کراچی پولیس کا سابق ایس ایچ او کرائے کا قاتل نکلا

ہارون کورائی نے سرکاری ایس ایم جی سے نوجوان کو قتل کرنے کے بعد واردات کو ٹارگٹ کلنگ ظاہر کرنے کی کوشش کی، سی ٹی ڈی


Staff Reporter September 26, 2021
ہارون کورائی نے سرکاری ایس ایم جی سے نوجوان کو قتل کرنے کے بعد واردات کو ٹارگٹ کلنگ ظاہر کرنے کی کوشش کی، سی ٹی ڈی۔(فوٹو: فائل)

سی ٹی ڈی پولیس نے سابق ایس ایچ او ہارون کورائی اور ایک خاتون سمیت 4 ملزمان کو قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا، ملزمان نے چھالیہ مافیا کے کہنے پر نوجوان کو قتل کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق سچل کے علاقے سعدی ٹاؤن سے چند روز قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے سابق ایس ایچ او سچل انسپکٹر ہارون کورائی کی گمشدگی کا معمہ حل ہوگیا، اس حوالے سے ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ عمر شاہد نے بتایا کہ رواں سال 17 جولائی کو سرجانی سے فضل الرحمٰن نامی شخص اغوا ہوا جس کی ہاتھ پاؤں بندھی لاش اسی رات اسٹیل ٹاؤن کے علاقے سمندری بابا مزار لنک روڈ ملیر سے ملی تھی۔

مقتول کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ اسٹیل ٹاؤن تھانے میں بذریعہ سرکار درج کیا گیا اور اس کی تحقیقات سی ٹی ڈی کو منتقل کی گئی۔ انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے واقعے کی تفتیش کا آغاز کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ مقتول فضل کی اطلاع پر کسٹم حکام نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران رواں سال مئی میں 7 کروڑ روپے مالیت کی چھالیہ پکڑی تھی جو کہ عمران مسعود اور وحید کاکڑ نامی افراد کی تھی اور ان کا تیسرا شئیر ہولڈر جو اپنا نام میجر عثمان بتاتا وہ تھا، اس نے ہارون کورائی سے رابطہ کیا جو کہ اس وقت ایس ایچ او پی آئی بی تعینات تھا۔ مبینہ طور پر ہارون کورائی کی مدد سے فضل الرحمٰن کو اغوا اور قتل کروا کر واردات کو ٹارگٹ کلنگ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ واردات چھالیہ مافیا کی جانب سے کنٹریکٹ کلنگ کرائی گئی تھی جس میں وحید کاکڑ، سابق تھانیدار ہارون کورائی، اس کا گن مین اختر کورائی اور فوزیہ نامی خاتون شامل تھی جنہیں سی ٹی ڈی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ سابق تھانیدار کے گن مین نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ قتل کی واردات میں سرکاری ایس ایم جی استعمال کی گئی تھی لیکن پولیس کو جائے وقوعہ سے کوئی خول نہیں ملے تھے تاہم پولیس نے مذکورہ سرکاری اسلحہ بھی برآمد کرلیا ہے۔ عمر شاہد حامد نے مزید بتایا کہ پولیس جعلی میجر عثمان سمیت 2 افراد کو سرگرمی سے تلاش کر رہی ہے جو تاحال مفرور ہیں جب کہ مغوی مقتول فضل الرحمٰن کے اغوا میں ایک سیاہ رنگ کی ویگو اور پولیس موبائل استعمال ہوئی تھی۔

سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے ملزمان کو عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے اور ان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے واضح رہے کہ قتل کے الزام میں گرفتار کیے جانے والے پولیس انسپکٹر ہارون کورائی کو پی آئی بی تھانے سے ایس ایچ او سچل تعینات کیا گیا تھا تاہم کچھ روز کے بعد انھیں وہاں سے معطل کر دیا گیا تھا جب کہ ان کے خلاف ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ ون الطاف حسین نے ایک رپورٹ بھی مرتب کی تھی۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال 15 اگست کو ہارون کورائی نے پکڑے جانے والے 2 منشیات فروش کو مبینہ طور پر 18 لاکھ روپے رشوت کے عوض چھوڑ دیا تھا اور ان کے قبضے سے ملنے والی 16 کلو چرس کا بٹوارہ ڈی ایس پی سچل علی حسن شیخ اور ہارون کورائی نے 8، 8 کلوچرس رکھ کر کیا تھا۔

رپورٹ میں شارع فیصل پولیس کے ہاتھوں گرفتار کیے جانے والے کچھ پولیس اہل کاروں کی بھی نشان دہی کی گئی تھی کہ وہ ڈیوٹی کے دوران منشیات فروخت کرتے تھے، رپورٹ میں اعلیٰ حکام سے دونوں پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی درخواست کی گئی تھی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں