وجہ سے ایک ہم شکل لفظ کا بے موقع استعمال ہماری کم علمی ، بے مائیگی ، کور نگاہی کا ثبوت ہے اور ہماری جگ ہنسائی کا سبب ہے۔ اور علم کا دعویٰ کرنے والے کے لباس علم و فضل پر بد نما داغ ہے جسکا تدارک کسی اعلیٰ یو نیورسٹی کی اعلیٰ ترین ڈگری بھی نہیں کرسکتی''۔ سید خالد وقار کا کہنا ہے کہ'' لفظ و آواز کی اُردُو ڈکشنری میں 32 ہزار سے زائد بنیادی الفاظ انکا تلفظ معانی کے ساتھ درج ہے۔ اختلافی تلفظ بھی اہل علم حضرات کی تشفی کے لیے دے دیا گیا ہے۔
اس طرح اُردُو میں اپنی نوع کے اعتبار سے یہ پہلی ڈکشنری ہے۔ املا اور انشا پردازی کی غلطیوں اب ہم عموماً دیکھتے رہتے ہیں اور ان کا تعلق لکھنے سے ہے مگر جو الفاظ لکھے جائیں گے وہ پڑھے اور بولے بھی جائیں گے اور دراصل لکھنے سے کچھ زیادہ مشکل صحیح بولنا ہے۔ یہ جملہ دیکھیئے۔ شیر دہاڑتا ہوا جنگل سے نکلا۔ اکثر لوگ اسے دھاڑتا ہوا کہتے ہیں مگر شیر کی دہاڑ اور ہے اور بدمعاش لوگوں کی ماردھاڑ اور''۔اُن کا کہنا ہے کہ '' پاکستان میں آباد اکثریت کی مادری زبان اُردُو نہیں اور اُن کے لیے معمولی الفاظ کا تلفظ بھی بغیر اعراب کے ممکن نہیں یہ لغت اُن کے لیے کار آمد ہے۔
کیونکہ عام لوگ جو الفاظ بولتے ہیں اسکی ایک چوتھائی تعداد اھل خانہ سے اور استادوں سے سیکھتے ہیں۔ جبکہ تین چوتھائی وہ دیگر ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔ جس کے لیے وہ رسم خط کی بھرپور ھدایت کے پابند ہوتے ہیں۔ اس لغت میں رسم خط کی بھرپور ھدایات اعراب ، حرکات اور رومن میں موجود ہیں ۔ یاد رہے کہ رومن سہولت محض ایک سپورٹ کی حیثیت رکھتی ہے اصل دارومدار اعراب اور صوت پر ہی ہوگا جو ثقہ ہے۔ انسان تمام الفاظ سن کر سیکھتا ہے پڑھ کر نہیں۔ اس لیے اس لغت میں آڈیو تلفظ کی سہولت کو خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے''۔
محمد عاطف اس لغت کی تیاری کے مقاصد کے حوالے بتاتے ہیں کہ ''اس لغت کی تیاری کے محرک وہ عوامل بنے جن کا اپنی ریڈیو کی پیشہ وارانہ زندگی میں اکثر ہمیں سامنا کرنا پڑا۔ پروگرامز کی تیاری میں کسی لفظ کے درست تلفظ کی اصلاح تو ہم اپنے سنیئرز سے لے لیتے تھے لیکن جیسے جیسے یہ درسگاہیں ریٹائرڈ ہوتی جارہی ہیں تو اس بات نے دل میں یہ شدت اختیار کرنا شروع کی کہ نئے اور آنے والے ساتھی کس سے تلفظ کے حوالے سے راہنمائی لیں گے سو یہ ایک کوشش کی کہ اُردُو الفاظ کے ثقہ بندھ تلفظ کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ہمیشہ کے لیے محفوظ کرلیا جائے۔
اس آن لائن لغت کی تیاری کا خیال یوں آیا کہ ایک روز سید خالد وقار جو اُس وقت ریڈیو پاکستان لاہور کے اسٹیشن ڈائریکٹر تھے مجھے ایک دستاویز دیکھائی جو اُنھوں نے تیار کی تھی جس میں روزمرہ زندگی میں زیادہ تراستعمال ہونے والے الفاظ اور اُن کا اعراب کی مدد سے لکھاتلفظ موجود تھا ۔
اس دستاویز کو وہ عوام الناس تک پہنچانا چاہتے تھے۔ یوں یہ آئیڈیا انھیں دیا کہ کیوں نا پوری لغت جس سے یہ الفاظ لیے گئے ہیں اُسے ریکارڈ کرلیا جائے اور پھر ایک سافٹ وئیر اور ویب سائٹ تیار کی جائے جس پر اس لغت کو سرچ انجن کے طور پر اَپ لوڈ کردیا جائے۔جس سے یہ تلفظ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوجانے کے ساتھ ساتھ سب کے استعمال کے لیے بھی دستیاب ہوگا۔ اس لغت میں بنیادی طور پر اُردُو الفاظ کا معیاری تلفظ موجود ہے اور کوئی بھی، کہیں بھی ،کبھی بھی اور جتنی بار چاہے اپنی ضرورت کے مطابق الفاظ کے تلفظ کو تلاش کرکے سن سکتا اور اصلاح لے سکتا ہے۔ یوں اس کام کا آغاز2016 کے وسط میں ہوا جو اب پایہ تکمیل کو پہنچا ہے۔
درست اُردُو تلفظ کے فروغ کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج یہ بھی تھا کہ ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ایسے بچے اور نوجوان جو اُردُو املا سے نابلد ہیں یا کمزور ہیں۔ اُن کے لیے اِس لغت کو کیسے سود مند بنایا جائے؟۔ یوں اِس لغت میں انگریزی حروف کی مدد سے لکھے گئے اُردُو حروف جسے ہم عام زبان میں رومن اُردُوکہتے ہیں کو شامل کیے گئے تاکہ ایک طرف تو وہ بچے، نوجوان جو اُردُو املا سے ناآشنا یا کمزور ہیں اپنی قومی یا مادری زبان کو درست تلفظ کے ساتھ بولنا سیکھیں دوسری جانب وہ انگریزی حروف کی مدد سے لکھے گئے لفظ کی درست اُردُو املا بھی جان سکیں۔
مثلاً آپ انگلش میں'' tapak '' لکھتے ہیں تو آپ کو اس لفظ کے درست تلفظ کے ساتھ ساتھ اُردُو املا میں لفظ '' تاپاک'' بھی لکھا ہوا ملے جس سے اُردُواملا کو بھی فروغ مل سکے گا''۔محمدعاطف کا کہنا ہے کہ '' یہ لغت بنیادی طور پر ریڈیو پاکستان کے اُس امتیاز کو دوام دینے کی ایک کوشش ہے جو اُردُو کے معیاری تلفظ کو فروغ دینے میں ادارے کی گراںقدر خدمات سے مزئین ہے۔
ہماری یہ خواہش ہے کہ یہ لغت ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ کا حصہ بنے تاکہ ریڈیو پاکستان کے اُردُو کے معیاری تلفظ کے فروغ کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس کے دائراثر کو پوری دنیا تک پھلایا جاسکے''۔ محمد عاطف کہتے ہیںکہ '' تمام برتن ڈالی گئی چیزوں سے بھر جاتے ہیں اور اُنکی گنجائش ختم ہوجاتی ہے ۔مگر علم کا برتن نہیں بھرتا جتنا علم اس میں ڈالا جاتا ہے اتنا ہی اسکا حجم بڑھتا جاتا ہے۔
اس مقصد کے لیے اس لغت کو ویب پر رکھا گیا ہے کہ اب اُردُو کا درد رکھنے والے لوگ اس سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس میںنئے نئے الفاظ کا اندراج کرواسکتے ہیں تاکہ جو نہیں جانتے وہ بھی نئے الفاظ سے آشنا ہوجائیں اور اگر لغت میں کوئی غلطی پائیں تو اُس کی نشاندہی کریں اور اصلاح تجویز فر مائیںکیونکہ نیک نیتی اور اخلاص سے کی گئی ہر کوشش بارآور ہوتی ہے''۔
تحریک پاکستان کے دوران اکابرین نے قومیت اور جداگانہ زبان کی بنیاد پر جو کوششیں کیں اب اس عہد کی پاسداری کرتے ہوئے ملک میںفروغ اُردُو اور نفاذ اُردُو کے لیے کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔ کیونکہ دنیا میں سرفراز قومیں اپنی قومی زبان کے استعمال میں انتہائی حساس ہیں ہمیں بھی اِن اقوام میں شامل ہونا ہے اس کے لیے اُردُو کو پوری طرح درست تلفظ کی ادئیگی کی خوبی کے ساتھ اپنانا ہوگا۔
پرنٹ میڈیا کی ایسی خبریں بڑے اہتمام سے بھجوائی جاتی ہیں جس میں املا کی غلطی ہو یا الفاظ کا غلط استعمال کیا گیا ہو۔ اس پرواٹس ایپ کرنے والے دوست جو سطریں ہمراہ بھیجتے ہیںوہ طنز سے بھرپور اور شرم سے چور کرنے کے لیے کافی ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ یہ ذاتی مشاہدہ ہے کہ بعض اوقات اُردُونغمات کے بول اور ڈراموں کے مکالموں کی ادائیگی میںمعیاری تلفظ کا خیال نہیں رکھا جاتا۔لیکن جو بات سب سے زیادہ خوفناک ہے وہ ہماری نئی نسل کی کثیر تعداد میں اُردُوالفاظ کے درست تلفظ کا شدید فقدان ہے۔
