لڑکی لڑکا برہنہ تشدد کیس پولیس چالان میں بڑا انکشاف

ایدیشنل سیشن جج عطا ربانی نے ملزمان پرفردجرم عائد کرنے کے لئے 28 ستمبرکی تاریخ مقررکررکھی ہے

ایدیشنل سیشن جج عطا ربانی نے ملزمان پر فردجرم عائد کرنے کے لئے 28 ستمبرکی تاریخ مقرر کررکھی ہے۔

ای الیون فلیٹ میں لڑکا لڑکی کو برہنہ کرکے تشدد کرنے کی وڈیو وائرل کرنے کے کیس کے چالان میں انکشاف ہوا ہے کہ اسلام آباد پولیس ابھی تک تین ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے چالان کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ عثمان مرزا( ابرار) مقدمے کا مرکزی کردار ہے جس نے ساتھیوں سے مل کر نازیبا وڈیو بنوائی، متاثرہ لڑکے اورلڑکی کے کپڑے اتروائے، تشدد کیا اورحبس بے جا میں رکھا، متاثرہ لڑکے اورلڑکی کو دھمکیاں دیں اورآپس میں بدکاری کرنے پربھی مجبور کیا، ملزمان لڑکی کے نازک حصوں کوچھیڑتے رہے اوردونوں سے برہنہ حالت میں ڈانس کروایا، ملزمان نے وڈیو بنا کربلیک میل کیا اوربعد میں بھتہ کی رقم بھی وصول کی، ملزم کی نشان دہی پروڈیو بنانے والا موبائل فون اورڈرانے کے لیے استعمال کیا گیا پستول برآمد کرلیا۔

ملزم عمربلال نے انکشاف کیا کہ عثمان مرزا کے کہنے پرمتاثرہ لڑکے اورلڑکی سے 11 لاکھ 25 ہزارروپے لیے، چھ لاکھ روپے عثمان کودیے اورباقی رقم دیگر ساتھیوں میں تقسیم کی گئی، متاثرین اسد رضا اورسندس طاہرنے مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کے بیانات ریکارڈ کرائے، دونوں متاثرین کے مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرائے گئے بیانات کو بھی چالان کا حصہ بنایا گیا ہے۔


لڑکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملزم عثمان نے کہا کہ لڑکے کے ساتھ بدکاری کرو ورنہ ہم سب مل کر ایسا کریں گے، عثمان کے دوست بھی یہی دھمکی دی رہے تھے کہ وہ میرے ساتھ بدکاری کریں گے، لڑکے پر تشدد کر کے اس کی پینٹ اتروائی اورمجھے اس کے ساتھ زنا پرمجبورکیا، زبردستی شرٹ اتارکر ڈانس کرنے کا کہا اوربرہنہ حالت میں دوستوں کے سامنے گھماتا رہا عثمان اور اس کے دوست ہمارا مذاق اڑاتے اور وڈیو بناتے رہے، میرے جسم کے نازک حصوں کو چھوتے رہے، پولیس نے لڑکی سندس اورلڑکے اسد کے پولیس اور مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے بیانات ریکارڈ کا حصہ بنائے ہیں۔

پولیس نے چالان میں لکھا ہے کہ مرکزی ملزم عثمان مرزا نے پولیس کے سامنے انکشاف کیا کہ اٹھارہ انیس نومبر2020 کی درمیانی رات میں ویڈیو بنائی جس موبائل سے ویڈیو بنائی اورجس پستول سے ملزم دھمکیاں لگاتا رہا دونوں کو ملزم کی نشان دہی پر پولیس نے برآمدکرلیا ہے۔ ملزم پستول کا لائسنس پیش نہیں کرسکا جس پرالگ سے ایک اور مقدمہ درج کیا گیا۔

6 جولائی کو ویڈیو وائرل ہونے کے بعدپولیس نے تھانہ گولڑہ میں ایف آئی آر درج کرکے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ مرکزی ملزم عثمان مرزا، محب بنگش، ادارس قیوم بٹ، فرحان شاہین، عطا الرحمن اڈیالہ جیل میں ہیں۔ عمر بلال مروت اورریحان ضمانت پر ہیں۔ تین کی گرفتاری ابھی ہونا باقی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے ملزمان پر فردجرم عائد کرنے کے لئے 28 ستمبر کی تاریخ مقررکررکھی ہے۔
Load Next Story