بیس بال کی پاکستان میں مقبولیت
نیا ٹیلنٹ روشن مستقبل کی نوید سنانے لگا۔
ISLAMABAD:
بیس بال دلچسپ کھیل ہے، ایک ٹیم میں 9کھلاڑی ہوتے ہیں، فیلڈنگ ٹیم کا پچر گیند پھینکتا ہے، بیٹنگ ٹیم کا کھلاڑی ہٹ کرتا ہے، کھلاڑیوں چاربیسز کے ارد گرد گھڑی کی سمت آگے بڑھاتے ہیں جسے "رن" کہا جاتا ہے۔
فیلڈنگ ٹیم رنز کیلئے پیش قدمی روکنے کی کوشش کرتی ہے، ایک رن اس وقت بنتاہے جب کوئی کھلاڑی قواعد وضوابط کے مطابق بیسز کے ارد گرد آگے بڑھتا ہوا ہوم پلیٹ (وہ جگہ جہاں کھلاڑی نے بلے باز کے طور پر آغاز کیا تھا)کو چھوتا ہے، کھیل کے اختتام تک سب سے زیادہ رنز بنانے والی ٹیم فاتح ہوتی ہے، بیس بال 18 ویں صدی کے وسط میں انگلینڈ میں پہلے سے کھیلے جانے والے گیند بلے کے کھیل سے نکلا جو تارکین وطن شمالی امریکہ لائے تھے۔
19 ویں صدی کے آخر تک بیس بال کو وسیع پیمانے پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا قومی کھیل تسلیم کیا گیا، کھیل اب شمالی امریکہ اور وسطی اور جنوبی امریکہ ، کیریبیئن کے ساتھ ساتھ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا ، خاص طور پر جاپان ، جنوبی کوریا ، سنگاپور اور تائیوان میں مقبول ہے، ریاست ہائے متحدہ اور کینیڈا میں، پیشہ ور میجر لیگ بیس بال(ایم ایل بی)ٹیموں کو نیشنل لیگ (این ایل)اور امریکن لیگ(اے ایل)میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ہر ایک تین ڈویڑنوں مشرق ، مغرب اور وسطی پر مشتمل ہوتی ہے، ایم ایل بی چیمپئن کا تعین پلے آفس سے ہوتا ہے جو ورلڈ سیریز میں اختتام پذیر ہوتا ہے، کھیل کی اعلیٰ سطح اسی طرح جاپان میں وسطی اور پیسیفک لیگوں کے درمیان اور کیوبا میں ویسٹ لیگ اور ایسٹ لیگ کے درمیان تقسیم کی گئی ہے، ورلڈ بیس بال سافٹ بال کنفیڈریشن کے زیر اہتمام اس کھیل کاسب سے بڑا بین الاقوامی مقابلہ'ورلڈ بیس بال کلاسک' ہے۔
قومی بیس بال ٹیم بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے، جنوبی ایشیا کی سب سے کامیاب ٹیموں میں شامل پاکستان نے 2011 میں پہلی سارک بیس بال چیمپئن شپ جیتی تھی، ورلڈ بیس بال سافٹ بال کنفیڈریشن کی رینکنگ میں قومی مینز ٹیم دنیا میں27ویں نمبر پر ہے۔
پاکستان نے 2010 میں میں ایشین بیس بال چیمپئن شپ(سی لیول)ٹائٹل جیتا، ایشین بیس بال کپ میں5 میچز جیتے، 2015 میں آخری ٹورنامنٹ جیتا، پہلی بار ورلڈ بیس بال کلاسک کوالیفائر راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کیا جہاں وہ برازیل سے ہار گئی اور 2016 ء میں برطانیہ کے خلاف شکست ہوئی، ایشین گیمز جکارتہ میں بھی قومی ٹیم نے شاندار کارکردگی کامظاہرہ کیا، قومی ٹیم کاانتظام اور کنٹرول پاکستان فیڈریشن بیس بال کے پاس ہے ، جس کی نمائندگی بیس بال فیڈریشن آف ایشیا(بی ایف اے)میں ہوتی ہے ، جو ایشیاء میں چین کے پیچھے چھٹے نمبر پر ہے۔
پاکستان کی ویمنز ٹیم نے جنوبی کوریا میں 2016 ورلڈ کپ میں ڈیبیو کیا اور مجموعی طور پر7 ویں نمبر پر رہی، آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ قومی خواتین ٹیم کی ورلڈ رینکنگ مردوں کے مقابلے میں بہت بہترہے اوراس وقت دنیا میں 19ویں اور ایشیاء میں چھٹے نمبر پرہے، خواتین کھلاڑیوں میں اس کھیل کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے لیکن اس سے قبل آرمی اورواپڈا جیسے قومی اداروں کے علاوہ کوئی ایسی مستند اکیڈمی موجود نہ تھی جہاں ہماری ان کو جدید تربیت فراہم کی جاتی۔