انگلش میڈیم اسکول ہوں یا اُردُومیڈیم ، اُردُو الفاظ کے درست تلفظ کی اہلیت پیدا کرنے والی یہ نرسریاں بانجھ ہوتی جارہی ہیں۔بعض انگلش میڈیم اسکول تو اس قحط الرجال میں سب سے آگے ہیں جہاں اُردُو کوشاید باحالتِ مجبوری پڑھایا جاتا ہے اور اُسے ایک سوتیلی زبان کا درجہ دیا جاتا ہے۔
وہاں اُردُو املا سے لیکر تلفظ تک کو ایسے پامال کیا جاتا ہے کہ اللہ کی پناہ ۔حاصل یہ کہ جامعات سے میڈیاکے اداروں میں انٹرن شپ پر آنے والے بچوں کی نمایاں تعداد جب اُردُو لکھتی،پڑھتی اور بولتی ہے ۔تو اُن تمام واٹس ایپس کا فوراً خیال ذہن میں تازہ ہوجاتا ہے جو احباب اپنے طنز سے بھر پور تبصروں کے ساتھ بھیجتے ہیں۔
اُردُوزبان سے بے رخی صرف انگلش میڈیم اسکولوں کا ہی وطیرہ نہیں اُردُو میڈیم اسکول بھی اس تنزلی میںاب اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ہمارے وقت میں اسکولوں میں بزم ادب کے خصوصی پیریڈ اُردُو املا اور خصوصاً الفاظ کے معیاری تلفظ کی درسگاہ ہوتے تھے۔اساتذہ بچوں کے تلفظ کو درست بنانے میں شبانہ روز کاوش کرتے تھے۔لیکن کیا اب ایسی کوئی کوشش ہمارے اُردُو میڈیم اسکولوں میں ہوتی ہے؟ اور جن اساتذہ نے بچوں کے تلفظ کی اصلاح کرنی ہوتی ہے وہ خود کتنی معیاری اردو بولتے ہیں؟ہمارے اردگرد اُردُو زبان کی زبوں حالی اِن سولات کا واضح جواب ہے۔
اُردُو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا ہر حکومت اعلان کرتی ہے لیکن نتیجہ تاحال صفرہے۔ کیونکہ ہم نے اُن نرسریوں پر سے توجہ ہی ہٹادی ہے جہاں اُردُو زبان کی پنیریاں لگائی جاتی تھیں۔جس کی وجہ سے ہم آج اُردُو املا سے انگریزی حروف کی مدد سے لکھی گئی رومن اُردُو املا میں تیزی سے اپنی قومی زبان کو منتقل کر رہے ہیں۔
بازاروں میں لگے اشتہارات کے بورڈ ہوں یا شائع شدہ اشتہار یا الیکٹرانک میڈیا سے ٹیلی کاسٹ ہونے والے اشتہارات میں اُردُو املا کی بجائے رومن اُردُو کی املا اب آپ کو جابجا ملے گی۔ جب آپ لکھے ہوئے الفاظ کو اپنی اصل زبان میں پڑھنے کی صلاحیت سے عاری ہوں اور اُنھیں کسی دوسری زبان میں لکھ کر پڑھنے کی کوشش کریں تو تلفظ کیسے درست رہے گا؟ اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ کو یہ بتانے والا کوئی نہ ہو کہ اُردُو املا میں لکھا ہوا جو لفظ آپ پڑھ رہے ہیںاُس کا درست تلفظ کیا ہے تب تک اُردُو کی دھجیاں اڑتی رہیں گی۔
ہم اکثر اس بات پر کڑتے رہتے ہیں کہ انڈین ڈراموں اور انگلش فلموں نے ہماری قومی زبان کا حالیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ لیکن ہم یہ نہیں سوچتے کہ اس حلیہ کو درست رکھنے کی ہم صدق دل سے کتنی کوششیں کرتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو کسی دوسرے کی ذات پر اثر پذیر ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اگر وہ غلط اُردُو بولے تو پھر ایک سے دو ، دو سے تین اور یہ سلسلہ چل نکلتا ہے۔ بعض اوقات صورتحال ایسی بھی بن جاتی ہے کہ کسی لفظ کا غلط تلفظ اتنا زیادہ معاشرے میں رائج ہوجاتا ہے کہ آپ کے درست تلفظ کی تعلیم آپ کی جہالت سے تعبیر کی جاتی ہے۔
کسی بھی زبان میں لغت(ڈکشنری) ایک حوالے (ریفرنس) کی کتاب ہوتی ہے۔ جسے عالم، صحافی، ادیب ،شاعر اور پرفارمنگ آرٹس سے متعلق افراد الفاظ کے استعمال میں تلفظ کی غلطی، تذکیرو تانیث کے گھپلے ، املاکے غچے اور گرائمر کی دیگر پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے مطالعہ میں رکھتے ہیں۔ لیکن فی زمانہ ایسے اہل قلم اور اہل فن خواتین و حضرات انگلیوں پر شمار کیے جاسکتے ہیں۔ جو باقاعدہ لغت بینی کا شغف رکھتے ہوں کیونکہ کتاب سے رشتہ تقریباً مفقود ہوچکاہے اور بقول شاعر۔۔
