قدرتی نعمتوں کے استعمال سے کولیسٹرول پر قابو پائیں
یہ جاننا ناگزیر ہے کے کولیسٹرول کے بڑھ جانے کی علامات کیا ہیں اور اس کے نتائج کس قدر سنگین ہو سکتے ہیں۔
کولیسٹرول کو آپ کوئی بھی نام دے دیں یہ بات طے ہے کہ اس کی زیادتی انسانی صحت کے لیے اچھی نہیں۔
کولیسٹرول چکنائی کی طرح کا ایک چپچپا مادہ ہوتا ہے جو ہمارے جگر میں بنتا ہے اور پھر ہمارے جسم میں گردش کرتے خون میں شامل ہوتا رہتا ہے گو کہ عمومی سطح پر یہ مضر سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے کچھ فوائد بھی ہوتے ہیں۔اس مادے کے بغیر جسم میں نئے خلیے نہیں بن سکتے، وٹامن ڈی اس کے بغیر نہیں بن سکتا پھر بائل ایسڈ (پتے میں موجود مادہ )اور پروجیسٹرون اور ایسٹروجن جیسے اہم ہارمونز بنانے کے لیے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن یہ بھی ہے کہ اگر اس کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو جائے تو یہ خطرناک ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے دل کے دورہ اور فالج کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے بہ بہت ضروری ہوجاتا ہے کہ آپ اپنے خون میں کولیسٹرول کی سطح سے واقف ہوں اور اگر یہ ضرورت سے زیادہ ہے تو اسے کنٹرول کرنے کی کوئی سبیل کی جائے۔
کولیسٹرول کیسے بڑھتا ہے؟
آپ نے اکثر لوگوں کو کولیسٹرول کی شکایت کرتے سنا ہوگا ۔مگر یہ کم ہی لوگ جانتے ہوں گے کہ یہ کیسے پیدا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر جس لیپوپروٹین کے حوالے سے بات کرتے ہیں وہ کولیسٹرول ہی ہے، کیونکہ یہ ایک چپچپا مادہ ہوتا اس لیے خون کے بہاؤ کے ساتھ نہیں بہہ سکتا سو یہ پروٹین کے ساتھ جڑ کر لیپو پروٹین کے ذرات تشکیل دیتا ہے۔
پروٹین چکنائی سے زیادہ گاڑھی ہوتی ہے تو جن ذرات میں کم چکنائی ہو وہ High-density lipoproteins(HDL)کہلاتے ہیں جبکہ جن میں زیادہ چکنائی ہو وہ Low-density lipoproteins(LDL)کہلاتے ہیں۔ جب آپ کے خون میں LDLیعنی بُرے کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جائے تو وہ شریانوں کی دیواروں کے ساتھ چپک کر انہیں تنگ کرتا ہے اور دل کے لیے ان شریانوں میں خون رواں رکھنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ جس سے بعض اوقات شریانوں میں خون جمنے ، دل کی بیماریوں اور فالج جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔اس کے برعکس HDLیعنی اچھا کولیسٹرول ہے جو کے برے کولیسٹرول کو جگر میں واپس بھیجتا ہے جہاں سے وہ جسم میں صاف ہو کر جاتا ہے۔
کولیسٹرول لیول کا ہمارے جسم پر اثر مختلف وجوہات کی بنا پر پڑتا سے جیسے وزن کا بڑھ جانا، ہائی سیچوریٹڈ فیٹس (بازاری پیک شدہ اشیاء جیسے کے چپس)، سیگریٹ نوشی اور ایک ایسا طرزِ زندگی جس میں بیٹھے بیٹھے وقت گزارا جائے اور کوئی جسمانی مشقت نہ کی جائے۔اسی طرح ایک قلیل تعداد ایسے افراد کی بھی ہے جن میں موروثیت کی وجہ سے کولیسٹرول بڑھنے کے امکانات پائے جاتے ہیں۔اور اگر خاندان میں پہلے سے دل کی بیماری اور ہائی کولیسٹرول کا مسئلہ موجود ہو تو ان سے متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ایسی صورت میں اپنی خوراک اور جسمانی صحت کی حفاظت ضروری ہے۔