سابق ڈائریکٹرجنرل سپورٹس پنجاب سیدخاورشاہ پاکستان میں بیس بال کے بانی سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے اس کھیل کومتعارف کروانے کے لیے بڑی محنت کی لیکن بدقسمتی ہے کہ جب یہ مقبولیت حاصل کرنے لگاتو وہ ہمیں چھوڑ کر خالق حقیقی سے جاملے، سید فخر علی شاہ کی قیادت میں پاکستان فیڈریشن بیس بال ملک بھر میں اکیڈمیز قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے، لاہور سمیت مختلف شہروں میں اکیڈمیاں پہلے سے کام کررہی ہیں، خاورشاہ نیشنل ویمنز بیس بال اکیڈمی کاافتتاح بھی کردیاگیا۔
اکیڈمی کو بین الاقوامی طرز پر چلانے کیلئے منیجمنٹ اورکوچنگ سٹاف کی ایک پروفیشنل ٹیم تیار کی گئی ہے، سابق مایہ ناز انٹرنیشنل پلیئر شفقت نیازی کو ہیڈکوچ اور سید شبررضا کو اسسٹنٹ کوچ کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، پریکٹس میچز کے لئے شازیہ جاوید اور چمن مشتاق کی قیادت میں اکیڈمی کی دوٹیمیں تیار کی گئی ہیں، پہلے10روزہ ویمنز بیس بال کیمپ میں 32خواتین کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
پورے ملک میں بیس بال کاصرف ایک گراؤنڈ پاکستان سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں ہے اوروہاں بھی بیس بال کے کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں بلکہ پی ایس بی حکام نے یہ میدان بھی کسی فٹبال اکیڈمی کے حوالے کررکھاہے حالانکہ کمپلیکس میں فٹبال کے کئی گراؤنڈ موجود ہیں۔
پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سیدفخرعلی شاہ کاکہناہے کہ راولپنڈی میںبیس بال کی نیشنل ویمنز اکیڈمی کے زیرانتظام پہلا ٹریننگ وکوچنگ کیمپ انتہائی حوصلہ افزا رہا، اگر حکومت سرپرستی کرے تو ہماری قومی خواتین چند برس کے دوران دنیا کی ٹاپ ٹین ٹیموںاور ایشاء کے وکٹری سٹینڈ پر آسکتی ہے، اگلی ساؤتھ ایشین گیمز کاانعقاد پاکستان میں ہوناہے اورہم گولڈ میڈل کیلئے فیورٹ ہیں۔
بیس بال دلچسپ کھیل ہے، ایک ٹیم میں 9کھلاڑی ہوتے ہیں، فیلڈنگ ٹیم کا پچر گیند پھینکتا ہے، بیٹنگ ٹیم کا کھلاڑی ہٹ کرتا ہے، کھلاڑیوں چاربیسز کے ارد گرد گھڑی کی سمت آگے بڑھاتے ہیں جسے "رن" کہا جاتا ہے۔
فیلڈنگ ٹیم رنز کیلئے پیش قدمی روکنے کی کوشش کرتی ہے، ایک رن اس وقت بنتاہے جب کوئی کھلاڑی قواعد وضوابط کے مطابق بیسز کے ارد گرد آگے بڑھتا ہوا ہوم پلیٹ (وہ جگہ جہاں کھلاڑی نے بلے باز کے طور پر آغاز کیا تھا)کو چھوتا ہے، کھیل کے اختتام تک سب سے زیادہ رنز بنانے والی ٹیم فاتح ہوتی ہے، بیس بال 18 ویں صدی کے وسط میں انگلینڈ میں پہلے سے کھیلے جانے والے گیند بلے کے کھیل سے نکلا جو تارکین وطن شمالی امریکہ لائے تھے۔
19 ویں صدی کے آخر تک بیس بال کو وسیع پیمانے پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا قومی کھیل تسلیم کیا گیا، کھیل اب شمالی امریکہ اور وسطی اور جنوبی امریکہ ، کیریبیئن کے ساتھ ساتھ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا ، خاص طور پر جاپان ، جنوبی کوریا ، سنگاپور اور تائیوان میں مقبول ہے، ریاست ہائے متحدہ اور کینیڈا میں، پیشہ ور میجر لیگ بیس بال(ایم ایل بی)ٹیموں کو نیشنل لیگ (این ایل)اور امریکن لیگ(اے ایل)میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ہر ایک تین ڈویڑنوں مشرق ، مغرب اور وسطی پر مشتمل ہوتی ہے، ایم ایل بی چیمپئن کا تعین پلے آفس سے ہوتا ہے جو ورلڈ سیریز میں اختتام پذیر ہوتا ہے، کھیل کی اعلیٰ سطح اسی طرح جاپان میں وسطی اور پیسیفک لیگوں کے درمیان اور کیوبا میں ویسٹ لیگ اور ایسٹ لیگ کے درمیان تقسیم کی گئی ہے، ورلڈ بیس بال سافٹ بال کنفیڈریشن کے زیر اہتمام اس کھیل کاسب سے بڑا بین الاقوامی مقابلہ'ورلڈ بیس بال کلاسک' ہے۔