کاغذ کی مہک کایہ نشہ اب ٹوٹنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی
اب ہر سو کتاب کی جگہ کمپیوٹر، ٹیب اور موبائل فون نے لے لی ہے۔ لوگ اب اپنی تمام تر معاشی اور معاشرتی حاجات کی تکمیل کے لیے اِن جدید آلات پر زیادہ سے زیادہ انحصار کر رہے ہیں۔سو ایسے میں ضرورت اس امرکی تھی کہ کوئی ایک ایسا ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہو جہاں اُردُو الفاظ کا ثقہ بندھ تلفظ سننے کی سہولت دستیاب ہو۔ جس سے میڈیا سے وابستہ افراد، پروفامنگ آرٹس سے جڑے افراد، طالب علم اور دیگر افراد استفادہ کرسکیں۔اگر چہ اب ملک میں اُردُو کی آن لائن ایسی کئی لغت اور ایپس موجود ہیں جو الفاظ کی صوتی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
لیکن اُردُو الفاظ کے معیاری تلفظ کی حامل کوئی ایسی آن لائن لغت موجود نہ تھی جس کا بنیادی کام ہی درست تلفظ کی صورت میں ہواوراُس میں دستیاب آڈیو اسٹوڈیو کوالٹی میں موجود ہو۔اس تشنگی کو ریڈیو پاکستان سے وابستہ دو پروفیشنلز نے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے '' لفظ و آواز کی اُردو ڈکشنری'' نامی آن لائن لغت تیار کی ہے۔ جو ملک میں اُردُو الفاظ کے ثقہ بندھ تلفظ پر مبنی پہلا پلیٹ فارم ہوگا۔یہ لغت ایک غیر منافع بخش علمی اور ادبی کاوش ہے جو اُردُو دان طبقہ کی سہولت کی خاطر بنائی گئی ہے اورجسے جلد ہی عوام الناس کے استعمال کے لیے لانچ کردیا جائے گا۔
ریڈیو پاکستان لاہور کے سابق اسٹیشن ڈائریکٹر، سابق کنٹرولر پروگرام ، سابق پرنسپل پاکستان براڈکاسٹنگ اکیڈمی سید خالد وقار ، محمد مبین شیراز سافٹ وئیر انجینئر اور ریڈیو پاکستان لاہور کے پروگرام منیجر محمد عاطف نے پانچ سال کی شبانہ روز محنت سے یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔ اس لغت کی تیاری کے لئے بنیادی طور پر شان الحق حقی کی فرہنگِ تلفظ جو کہ ادارہ فروغِ اُردُو زبان( مقتدرہ قومی زبان )نے شائع کی ہے سے استفادہ کیا گیا ہے جبکہ فرہنگِ عامرہ اور فرہنگِ آصفیہ سے بھی راہنمائی لی گئی ہے۔لغت کی تحقیق اور تدوین کا کام سید خالد وقار نے انجام دیا ہے۔
جبکہ الفاظ کے تلفظ کی ادائیگی بھی سید خالد وقار کی آواز میں ہے۔اس لغت کی تیاری کے لیے تمام مالی وسائل بھی سید خالد وقار نے اپنی جیب سے مہیا کیے ہیں۔ سید خالد وقار 35 سال ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہ کر پروگرام سیکشن کے سب سے اعلیٰ عہدے کنٹرولر پروگرام سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ آپ اپنی سروس کے دوران جرمن ریڈیو (ڈوئچے ویلے) کی اُردُو سروس میں جرمنی کے شہر کلون میں تین سال تک بحیثیت سینئر نیوز ایڈیٹر بھی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
اورینٹل کالج لاہور سے ایم اے اُردُو کی سند کے حامل سید خالد وقار کا تعلق اُس خانوادے سے ہے جس نے تقسیم ہند کے بعد یوپی سے ہجرت کرکے لاہور میں مستقل سکونت اختیار کی انکی لسانی آب یاری گنگا جمنی تہذیب میں پروان چڑھنے والے افرادِ خانہ کے درمیان ہوئی جو فارسی و اُردُو کا اعلیٰ ذوق رکھتے تھے اور اُردُو کے سکہ بند لہجے کے مالک تھے۔