کولیسٹرول کی شکایت کی اور اور بڑی وجہ عمر رسیدگی بھی ہے ، جیسا کہ ہم اردگرد دیکھتے ہیں کہ مردو خواتین جیسے جیسے بوڑھے ہو رہے ہوتے ہیں انھیں کولیسٹرول کی شکایت رہنے لگتی ہے۔ خواتین میں سن یاس کے بعد LDLکا امکان بڑھ جاتا ہے کیونکہ اسٹروجین میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
یہ جاننا ناگزیر ہے کے کولیسٹرول کے بڑھ جانے کی علامات کیا ہیں اور اس کے نتائج کس قدر سنگین ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کے 20برس سے زائد عمر کے افراد کو ہر پانچ برس بعد اپنا کولیسڑول لیول چیک کرواتے رہنا چاہیئے۔کولیسٹرول کو کیسے قابو میں رکھا جاسکتا ہے یہ سوال اہمیت کا حامل ہے اور اس ضمن میں نہایت اہم ہے اپنے طرزِ زندگی کو بہتر بنائیں۔ایک تحقیق کے مطابق امریکہ میں 55فیصد سے زائد افراد کولیسڑول لیول کو کم کرنے کی ادویات استعمال کرتے ہیں۔ اور کچھ افراد اس کے ساتھ امراضِ قلب اور ذیابیطس کی ادویات کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
کولیسڑول کو کم کرنے کو یوں تو بے شمار ادویات ہیں مگر اسے ایک خاص سطح تک رکھنے کے لئے ضروری ہے کے اپنے طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلی لائی جائے اور چند ایسے طریقوں کو اپنا یا جائے جو کے قدرتی ہوں۔ کولیسڑول کو کم کرنا ایک ہمہ جہت عمل کا نام ہے، صرف ناشتے میں پراٹھے کی جگہ دلیہ لے لینے سے کولیسٹرول کم نہیں ہوجاتا۔ اس ضمن میں اپنی روزانہ کی روٹین میں ہمیں کچھ خاص فیصلے کرنا ہوتے ہیں جن سے ہم اپنا جینے کا ڈھپ بدل سکیں۔ہم آپ کو قدرتی طور پر کولیسٹرول کم کرنے کے چند طریقے بتانے جا رہے ہیں جو آپ کو بنا دواؤں کے کولیسٹرول کم کرنے میں مدد دیں گے۔
فائبر
فائبر دو طرح کا ہوتا ہے ایک جذب اور ایک غیر جذب، دونوں ہی متوازن غذاء کا اہم جزو ہوتے ہیں، لیکن تحقیق سے یہ نتائج سامنے آتے ہیں کہ ایسی غذائیں جن میں کیثر مقدار میں فائیبر موجود ہوتا ہے جیسے کے پھل، سبزیاں، بیج،اناج اور دالیں یہ چونکہ جسم میں جلد جذب ہو جاتے ہیں تو ان کے استعمال سے LDLکولیسٹرول کو 5سے دس فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔جذب فائبر پانی اور دوسرے جسمانی مادوں میں حل ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کی رائے ہے کہ جذب فائیبر کولیسٹرول کو انٹریوں میں باندھ کر پاخانے کے ذریعے جسم سے خارج کرتے ہیں۔اور دوسری طرف غیر جذب فائیبر پانی اور دوسرے مادوں کی مددسے پاخانے کے اخراج میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔ دونوں ہی کی 25سے 30گرام مقداد روزانہ مفید ثابت ہوتی ہے۔
فیٹس
سیچوریٹڈ فیٹس یعنی غیر سیر شدہ حراروں یا چربی کے متعلق تو آپ نے سن رکھا ہوگا۔ لیکن کم ہی لوگ یہ جانتے ہوں گے کے اپنی خوراک میں ان کی مقدار کا بڑھنا خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔مچھلی، زیتون کے تیل، سبزیوں، خشک میوہ جات اور بیجوں سے جو فیٹس حاصل ہوتے ہیں وہ دل کے لئے بہت فائدہ مند ہوتے ہیں۔
