کرکٹ اور سیاست
بھارت کو اس سیریز کو روکنے کے لیے بالآخر فائیو آئیز چینل کو استعمال کرنا پڑا تھا۔
فائیو آئیز معاہدہ 14 اگست 1941 کو عمل میں آیا۔ اس وقت دوسری جنگ عظیم پورے زور شور کے ساتھ جاری تھی۔ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آچکی تھی ہر طرف موت اور تباہی کا سماں تھا۔ جرمنی کی افواج تیزی سے پڑوسی ممالک کو روندتی چلی جا رہی تھیں ، انھیں روکنا محال نظر آتا تھا۔
ایسے میں برطانیہ نے امریکا کو ایک ایسا خفیہ جاسوسی کا نظام وضع کرنے کے لیے راضی کرلیا جس سے وہ خود کو اور اپنے لے پالک ممالک آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور کینیڈا کی آزادی اور خودمختاری کو محفوظ بنا سکے، کہنے کو یہ ایک جاسوسی کا معاہدہ ہے مگر اصل میں یہ ایک انگریزی زبان بولنے والے پانچ ممالک کے درمیان ایک دفاعی معاہدہ بھی ہے۔
یہ فائیو آئیز نامی خفیہ جاسوسی کا نظام دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد سردجنگ میں روس کے خلاف جاری رہا۔ اب یہ چین کے خلاف جاری ہے۔ اس کے ذریعے چین اور اس کے دوست ممالک کی جاسوسی کی جاتی ہے۔ چین سے جن ممالک کے تعلقات خراب چل رہے ہیں انھیں بھی اب اس میں شامل کرلیا گیا ہے۔ اس طرح اب انڈیا اور جاپان بھی اس کے ممبر بن چکے ہیں اور یہ فائیو آئیز سیون آئیز میں تبدیل ہو چکا ہے مگر اب بھی فائیو آئیز ہی کہلاتا ہے۔
بھارت ایک زمانے سے پاکستان میں عالمی کرکٹ کو ناکام بنانے میں لگا ہوا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عالمی کرکٹ ٹیموں کے پاکستان میں کھیلنے پر پابندی لگانے میں بھی اسی کا ہاتھ ہے۔ اب ثابت ہو چکا ہے کہ لاہور میں 3 مارچ 2009 کو سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملہ بھارت نے ہی کرایا تھا۔ اس سے قبل 8 مئی 2002 کو کراچی کے ایک ہوٹل کے باہر فرانسیسی انجینئرز پر خوفناک خودکش حملہ بھی بھارت نے ہی کروایا تھا۔
جب یہ دھماکا ہوا تو ہوٹل کی لابی میں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لیے روانہ ہونے والی تھی پھر میچ منسوخ ہوگیا اور نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم واپس وطن روانہ ہوگئی تھی۔ یہ وقت پاکستان کے لیے بہت سخت تھا۔ تقریباً دس سال پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ، اس دوران سخت جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس تباہی اور بربادی کا اصل ذمے دار امریکا ہے۔
نائن الیون کے بعد اس نے القاعدہ کا صفایا کرنے کے لیے افغانستان پر حملہ کر دیا تھا اور پاکستان کو اپنا ہمنوا بننے پر مجبور کردیا تھا ، ایسے میں پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں ہونے لگیں۔ اب اس وقت گوکہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج واپس جاچکی ہیں اور پورے افغانستان پر طالبان اپنی حکومت قائم کرچکے ہیں مگر ایک تنظیم بھارتی شے پر پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے امریکا پہلے ہی پاکستان سے تپا ہوا ہے۔ اب طالبان کے افغانستان میں غالب آنے کے بعد وہ پاکستان سے مزید خفا ہو گیا ہے۔
جب تک امریکا افغانستان پر قابض رہا عملاً وہاں بھارت حکومت کرتا رہا۔ اشرف غنی حکومت اس کے اشاروں پر چلتی رہی اس کے ذریعے بھارت افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف خوب خوب استعمال کرتا رہا۔ اس نے وہاں پاکستان کی سرحد کے قریب دہشت گردوں کو تربیت دینے کے لیے درجنوں ٹھکانے بنائے ہوئے تھے جنھیں قونصل خانوں کا نام دیا گیا تھا۔