قومی بیس بال ٹیم بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے، جنوبی ایشیا کی سب سے کامیاب ٹیموں میں شامل پاکستان نے 2011 میں پہلی سارک بیس بال چیمپئن شپ جیتی تھی، ورلڈ بیس بال سافٹ بال کنفیڈریشن کی رینکنگ میں قومی مینز ٹیم دنیا میں27ویں نمبر پر ہے۔
پاکستان نے 2010 میں میں ایشین بیس بال چیمپئن شپ(سی لیول)ٹائٹل جیتا، ایشین بیس بال کپ میں5 میچز جیتے، 2015 میں آخری ٹورنامنٹ جیتا، پہلی بار ورلڈ بیس بال کلاسک کوالیفائر راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کیا جہاں وہ برازیل سے ہار گئی اور 2016 ء میں برطانیہ کے خلاف شکست ہوئی، ایشین گیمز جکارتہ میں بھی قومی ٹیم نے شاندار کارکردگی کامظاہرہ کیا، قومی ٹیم کاانتظام اور کنٹرول پاکستان فیڈریشن بیس بال کے پاس ہے ، جس کی نمائندگی بیس بال فیڈریشن آف ایشیا(بی ایف اے)میں ہوتی ہے ، جو ایشیاء میں چین کے پیچھے چھٹے نمبر پر ہے۔
پاکستان کی ویمنز ٹیم نے جنوبی کوریا میں 2016 ورلڈ کپ میں ڈیبیو کیا اور مجموعی طور پر7 ویں نمبر پر رہی، آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ قومی خواتین ٹیم کی ورلڈ رینکنگ مردوں کے مقابلے میں بہت بہترہے اوراس وقت دنیا میں 19ویں اور ایشیاء میں چھٹے نمبر پرہے، خواتین کھلاڑیوں میں اس کھیل کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے لیکن اس سے قبل آرمی اورواپڈا جیسے قومی اداروں کے علاوہ کوئی ایسی مستند اکیڈمی موجود نہ تھی جہاں ہماری ان کو جدید تربیت فراہم کی جاتی۔
سابق ڈائریکٹرجنرل سپورٹس پنجاب سیدخاورشاہ پاکستان میں بیس بال کے بانی سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے اس کھیل کومتعارف کروانے کے لیے بڑی محنت کی لیکن بدقسمتی ہے کہ جب یہ مقبولیت حاصل کرنے لگاتو وہ ہمیں چھوڑ کر خالق حقیقی سے جاملے، سید فخر علی شاہ کی قیادت میں پاکستان فیڈریشن بیس بال ملک بھر میں اکیڈمیز قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے، لاہور سمیت مختلف شہروں میں اکیڈمیاں پہلے سے کام کررہی ہیں، خاورشاہ نیشنل ویمنز بیس بال اکیڈمی کاافتتاح بھی کردیاگیا۔
اکیڈمی کو بین الاقوامی طرز پر چلانے کیلئے منیجمنٹ اورکوچنگ سٹاف کی ایک پروفیشنل ٹیم تیار کی گئی ہے، سابق مایہ ناز انٹرنیشنل پلیئر شفقت نیازی کو ہیڈکوچ اور سید شبررضا کو اسسٹنٹ کوچ کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، پریکٹس میچز کے لئے شازیہ جاوید اور چمن مشتاق کی قیادت میں اکیڈمی کی دوٹیمیں تیار کی گئی ہیں، پہلے10روزہ ویمنز بیس بال کیمپ میں 32خواتین کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
پورے ملک میں بیس بال کاصرف ایک گراؤنڈ پاکستان سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں ہے اوروہاں بھی بیس بال کے کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں بلکہ پی ایس بی حکام نے یہ میدان بھی کسی فٹبال اکیڈمی کے حوالے کررکھاہے حالانکہ کمپلیکس میں فٹبال کے کئی گراؤنڈ موجود ہیں۔
پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سیدفخرعلی شاہ کاکہناہے کہ راولپنڈی میںبیس بال کی نیشنل ویمنز اکیڈمی کے زیرانتظام پہلا ٹریننگ وکوچنگ کیمپ انتہائی حوصلہ افزا رہا، اگر حکومت سرپرستی کرے تو ہماری قومی خواتین چند برس کے دوران دنیا کی ٹاپ ٹین ٹیموںاور ایشاء کے وکٹری سٹینڈ پر آسکتی ہے، اگلی ساؤتھ ایشین گیمز کاانعقاد پاکستان میں ہوناہے اورہم گولڈ میڈل کیلئے فیورٹ ہیں۔