لہذا ریڈیو (جو خود تلفظ کی ادائیگی کے حوالے سے ایک معتبر حوالہ ہے) کی تربیت اور خاندانی پس منظر نے اس میں اہم کردار ادا کیا ۔ اس آن لائن لغت کا آئیڈیا ریڈیو پاکستان لاہور کے پروگرام منیجر محمد عاطف کا ہے جنہوں نے اس لغت کی تیاری کے تمام مراحل کی پلاننگ اور ڈئزائینگ خود کی۔ کوڈنگ پر مشتمل کمپوزنگ کے خصوصی جدول کی تیاری سے لیکر 32 ہزار سے زائد الفاظ کی ریکارڈنگ و ایڈیٹنگ اور کمپوزنگ کی مناسبت سے کوڈنگ انھوں کی ہی محنت کی بدولت ہے۔ویب سائٹ کا تمام آپشنز کے ساتھ خاکہ بھی اُنھوں نے خود تیار کیا۔ جسے عملی صورت لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان ہونہار سافٹ وئیر انجینئر اور سلوشن آرکیٹیکٹ محمد مبین شیرزا نے دی۔
اس ویب سائٹ سے استفادہ کے لیے اُردُو زبان کے ساتھ ساتھ انگریزی حروف تہجی کا سہارا لیکر رومن اُردُو کی مدد سے بھی الفاظ کے درست تلفظ کی سماعت کی بنیادی سہولت موجود ہے اس کے علاوہ رومن اُردُو کے الفاظ کی مدد سے تلاش کردہ لفظ کی درست اُردُو املا بھی اس لغت میں دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ لغت جہاں تلفظ کی تلاش کی سہولت مہیا کرتی ہے وہیں یہ الفاظ کے مترادفات مع تلفظ کی تلاش کی بھی آپشن کی حامل ہے۔کسی بھی تلاش کردہ لفظ کی اُردُو املا، تلفظ(آڈیو)، معانی ،عمل اعراب ، قواعد اور رومن املا اس میں موجود ہے۔ ہر تلاش کردہ لفظ کی اِن تمام تفصیلات کے نیچے مخففات کی فہرست بھی آویزاں ہوجاتی ہے۔ جس میں قواعد کے خانے میں موجود مخففات کی تفصیل درج ہے۔
اگر آپ لفظ کی درست املا میں کسی شک و شبہ کا شکار ہیں لیکن آپ کو یہ معلوم ہے کہ یہ لفظ کس حرف سے شروع ہوتا ہے تو'' لفظ و آواز کی اُردُو ڈکشنری ''میں ایک سہولت اور بھی ہے کہ یہ اُردُو کے ہر حروف تہجی سے شروع ہونے والے الفاظ تمام تر تفصیلات کے ساتھ ( اُردُو املا، تلفظ(آڈیو)، معانی ،عمل اعراب ، قواعد اور رومن املا) اسکرین پر ایک ترتیب سے آویزاں کردیتی ہے۔
جہاں سے آپ اپنے مطلب کا لفظ دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ یعنی اگر آپ الف کا بٹن پریس کریں گے تو الف سے شروع ہونے والے تمام الفاظ اسکرین پر ایک فہرست کی صورت میں تمام تر تفصیلات کے ساتھ ڈسپلے ہوجائیں گے۔اس لغت سے استفادہ کے لیے آپ کے سسٹم میں اگر اُردُو زبان کی آپشن آن ہے توآپ کے کی بورڈ کی کونسی کی دبانے سے سرچ بار میں کونسا لفظ نمودار ہوگا اس کے لئے اُردُو (Phonetic )کی بورڈ کے لے آوٹ کا بٹن موجود ہے جسے دبانے سے آپ کی اسکرین پر کی بورڈ کا خاکہ نمودار ہوجائے گا۔
جس کی مدد سے آپ اُردُو الفاظ کی ٹائپنگ کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کے سسٹم میں اُردُو زبان کی آپشن موجود نہیں تو سرچ بار کی بائیں جانب بیلٹ اِن کی بورڈ بھی موجود ہے جس کی مدد سے آپ اُردُو کا کوئی بھی لفظ سرچ بار میںٹائپ کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ اگر لغت میں آپ کا تلاش کردہ لفظ موجود نہیں تو آپ نئے لفظ کا اندراج کی آپشن کی مدد سے کوئی بھی لفظ جو لغت میں موجود نہیں ہے اس کی نشاندہی کرکے اس شامل کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔
آپ کوئی تجویز یا رائے دینا چاہیں تو لغت کی ویب سائیٹ پر اس حوالے سے بھی آپشن موجود ہے اور اگر کسی غلطی کی نشاندہی کرنا چاہیں تو غلطی کی اصلاح کریں کی آپشن کی مدد سے آپ کتابت، اعراب،معانی اور تلفظ کی ادائیگی میں غلطی کی نشاندہی کرکے اصلاح تجویز کرسکتے ہیں۔ سرچ بار کی دائیں جانب انتخاب کریں کی آپشن کی مدد سے آپ تلفظ یا مترادفات میں سے کسی ایک کو منتخب کرسکتے ہیں۔تقریباً یہ تمام آپشنز انگریزی حروف تہجی کی مدد سے لکھے جانے والی رومن اُردُو کے ورژن میں بھی موجود ہیں۔
