ہر انسان میں موجود لامحدود طاقت

انتھونی رابنس نے کئی ساری مشہور اور کامیاب شخصیات پر تحقیق کی اور ان سب کے اندر اس مشترک قوت کو پایا۔

انتھونی رابنس نے کئی ساری مشہور اور کامیاب شخصیات پر تحقیق کی اور ان سب کے اندر اس مشترک قوت کو پایا۔ فوٹو : فائل

اس تقریب میں 20ہزار کے قریب لوگ موجود تھے۔ سب کے چہرے جذبات سے تمتما رہے تھے۔ قدرے کھلی جگہ پر دس فٹ چوڑی ایک نالی بنی ہوئی تھی جس میں انگارے بھرے ہوئے تھے اور رات کی تاریکی میں دور سے ہی سلگتے نظر آرہے تھے۔

دنیا کا مہنگا ترین ٹرینر، ٹونی رابنس ان سب کے درمیان کھڑا تھا اور وہ ہر ایک کو ہمت دے رہا تھا۔''ہاں میں کرسکتا ہوں'' ہر ایک یہ نعرہ لگاتا اور پھر انگاروں پر ننگے پائوں ہی چل پڑتا، کچھ دیر بعد جب وہ آگ کا یہ دریا پارکر چکا ہوتا تو وہ یوں سمجھتا گویا دنیا فتح کرکے آیا ہو۔ ٹونی رابنس کی اس فائر واک تقریب میں ہر دفعہ ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں۔

اس کا یہ پروگرام تین سے چار دِن تک چلتا ہے۔ دراصل اس سرگرمی سے وہ یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ اپنے ڈر کواپنی طاقت میں بدلو۔ وہ بتاتا ہے کہ اگرآپ آگ پر چل سکتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی کی بڑی سی بڑی مشکل کو بھی ہرا سکتے ہیں اور اپنی زندگی میں فاتح بن سکتے ہیں۔

ٹونی رابنس کے نزدیک دنیا میں ایسا کچھ نہیں ہے جو انسان نہیں کرسکتا، بس یہ اس کا ڈر ہے جو اس کو روکتا ہے اور ایک طرح سے اس کویقین دلاتاہے کہ تم نہیں کرسکتے۔ اسی ڈر کی وجہ سے انسان بہت ساری چیزوں کو چھوڑ دیتا ہے اور پھر ان کا ڈر بھی اپنے اوپر مسلط کردیتا ہے۔

نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایک ڈر سے دوسرا، دوسرے سے تیسرا اور پھر چوتھا ڈر پیدا ہوتا رہتا ہے اوریوں انسان ایک بزدل انسان بن جاتا ہے۔ لامحدود طاقت (Unlimited Power) انتھونی رابنس کی کتاب ہے جس میں وہ بتاتا ہے کہ انسان کے اندر ایک ایسی قوت ہے جوکہ لامحدود ہے اور اسی قوت کی بدولت وہ مشکل حالات کو قابو میں کرسکتا ہے۔ بڑے سے بڑے کام کرسکتا ہے۔

ضرورت بس اس چیز کی ہے کہ اس قوت کوشناخت کیا جائے اور اسے بیدار کیا جائے۔ انتھونی رابنس نے کئی ساری مشہور اور کامیاب شخصیات پر تحقیق کی اور ان سب کے اندر اس مشترک قوت کو پایا۔ اس قوت کو انہوں نے ''کامیابی کا حتمی فارمولا'' کا نام دیا۔ مصنف اس کی تفصیل کچھ یوں بتاتے ہیں:

(1) اپنا ہدف متعین کرنا:اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی میں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟ ایک طرح سے یہ مقصد حیات بھی ہے۔ اگر کسی کی زندگی میں کوئی مقصد نہیں ہے تو پھر اس کے جینے پر سوالیہ نشان ہے۔جب بھی انسان اپنا ہدف متعین کرکے اس کی جانب پیش قدمی شروع کرتا ہے تواس کی زندگی سنورنا شروع ہوجاتی ہے۔ دنیا میں جتنے بھی باکمال لوگ گزرے ہیں ان سب کا کوئی نہ کوئی مقصد اور ہدف ضرور تھا ۔

(2) عملی قدم: انسان نے زندگی میں جو اہداف مقرر کیے ہیں ان کو حاصل کرنے کے لیے عملی طورپر کچھ اقدامات کرنا۔ عقل مند وہی ہے جو اپنے ہدف کے حصول میں آنے والی ناکامیوں کا سامنا کرے اور ان سے سیکھ کر نئی حکمت عملی کے ساتھ اپنا سفر شروع کرے۔ اس لیے اگر آپ کسی طرح بھی ناکام ہوتے ہیں تو یہ کوئی بری بات نہیں، بس یہ خیال رکھیے کہ ایک دفعہ کی ناکامی سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں اور اس کے مطابق اپنے سفر کو مزید خوبصورت بنائیں۔


(3) خود احتسابی: انسان اپنے اندر جھانکے کہ میں نے اپنی زندگی کا جو ہدف مقرر کیا ہے، اس کی جانب بڑھتے ہوئے مجھ سے کیا غلطیاں سرزد ہوئیں ۔ان غلطیوں کی نشاندہی کرنے کے بعد انہیں درست کرنے کی فکر کرنا۔ جب بھی انسان اپنا احتساب شروع کرتا ہے تو اس کی ذات میں بہتری آنی شروع ہوجاتی ہے۔ اپنا احتساب کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں سے بھی فیڈ بیک لیں اور اس کی روشنی میں خود کو بہتر کرتے جائیں۔ تمام کامیاب لوگ اپنی عادات اور رویوں میں مسلسل بدلائو لاتے رہتے ہیں۔ وہ خود کو مسلسل بہتر کرتے جاتے ہیں اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک کہ وہ اپنے اہداف حاصل نہ کر لیں۔