نشوونما اور متوان غذاء پہ تحقیق کرنے والے جریدے نے یہ انکشاف کیا ہے کہ وہ غذائیں جن میں غیر سیر شدہ چربی یا فیٹس پائے جاتے ہیں وہ مجموعی طور پر کولیسٹرول کو بہتر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔اور حیرت انگیز طور پرانڈے جو کے کولیسٹرول بڑھانے کے حوالے سے جانے جاتے ہیںوہ بھی سیچوریٹڈ فیٹس ہی ہیں نا کہ کولیسٹرول جو کے صحت کے مسائل کا باعث بنے۔
مصالحہ جات
کیا ااپ کے لئے یہ حیران کن نہ ہوگاکہ آپ کچھ ایسی چیزیںلے رہے ہوتے ہیںجو آپ کے جسم میں کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔جیسے کے اپنی چائے یا کافی میں اگر آپ دارچینی کا استعمال کرتے ہیںیا اپنے کھانوںمیں لہسن کو شامل کرتے ہیںتو آپ غیر ارادی طور پر ہی کولیسٹرول کم کرنے کا اقدام کر رہے ہیں۔ تحقیق سے لہسن اور دارچینی دونوں کے کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرنے کے شواہد ملتے ہیں۔
نباتات
ایسی خوارک جس کا ماخذ پودے ہوںوہ کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، مختلف قلبی امراض اور موذی بیماریوں کا تدارک کرنے میں معاونت فراہم کرتی ہے۔ تحقیق سے یہ پتہ چلا کے پودوں سے حاصل ہونے والی خوراک میں جو پروٹین موجود ہوتا ہے وہ جانواروں سے حاصل شدہ پروٹین کی نسبت کولیسٹرول کو متعدل رکھتا ہے۔ جس سے معلوم ہے کے یہ شریانوں میں رکاوٹ اور قلبی امراض کے خلاف معاون ثابت ہوتی ہیں۔
پروسیسڈشدہ خوراک
ایسی خوراک جو کہ پروسیسڈ شدہ ہو اس سے LDLبڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ جیسے کے ٹرانس فیٹس جس میں سفید شکر، کاربوہئٹدیٹس جسم میں سوزش پیدا کرتے ہیں۔ اور ماہرین کے نزدیک ہائی کویسٹرول کے ہمراہ سوزش شریانوں کی بندش اور ان میں دیگر امراض کو جنم دیتی ہے ۔ سو ان سے پرہیز لازم ہے۔
ورزش
شاید آپ کو معلوم نہ ہو مگر یہ حقیقت ثابت شدہ ہے کہ آپ کی خوراک کے ساتھ ورزش جسم میں کولیسٹرول کو متعدل رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کولیسٹرول اور فیٹس جسم کو ایندھن فراہم کرتے ہیں اور ورزش جسم میں توانائی کا اصل تعین کرنے میں مدد دیتی ہے اور یہ طے کرتی ہے کے کیا اور کتنا چاہیئے۔ورزش کا دورانیہ بھی اس ضمن میں اہمیت کا حامل ہے۔ اور ساتھ میں اگر واک کو شامل کر لیا جائے تو یہ کولیسٹرول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔جسم کے میٹابولزم کو معتدل اور پٹھوں کومضبوط بناتا ہے۔
وزن
اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو کولیسٹرول بڑھے گا ۔ وزن کو کم کرنے سے بھی کولیسٹرول کو کم کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات ثابت شدہ ہے کے 5 سے10فیصد وزن میں کمی LDL، کولیسڑول اور دیگر مسائل کا سدباب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ وزن میں کمی نہ صرف کولیسٹرول کو گھٹانے میں مددگارثابت ہو سکتی ہے بلکہ ذیابیطس اور قلبی امراض سے بھی بچاتی ہے۔
سگریٹ نوشی
کولیسٹرل بڑھنے اور سگریٹ نوشی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ سگریٹ نوشی سے LDLکولیسٹرول بڑھتا ہے اور شریانوںکی دیواریں تنگ ہونے لگتی ہیں۔ جس سے دل کے امراض میںاضافہ ہوتا ہے۔سگریٹ نوشی ترک کرنے سے بڑے پیمانے پہ بدلاؤ لایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں انسان کی قوت فیصلہ اہم کردار ادا کرتی ہے ۔