رومن اُردُو کے لئے ویب سائٹ کے اوپر بائیں جانب بٹن موجود ہے۔ اس کے ساتھ ایک بٹن اُ ردُو زبان کے لئے اور ایک اب تک تلاش کیے جاچکے الفاظ کی تعداد کو ظاہر کر رہا ہے۔جبکہ ویب سائٹ کے لوڈنگ پیج پر اُردُو اور رومن اُردُو کے بٹن موجود ہیں۔اس کے علاوہ تلاش کردہ اور منتخب کردہ الفاظ کو سوشل میڈیا اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر شئیر کرنے کی بھی سہولت اس لغت کی ویب سائٹ میں موجود ہے۔
کسی بھی زبان کی مقبولیت کا دارومدار اسکے بولنے والوں کی کثرت سے کیا جاتا ہے اور بلاشبہ اُردُو دنیا کی اُن زبانوں میں شامل ہے جو مقبولیت کے اعتبار سے دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ زبانوں کے حوالے سے امریکہ میں قائم ایتھنو لوگ (Ethnologue) نامی ریسرچ سنیٹر کے Languages of the World. Twenty-fourth edition کے مطابق اُردُو دنیا بھر میں سب سے زیادہ متکلموں کی تعداد کے حوالے سے دسویں بڑی زبان ہے جو 230 ملین لوگ بولتے ہیں۔ اُردُو زبان کے سمجھنے والے دنیا کے ہر براعظم میں موجود ہیں اوردنیا میں سفر کرنے والے خواتین و حضرات کی کثرت اُردُو سے آشنا ہے۔اس سے اس زبان کی ہمہ گیری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ چناں چہ لفظ و آواز کی یہ ڈکشنری دراصل پوری دنیا میں اُردُو بولنے اور سمجھنے والے افراد کی ضرورت پوری کرے گی۔
کیونکہ اس میں انگریزی حروف تہجی کا سہار ا لیکر رومن اُردُو میں لفظ لکھ کر لفظ کی اُردُواملا اور تلفظ تک آسانی سے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اُردُو زبان میں کثرت استعمال سے پیدا ہونے والی لفظی اور معنوی خرابیوں کی نشاندہی کی جائے اور ان کا سدباب کرتے ہوئے صحت لفظی کا اہتمام کیا جائے۔ چناں چہ صحت لفظی کے لیے یہ لغت کلید سے کم نہیں۔ جملوں کی بناوٹ میںبولے گئے الفاظ اہم کردار کے حامل ہوتے ہیں۔بے عیب جملے اُس وقت بولے جاسکتے ہیں جب بولنے والا ان الفاظ کے معنی اور استعمال کو اچھی طرح جانتا ہو ۔ لفظ و آواز کی اُردُو ڈکشنری اس ضرورت کو کما حقہ پورا کرنے کی خوبیوں سے مزین ہے۔
سید خالد وقار سے جب اس لغت کے حوالے سے گفتگو ہوئی تو اُن کا کہنا تھاکہــ'' دنیا میں جس زبان کی کوئی مستقل ڈکشنری نہیں وہ زبان، زبان کہلانے کا حق نہیں رکھتی اور جو ڈکشنری تلفظ کے اندراج سے عاری ہے وہ بے کار ہے۔ اس لیے کے تلفظ ہی کے بطن سے معانی پیدا ہوتے ہیں۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ لغت میں درج الفاظ کے معانی کو سمجھنا اور انکو یاد رکھنا زبان کے متعلم کے لیے از بس ضروری ہے۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ ناگزیر یہ ہے کہ صحیح تلفظ کو سمجھا جائے اور پھر نوک زباں سے ادا کیا جائے چناں چہ تلفظ کا معاملہ بقول مرزا غالب ''منھ سے مجھے بتا کے یوں'' کے مصداق ہونا چاہیے۔
زبان کو نپے تلے لب و لہجہ میں ادا کرنے کی صلاحیت سے عاری ہونا کمالِ زبان دانی کا بہت بڑا عیب ہے اور اس سے بھی زیادہ عیب والی بات یہ ہے کہ ہم غلط اور بے جوڑ الفاظ بولنے کی وجہ سے اپنا مدعا بیان کرنے سے قاصر ہو جائیں۔ ماہرین لغات کے مطابق عربی اور فارسی قاموس میں ایک ہی املا کے کئی تلفظ ہوتے ہیں۔ کئی مرتبہ ہر لفظ اپنی ایک علیحدہ حیثیت اور معنے رکھتا ہے۔