انتھونی رابنس اپنی اس کتاب میں این ایل پی یعنی نیورو لینگوئسٹک پروگرامنگ کے بارے میں بھی بتاتا ہے جسے وہ 'نیوسائنس آف پرسنل اچیومنٹ' قرار دیتا ہے۔ روبنس بتاتا ہے کہ ماڈلنگ وہ پہلی خوبی ہے جو کامیاب لوگوں میں پائی جاتی ہے اور آپ یہ خوبی اپنے اندر پیدا کرکے اپنی زندگی کو غیر معمولی بناسکتے ہیں۔

ماڈلنگ سے مُراد یہ ہے کہ آپ ایک کامیاب شخص کو اپنے لیے رول ماڈل بنائیں اور اس کی زندگی کے مطابق اپنی زندگی ترتیب دیں۔کسی بھی کامیاب انسان نے اپنی زندگی میں بہت سارے تجربات حاصل کیے ہوتے ہیں اور ایسا ممکن ہے کہ اس کے تجربات اور اصولوں کو اپنا کر آپ بھی کامیاب ہوجائیں۔ ہمارے ذہن کی دوکیفیات ہوتی ہیں۔ ایک کو Enabling Stateکہاجاتا ہے جو ہمیں توانائی دیتی ہے اورخوش رکھتی ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب ہمارے اندر خوشی، اعتماد اور سچائی ہوتی ہے۔ ذہن کی دوسری کیفیت کو Paralyzing Stateکہاجاتا ہے جو کہ ہمیں کمزور بناتی ہے۔

یہ تب ہوتا ہے جب ہمارے اندر ڈر، مایوسی یا پریشانی ہوتی ہے۔ 'پیرالائزنگ سٹیٹ' سے باہر نکلنے کی طاقت ہر انسان میں موجود ہوتی ہے۔ ہر انسان مثبت خیالات کے ذریعے اس کیفیت سے نکل سکتا ہے اور کسی بھی صورت حال کو اپنے لیے خوش گوار بنا سکتا ہے۔اس لیے کوشش کیجیے کہ ہمیشہ Enabling Stateمیں رہیے ۔

کتاب میں ٹونی روبنس مزید بتاتا ہے کہ ہر کامیابی کا ایک سائیکل(Success Cycle) ہوتا ہے۔ یہ چار نکات پر مشتمل ہے جو یقین، قابلیت/ مہارت، عمل اور نتیجہ ہیں۔ اس کے بقول آپ زندگی میں جو کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے آپ کو یہ یقین ہونا چاہیے کہ آپ اسے پا سکتے ہیں۔ جب تک آپ کو یقین نہیں ہوگا آپ کی محنت بھی رنگ نہیں لائے گی۔

آپ وہی کام کرنے کا عزم کریں گے اور اُسی کے لیے محنت کریں گے جس کے حصول کا آپ کویقین ہوگا۔ یقین اور مہارت ایک دوسرے کے ساتھ لازم ملزوم ہیں یعنی اگر آپ کو کسی شے کا یقین نہیں توآپ کے اندر اس کے حصول کی توانائی اورطاقت بھی نہیں آئے گی اور جب یقین پختہ ہو گا توآپ میں کام کرنے کی تحریک پیدا ہو گی جس سے آپ اپنی قابلیت کا بہترین استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

جب ایک انسان اپنے اندر کسی کام کی توانائی محسوس کرتے ہوئے عمل کرتا ہے تو پھر یہ کام اس کو 'سکسیس سائیکل' کے چوتھے پوائنٹ یعنی نتیجہ تک لے جاتا ہے ۔ انسان کو جب اپنے عمل کے نتائج ملتے ہیں تو اِس کا یقین مضبوط ہوتا ہے۔ یقین مزید مضبوط ہونے سے قابلیت بڑھتی ہے اور یہ قابلیت اس کو مزید عمل کرنے کے قابل بناتی ہے اور مزید عمل مزید نتائج دیتا ہے۔ لہٰذا یہ واضح ہو گیا کہ عمل ہی نتائج دیتے ہیں۔ اس میں خواہشات کا کوئی کردار نہیں اور یہی بات کامیاب اور ناکام لوگوں کو ایک دوسرے سے مختلف بناتی ہے۔

انتھونی رابنس کے مطابق آپ اپنی زندگی میں وہی حاصل کریں گے جسے قبول کرنے کے لیے تیار ہوں، اس لیے اگر آپ معمولی کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوجائیں گے توآپ غیر معمولی کبھی نہیں بن پائیں گے۔

مصنف بتاتا ہے کہ زندگی میںہمیشہ بڑے قدم اٹھائیں۔ اگرآپ چھوٹے چھوٹے کاموں میں مصروف رہیں گے تو پھر نتائج بھی چھوٹے ہی ملیں گے لیکن اگر آپ نے زندگی میں انقلاب لانا ہے تو پھر بڑے قدم اٹھانے ہوں گے۔
Load Next Story