کولیسٹرول چکنائی کی طرح کا ایک چپچپا مادہ ہوتا ہے جو ہمارے جگر میں بنتا ہے اور پھر ہمارے جسم میں گردش کرتے خون میں شامل ہوتا رہتا ہے گو کہ عمومی سطح پر یہ مضر سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے کچھ فوائد بھی ہوتے ہیں۔اس مادے کے بغیر جسم میں نئے خلیے نہیں بن سکتے، وٹامن ڈی اس کے بغیر نہیں بن سکتا پھر بائل ایسڈ (پتے میں موجود مادہ )اور پروجیسٹرون اور ایسٹروجن جیسے اہم ہارمونز بنانے کے لیے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن یہ بھی ہے کہ اگر اس کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو جائے تو یہ خطرناک ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے دل کے دورہ اور فالج کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے بہ بہت ضروری ہوجاتا ہے کہ آپ اپنے خون میں کولیسٹرول کی سطح سے واقف ہوں اور اگر یہ ضرورت سے زیادہ ہے تو اسے کنٹرول کرنے کی کوئی سبیل کی جائے۔
کولیسٹرول کیسے بڑھتا ہے؟
آپ نے اکثر لوگوں کو کولیسٹرول کی شکایت کرتے سنا ہوگا ۔مگر یہ کم ہی لوگ جانتے ہوں گے کہ یہ کیسے پیدا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر جس لیپوپروٹین کے حوالے سے بات کرتے ہیں وہ کولیسٹرول ہی ہے، کیونکہ یہ ایک چپچپا مادہ ہوتا اس لیے خون کے بہاؤ کے ساتھ نہیں بہہ سکتا سو یہ پروٹین کے ساتھ جڑ کر لیپو پروٹین کے ذرات تشکیل دیتا ہے۔
پروٹین چکنائی سے زیادہ گاڑھی ہوتی ہے تو جن ذرات میں کم چکنائی ہو وہ High-density lipoproteins(HDL)کہلاتے ہیں جبکہ جن میں زیادہ چکنائی ہو وہ Low-density lipoproteins(LDL)کہلاتے ہیں۔ جب آپ کے خون میں LDLیعنی بُرے کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جائے تو وہ شریانوں کی دیواروں کے ساتھ چپک کر انہیں تنگ کرتا ہے اور دل کے لیے ان شریانوں میں خون رواں رکھنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ جس سے بعض اوقات شریانوں میں خون جمنے ، دل کی بیماریوں اور فالج جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔اس کے برعکس HDLیعنی اچھا کولیسٹرول ہے جو کے برے کولیسٹرول کو جگر میں واپس بھیجتا ہے جہاں سے وہ جسم میں صاف ہو کر جاتا ہے۔
کولیسٹرول لیول کا ہمارے جسم پر اثر مختلف وجوہات کی بنا پر پڑتا سے جیسے وزن کا بڑھ جانا، ہائی سیچوریٹڈ فیٹس (بازاری پیک شدہ اشیاء جیسے کے چپس)، سیگریٹ نوشی اور ایک ایسا طرزِ زندگی جس میں بیٹھے بیٹھے وقت گزارا جائے اور کوئی جسمانی مشقت نہ کی جائے۔اسی طرح ایک قلیل تعداد ایسے افراد کی بھی ہے جن میں موروثیت کی وجہ سے کولیسٹرول بڑھنے کے امکانات پائے جاتے ہیں۔اور اگر خاندان میں پہلے سے دل کی بیماری اور ہائی کولیسٹرول کا مسئلہ موجود ہو تو ان سے متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ایسی صورت میں اپنی خوراک اور جسمانی صحت کی حفاظت ضروری ہے۔