لفظ و آواز کی اُردُو ڈکشنری کے مطالعے اور سماعت سے یہ بات منکشف ہوجائے گی۔ مثال کے طور پر ''سیر'' کے متعدد تلفظ ہیں جنکی ادائیگی سے معنی تبدیل ہوتے چلے جائیں گے۔ یہاں تک کے اعراب و حرکات کی تبدیلی سے ہونے والے تغیر کی وجہ سے ان کے درمیان کوئی باہمی تعلق ہی قائم نہیں رہے گا۔
اس کے علاوہ ایک ہی املا کے تلفظ کی ادائیگی میں معروف اور مجہول کا فرق مذکرومونث کی صورت بدل دیتا ہے مثلاً '' موٹو''۔ ان بیان کردہ حقائق کی بنیاد پر ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ تلفظ سے نا آشنائی کی وجہ سے ایک ہم شکل لفظ کا بے موقع استعمال ہماری کم علمی ، بے مائیگی ، کور نگاہی کا ثبوت ہے اور ہماری جگ ہنسائی کا سبب ہے۔ اور علم کا دعویٰ کرنے والے کے لباس علم و فضل پر بد نما داغ ہے جسکا تدارک کسی اعلیٰ یو نیورسٹی کی اعلیٰ ترین ڈگری بھی نہیں کرسکتی''۔ سید خالد وقار کا کہنا ہے کہ'' لفظ و آواز کی اُردُو ڈکشنری میں 32 ہزار سے زائد بنیادی الفاظ انکا تلفظ معانی کے ساتھ درج ہے۔ اختلافی تلفظ بھی اہل علم حضرات کی تشفی کے لیے دے دیا گیا ہے۔
اس طرح اُردُو میں اپنی نوع کے اعتبار سے یہ پہلی ڈکشنری ہے۔ املا اور انشا پردازی کی غلطیوں اب ہم عموماً دیکھتے رہتے ہیں اور ان کا تعلق لکھنے سے ہے مگر جو الفاظ لکھے جائیں گے وہ پڑھے اور بولے بھی جائیں گے اور دراصل لکھنے سے کچھ زیادہ مشکل صحیح بولنا ہے۔ یہ جملہ دیکھیئے۔ شیر دہاڑتا ہوا جنگل سے نکلا۔ اکثر لوگ اسے دھاڑتا ہوا کہتے ہیں مگر شیر کی دہاڑ اور ہے اور بدمعاش لوگوں کی ماردھاڑ اور''۔اُن کا کہنا ہے کہ '' پاکستان میں آباد اکثریت کی مادری زبان اُردُو نہیں اور اُن کے لیے معمولی الفاظ کا تلفظ بھی بغیر اعراب کے ممکن نہیں یہ لغت اُن کے لیے کار آمد ہے۔
کیونکہ عام لوگ جو الفاظ بولتے ہیں اسکی ایک چوتھائی تعداد اھل خانہ سے اور استادوں سے سیکھتے ہیں۔ جبکہ تین چوتھائی وہ دیگر ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔ جس کے لیے وہ رسم خط کی بھرپور ھدایت کے پابند ہوتے ہیں۔ اس لغت میں رسم خط کی بھرپور ھدایات اعراب ، حرکات اور رومن میں موجود ہیں ۔ یاد رہے کہ رومن سہولت محض ایک سپورٹ کی حیثیت رکھتی ہے اصل دارومدار اعراب اور صوت پر ہی ہوگا جو ثقہ ہے۔ انسان تمام الفاظ سن کر سیکھتا ہے پڑھ کر نہیں۔ اس لیے اس لغت میں آڈیو تلفظ کی سہولت کو خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے''۔
محمد عاطف اس لغت کی تیاری کے مقاصد کے حوالے بتاتے ہیں کہ ''اس لغت کی تیاری کے محرک وہ عوامل بنے جن کا اپنی ریڈیو کی پیشہ وارانہ زندگی میں اکثر ہمیں سامنا کرنا پڑا۔ پروگرامز کی تیاری میں کسی لفظ کے درست تلفظ کی اصلاح تو ہم اپنے سنیئرز سے لے لیتے تھے لیکن جیسے جیسے یہ درسگاہیں ریٹائرڈ ہوتی جارہی ہیں تو اس بات نے دل میں یہ شدت اختیار کرنا شروع کی کہ نئے اور آنے والے ساتھی کس سے تلفظ کے حوالے سے راہنمائی لیں گے سو یہ ایک کوشش کی کہ اُردُو الفاظ کے ثقہ بندھ تلفظ کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ہمیشہ کے لیے محفوظ کرلیا جائے۔
اس آن لائن لغت کی تیاری کا خیال یوں آیا کہ ایک روز سید خالد وقار جو اُس وقت ریڈیو پاکستان لاہور کے اسٹیشن ڈائریکٹر تھے مجھے ایک دستاویز دیکھائی جو اُنھوں نے تیار کی تھی جس میں روزمرہ زندگی میں زیادہ تراستعمال ہونے والے الفاظ اور اُن کا اعراب کی مدد سے لکھاتلفظ موجود تھا ۔