پاکستان نے امریکی حکومت سے ان دہشت گردی کے اڈوں کو بند کرانے کے لیے بارہا کہا مگر امریکا نے اس کا بھی کوئی نوٹس نہیں لیا۔ حالانکہ اس کا افغانستان پر قابض رہنے کا جواز تو اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد ہی ختم ہوگیا تھا پھر اوباما نے خود کہا تھا کہ افغانستان میں اب امریکی مشن مکمل ہو چکا ہے۔ اس طرح امریکا کو افغانستان سے اپنی فوجوں کو اسی وقت باہر نکال لینا چاہیے تھا۔
اب جب کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے جوبائیڈن کو افغانستان سے فوجیں اچانک واپس بلانے کے فیصلے کی سخت مذمت کی تو بائیڈن نے جواب میں کہا چونکہ افغانستان سے امریکا القاعدہ کا وجود ختم کرچکا ہے اس لیے اب امریکی فوجوں کے افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ امریکا نے افغانستان میں محض بھارت کی خوشنودی کے لیے اپنے قبضے کو طول دیا تھا تاکہ بھارت پاکستان کے خلاف اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھ سکے اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بناتا رہے۔
امریکا نے بھارت کو چین کا نشانہ بننے کی وجہ سے اسے فائیو آئیز میں شامل کرکے اپنے خاص مصاحبین میں شامل کرلیا ہے۔ اس طرح امریکا کو بھارت کے ہر دکھ درد میں ساتھ دینا ہے اور وہ اس کی کسی بات کو رد نہیں کرسکتا۔ خوش قسمتی سے پاکستانی عسکری اداروں نے کافی جدوجہد کے بعد اب پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کردیا ہے۔
یہاں امن و امان کی صورت حال کے بہتر ہونے کی وجہ سے اب تک کئی کرکٹ ٹیمیں یہاں کرکٹ کھیل کر جاچکی ہیں تاہم کسی اہم کرکٹ ٹیم نے کوئی دورہ نہیں کیا تھا۔ اس لیے کہ بھارت ان کا راستہ روکتا رہا ہے تاکہ پاکستان میں عالمی کرکٹ کا آغاز نہ ہوسکے۔
خوش قسمتی سے نیوزی لینڈ نے بھارت کی رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پاکستان کا دورہ شروع کردیا تھا۔ اس سے پہلے اس کے ایک تین رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کرکے پاکستان کو کرکٹ کے لیے محفوظ ملک قرار دے دیا تھا۔ اب جب پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ون ڈے میچ شروع ہونے میں صرف بیس منٹ رہ گئے تھے دونوں ٹیمیں میدان میں تھیں اور تماشائی بھی اپنی نشستوں پر براجمان تھے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے اچانک میچ کھیلنے سے انکار کردیا۔
ہوا یہ کہ بھارت کو اس سیریز کو روکنے کے لیے بالآخر فائیو آئیز چینل کو استعمال کرنا پڑا تھا۔ پاکستان کی لاکھ کوشش کے بعد بھی سیکیورٹی خدشات کی نوعیت نہیں بتائی گئی۔ اب نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے سربراہ ڈیوڈ وہائٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فائیو آئیز نے جو سیکیورٹی خدشات بتائے تھے وہ بالکل درست تھے مگر ان کی تفصیل کبھی کسی کو نہیں بتائی جاسکتی نہ نجی حیثیت میں اور نہ ہی عوامی طور پر۔
اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ بھارت کا نام لینا نہیں چاہتے اس لیے کہ وہ اس کے آئی پی ایل میچوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان کی حکومت کسی بھی امریکی حکم کو ٹالنے کی ہمت نہیں کرسکتی۔ اس طرح اب کرکٹ کا کھیل پوری طرح سیاست سے آلودہ ہوچکا ہے۔