کولیسٹرول کی شکایت کی اور اور بڑی وجہ عمر رسیدگی بھی ہے ، جیسا کہ ہم اردگرد دیکھتے ہیں کہ مردو خواتین جیسے جیسے بوڑھے ہو رہے ہوتے ہیں انھیں کولیسٹرول کی شکایت رہنے لگتی ہے۔ خواتین میں سن یاس کے بعد LDLکا امکان بڑھ جاتا ہے کیونکہ اسٹروجین میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
یہ جاننا ناگزیر ہے کے کولیسٹرول کے بڑھ جانے کی علامات کیا ہیں اور اس کے نتائج کس قدر سنگین ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کے 20برس سے زائد عمر کے افراد کو ہر پانچ برس بعد اپنا کولیسڑول لیول چیک کرواتے رہنا چاہیئے۔کولیسٹرول کو کیسے قابو میں رکھا جاسکتا ہے یہ سوال اہمیت کا حامل ہے اور اس ضمن میں نہایت اہم ہے اپنے طرزِ زندگی کو بہتر بنائیں۔ایک تحقیق کے مطابق امریکہ میں 55فیصد سے زائد افراد کولیسڑول لیول کو کم کرنے کی ادویات استعمال کرتے ہیں۔ اور کچھ افراد اس کے ساتھ امراضِ قلب اور ذیابیطس کی ادویات کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
کولیسڑول کو کم کرنے کو یوں تو بے شمار ادویات ہیں مگر اسے ایک خاص سطح تک رکھنے کے لئے ضروری ہے کے اپنے طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلی لائی جائے اور چند ایسے طریقوں کو اپنا یا جائے جو کے قدرتی ہوں۔ کولیسڑول کو کم کرنا ایک ہمہ جہت عمل کا نام ہے، صرف ناشتے میں پراٹھے کی جگہ دلیہ لے لینے سے کولیسٹرول کم نہیں ہوجاتا۔ اس ضمن میں اپنی روزانہ کی روٹین میں ہمیں کچھ خاص فیصلے کرنا ہوتے ہیں جن سے ہم اپنا جینے کا ڈھپ بدل سکیں۔ہم آپ کو قدرتی طور پر کولیسٹرول کم کرنے کے چند طریقے بتانے جا رہے ہیں جو آپ کو بنا دواؤں کے کولیسٹرول کم کرنے میں مدد دیں گے۔
فائبر
فائبر دو طرح کا ہوتا ہے ایک جذب اور ایک غیر جذب، دونوں ہی متوازن غذاء کا اہم جزو ہوتے ہیں، لیکن تحقیق سے یہ نتائج سامنے آتے ہیں کہ ایسی غذائیں جن میں کیثر مقدار میں فائیبر موجود ہوتا ہے جیسے کے پھل، سبزیاں، بیج،اناج اور دالیں یہ چونکہ جسم میں جلد جذب ہو جاتے ہیں تو ان کے استعمال سے LDLکولیسٹرول کو 5سے دس فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔جذب فائبر پانی اور دوسرے جسمانی مادوں میں حل ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کی رائے ہے کہ جذب فائیبر کولیسٹرول کو انٹریوں میں باندھ کر پاخانے کے ذریعے جسم سے خارج کرتے ہیں۔اور دوسری طرف غیر جذب فائیبر پانی اور دوسرے مادوں کی مددسے پاخانے کے اخراج میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔ دونوں ہی کی 25سے 30گرام مقداد روزانہ مفید ثابت ہوتی ہے۔
فیٹس
سیچوریٹڈ فیٹس یعنی غیر سیر شدہ حراروں یا چربی کے متعلق تو آپ نے سن رکھا ہوگا۔ لیکن کم ہی لوگ یہ جانتے ہوں گے کے اپنی خوراک میں ان کی مقدار کا بڑھنا خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔مچھلی، زیتون کے تیل، سبزیوں، خشک میوہ جات اور بیجوں سے جو فیٹس حاصل ہوتے ہیں وہ دل کے لئے بہت فائدہ مند ہوتے ہیں۔
نشوونما اور متوان غذاء پہ تحقیق کرنے والے جریدے نے یہ انکشاف کیا ہے کہ وہ غذائیں جن میں غیر سیر شدہ چربی یا فیٹس پائے جاتے ہیں وہ مجموعی طور پر کولیسٹرول کو بہتر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔اور حیرت انگیز طور پرانڈے جو کے کولیسٹرول بڑھانے کے حوالے سے جانے جاتے ہیںوہ بھی سیچوریٹڈ فیٹس ہی ہیں نا کہ کولیسٹرول جو کے صحت کے مسائل کا باعث بنے۔
مصالحہ جات
کیا ااپ کے لئے یہ حیران کن نہ ہوگاکہ آپ کچھ ایسی چیزیںلے رہے ہوتے ہیںجو آپ کے جسم میں کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔جیسے کے اپنی چائے یا کافی میں اگر آپ دارچینی کا استعمال کرتے ہیںیا اپنے کھانوںمیں لہسن کو شامل کرتے ہیںتو آپ غیر ارادی طور پر ہی کولیسٹرول کم کرنے کا اقدام کر رہے ہیں۔ تحقیق سے لہسن اور دارچینی دونوں کے کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرنے کے شواہد ملتے ہیں۔
نباتات
ایسی خوارک جس کا ماخذ پودے ہوںوہ کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، مختلف قلبی امراض اور موذی بیماریوں کا تدارک کرنے میں معاونت فراہم کرتی ہے۔ تحقیق سے یہ پتہ چلا کے پودوں سے حاصل ہونے والی خوراک میں جو پروٹین موجود ہوتا ہے وہ جانواروں سے حاصل شدہ پروٹین کی نسبت کولیسٹرول کو متعدل رکھتا ہے۔ جس سے معلوم ہے کے یہ شریانوں میں رکاوٹ اور قلبی امراض کے خلاف معاون ثابت ہوتی ہیں۔
پروسیسڈشدہ خوراک
ایسی خوراک جو کہ پروسیسڈ شدہ ہو اس سے LDLبڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ جیسے کے ٹرانس فیٹس جس میں سفید شکر، کاربوہئٹدیٹس جسم میں سوزش پیدا کرتے ہیں۔ اور ماہرین کے نزدیک ہائی کویسٹرول کے ہمراہ سوزش شریانوں کی بندش اور ان میں دیگر امراض کو جنم دیتی ہے ۔ سو ان سے پرہیز لازم ہے۔
ورزش
شاید آپ کو معلوم نہ ہو مگر یہ حقیقت ثابت شدہ ہے کہ آپ کی خوراک کے ساتھ ورزش جسم میں کولیسٹرول کو متعدل رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کولیسٹرول اور فیٹس جسم کو ایندھن فراہم کرتے ہیں اور ورزش جسم میں توانائی کا اصل تعین کرنے میں مدد دیتی ہے اور یہ طے کرتی ہے کے کیا اور کتنا چاہیئے۔ورزش کا دورانیہ بھی اس ضمن میں اہمیت کا حامل ہے۔ اور ساتھ میں اگر واک کو شامل کر لیا جائے تو یہ کولیسٹرول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔جسم کے میٹابولزم کو معتدل اور پٹھوں کومضبوط بناتا ہے۔
وزن
اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو کولیسٹرول بڑھے گا ۔ وزن کو کم کرنے سے بھی کولیسٹرول کو کم کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات ثابت شدہ ہے کے 5 سے10فیصد وزن میں کمی LDL، کولیسڑول اور دیگر مسائل کا سدباب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ وزن میں کمی نہ صرف کولیسٹرول کو گھٹانے میں مددگارثابت ہو سکتی ہے بلکہ ذیابیطس اور قلبی امراض سے بھی بچاتی ہے۔
سگریٹ نوشی
کولیسٹرل بڑھنے اور سگریٹ نوشی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ سگریٹ نوشی سے LDLکولیسٹرول بڑھتا ہے اور شریانوںکی دیواریں تنگ ہونے لگتی ہیں۔ جس سے دل کے امراض میںاضافہ ہوتا ہے۔سگریٹ نوشی ترک کرنے سے بڑے پیمانے پہ بدلاؤ لایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں انسان کی قوت فیصلہ اہم کردار ادا کرتی ہے ۔