اس دستاویز کو وہ عوام الناس تک پہنچانا چاہتے تھے۔ یوں یہ آئیڈیا انھیں دیا کہ کیوں نا پوری لغت جس سے یہ الفاظ لیے گئے ہیں اُسے ریکارڈ کرلیا جائے اور پھر ایک سافٹ وئیر اور ویب سائٹ تیار کی جائے جس پر اس لغت کو سرچ انجن کے طور پر اَپ لوڈ کردیا جائے۔جس سے یہ تلفظ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوجانے کے ساتھ ساتھ سب کے استعمال کے لیے بھی دستیاب ہوگا۔ اس لغت میں بنیادی طور پر اُردُو الفاظ کا معیاری تلفظ موجود ہے اور کوئی بھی، کہیں بھی ،کبھی بھی اور جتنی بار چاہے اپنی ضرورت کے مطابق الفاظ کے تلفظ کو تلاش کرکے سن سکتا اور اصلاح لے سکتا ہے۔ یوں اس کام کا آغاز2016 کے وسط میں ہوا جو اب پایہ تکمیل کو پہنچا ہے۔
درست اُردُو تلفظ کے فروغ کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج یہ بھی تھا کہ ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ایسے بچے اور نوجوان جو اُردُو املا سے نابلد ہیں یا کمزور ہیں۔ اُن کے لیے اِس لغت کو کیسے سود مند بنایا جائے؟۔ یوں اِس لغت میں انگریزی حروف کی مدد سے لکھے گئے اُردُو حروف جسے ہم عام زبان میں رومن اُردُوکہتے ہیں کو شامل کیے گئے تاکہ ایک طرف تو وہ بچے، نوجوان جو اُردُو املا سے ناآشنا یا کمزور ہیں اپنی قومی یا مادری زبان کو درست تلفظ کے ساتھ بولنا سیکھیں دوسری جانب وہ انگریزی حروف کی مدد سے لکھے گئے لفظ کی درست اُردُو املا بھی جان سکیں۔
مثلاً آپ انگلش میں'' tapak '' لکھتے ہیں تو آپ کو اس لفظ کے درست تلفظ کے ساتھ ساتھ اُردُو املا میں لفظ '' تاپاک'' بھی لکھا ہوا ملے جس سے اُردُواملا کو بھی فروغ مل سکے گا''۔محمدعاطف کا کہنا ہے کہ '' یہ لغت بنیادی طور پر ریڈیو پاکستان کے اُس امتیاز کو دوام دینے کی ایک کوشش ہے جو اُردُو کے معیاری تلفظ کو فروغ دینے میں ادارے کی گراںقدر خدمات سے مزئین ہے۔
ہماری یہ خواہش ہے کہ یہ لغت ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ کا حصہ بنے تاکہ ریڈیو پاکستان کے اُردُو کے معیاری تلفظ کے فروغ کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس کے دائراثر کو پوری دنیا تک پھلایا جاسکے''۔ محمد عاطف کہتے ہیںکہ '' تمام برتن ڈالی گئی چیزوں سے بھر جاتے ہیں اور اُنکی گنجائش ختم ہوجاتی ہے ۔مگر علم کا برتن نہیں بھرتا جتنا علم اس میں ڈالا جاتا ہے اتنا ہی اسکا حجم بڑھتا جاتا ہے۔
اس مقصد کے لیے اس لغت کو ویب پر رکھا گیا ہے کہ اب اُردُو کا درد رکھنے والے لوگ اس سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس میںنئے نئے الفاظ کا اندراج کرواسکتے ہیں تاکہ جو نہیں جانتے وہ بھی نئے الفاظ سے آشنا ہوجائیں اور اگر لغت میں کوئی غلطی پائیں تو اُس کی نشاندہی کریں اور اصلاح تجویز فر مائیںکیونکہ نیک نیتی اور اخلاص سے کی گئی ہر کوشش بارآور ہوتی ہے''۔
تحریک پاکستان کے دوران اکابرین نے قومیت اور جداگانہ زبان کی بنیاد پر جو کوششیں کیں اب اس عہد کی پاسداری کرتے ہوئے ملک میںفروغ اُردُو اور نفاذ اُردُو کے لیے کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔ کیونکہ دنیا میں سرفراز قومیں اپنی قومی زبان کے استعمال میں انتہائی حساس ہیں ہمیں بھی اِن اقوام میں شامل ہونا ہے اس کے لیے اُردُو کو پوری طرح درست تلفظ کی ادئیگی کی خوبی کے ساتھ اپنانا ہوگا۔