پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ کے کھلاڑی بھی دھاک بٹھانے لگے
انفرادی کھیلوں پر توجہ دی جائے تو میڈلز جیت کر لاسکتے ہیں۔
گوجرانوالہ کو پہلوانوں کی سرزمین کہا جاتا ہے،اس شہر کے ریسلرز نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، ان میں رحیم پہلوان سلطانی والا رستم ہند، یونس پہلوان ستارہ پاکستان، اچھا پہلوان، گوگا پہلوان چمپئین پنجاب، شاہد پہلوان آٹے والا رستم پاکستان پرائز آف پرفارمنس شامل ہیں، ریاض پہلوان ستارہ پاکستان، عمر پہلوان رستم پاک ہند، شاہد بابر پہلوان اور علی پہلوان رستم ہند نے بھی کئی اہم دنگل جیت کر پاکستان کا پرچم بلند کیا ہے اور اب نوجوان پہلوانوں کو گر سکھا رہے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصہ سے دیگر کئی کھیلوں میں بھی نامور کھلاڑی سامنے آرہے ہیں، پیرالمپکس کی تاریخ میں پاکستان کا پہلا گولڈ میڈل جیتنے کا اعزاز بھی گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے حیدر علی کو حاصل ہے، انہوں نے ڈسکس تھرو میں دنیا بھر کے اتھلیٹس کو بچھاڑ دیا، اطرح ٹوکیو المپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ویٹ لفٹر طلحہ طالب کا تعلق بھی اسی سر زمین سے ہے،انہوں نے 67 کلو گرام کیٹیگری کے مقابلے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
حالیہ دنوں اٹلی اور یونان میں ہونے والی ورلڈ بیچ سیریز میں 2 گولڈ میڈلز جیتنے والے پہلوان انعام بٹ کا تعلق بھی گوجرانوالہ سے ہے، کرکٹ میں بھی گوجرانوالہ پیچھے نہیں رہا، ٹی ٹوئنٹی میں 100وکٹوں کا اعزاز ندا ڈار کے پاس ہے، وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پاکستانی کی پہلی اور دنیا کی پانچویں خاتون بولر ہیں۔
حیدر علی کا تعلق گوجرانوالہ کے علاقے کھیالی سے ہے، اتھلیٹ پیدائش کے 15 روز بعد ہی پولیو کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے ان کی دائیں ٹانگ پتلی اور چھوٹی ہے، انہوں نے اپنی محنت کے سلسلے کو جاری رکھا اور پاکستان کیلئے اعزاز حاصل کیا۔
قومی ہیرو اگلے سال چین میں ہونے والی گیمز میں شرکت کرنا چاہتے ہیں، 2024 میں فرانس پیرا اولمپکس میں اپنے اعزاز کا دفاع کریں گے۔ حیدر علی کا کہنا ہے کہ ورلڈ ریکارڈ توڑ کر ملک کا پرچم بلند کرنا چاہتا ہوں، پیرا اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے پر قوم نے بہت عزت دی ہے، کامیابی میں میرے والد اور فیملی کا اہم بڑا کردار جنہوں نے مجھے ہمیشہ سپورٹ کیا ہے، گوجرانوالہ میں ایک جدید قسم کا اتھلیٹکس گراؤنڈ ہونا چاہیے جس میں 400میٹر کا ٹریک اور فٹنس جم ہو تاکہ نوجوان معیاری گراؤنڈ اور سہولیات سے مستفید ہوسکیں۔
جنوری 1987 میں گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والی ندا ڈار نے کلب کرکٹ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا، دیکھتے ہی دیکھتے آل راؤنڈر ندا ڈار نے نا صرف پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی کارگردگی کا لوہا منوایا بلکہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشل میچز میں وکٹوں کی سنچری کا اعزاز بھی اپنے نام کیا، قومی ویمنز ٹیم کی اہم رکن نے اپنی کارگردگی کے بل بوتے پر پاکستان ٹیم کو کئی اہم کامیابیاں دلائی، منفرد سٹائل وکھنے والی ندا ڈار گوجرانوامہ کی کئی لڑکیوں کی رول ماڈل ہیں، ندا ڈار مستقبل میں کئی عالمی ریکارڈ اپنے نام کرنا چاہتی ہیں۔
انعام بٹ نے بھی اپنی دھرتی کیلئے کئی اعزازات سمیٹے ہوئے ہیں، انہوں نے دیسی، گدا کشتی اور بیچ ریسلنگ کے کئی مقابلے لڑے اور اپنے فن کے خوب جوہر دکھا کر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پر کئی میڈلز جیتے ہیں۔
انعام بٹ جس ایونٹ میں بھی حصہ لیتے ہیں اکثر اوقات اس کے اختتام پر گولڈ میڈل کے ساتھ پاکستان کا پرچم لہراتے ہیں۔ انعام بٹ کی تازہ کامیابی اٹلی اور یونان میں منعقد ہونے والی ورلڈ بیچ ریسلنگ سیریز میں رہی ہے۔ جس کی 90 کلو گرام کیٹگری میں انہوں نے گولڈ میڈل جیتے ہیں، انعام بٹ مستقبل میں بھی کئی بڑے ایونٹس جیتنے کے خواہشمند ہے۔
گوجرانوالہ کا ایک ہیرو طلحہ طالب بھی ہے، نوجوان ویٹ لفٹر نے میگا ایونٹ میں شرکت کیلئے وسائل کی کمی کے باوجود بھرپور محنت کی، 67 کلو گرام کیٹگری کے مقابلے میں طلحہ طالب چند کلو کے فرق سے گولڈ میڈل تو نہ جیت سکے اور پانچویں پوزیشن پر رہے، اولمپکس کے ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں پاکستان کے کسی بھی کھلاڑی نے 45 سال بعد ملک کی نمائندگی کی تھی، طلحہ طالب کی کوچنگ چند سال سے ان کے والد محمد اسلام ناطق کررہے ہیں، نوجوان ویٹ لفٹر کی محنتوں نے اولپمکس مقابلوں تک پہنچایا ہے۔
طلحہ طالب نے اولمپکس مقابلوں میں اپنی بہترین کارگردگی سے پورا ملک اور اپنے شہر گوجرانوالہ کا دنیا میں نام روشن کیا، قومی ہیروز گولڈ میڈلست حیدر علی، طلحہ طالب اور انعام بٹ نے پچھلے چند ہفتوں میں جو پاکستان کیلئے کاگردگی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا،پاکستان میں کرکٹ کو تو بھرپور توجہ اور پذیرائی حاصل ہوتی ہے،اگر گوجرانوالہ جیسے شہروں میں انفرادی کھیلوں میں اتھلیٹس کی سرپرستی کی جائے تو پاکستان مستقبل میں عالمی سطح پر کئی میڈلز جیت سکتا ہے۔
گزشتہ کچھ عرصہ سے دیگر کئی کھیلوں میں بھی نامور کھلاڑی سامنے آرہے ہیں، پیرالمپکس کی تاریخ میں پاکستان کا پہلا گولڈ میڈل جیتنے کا اعزاز بھی گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے حیدر علی کو حاصل ہے، انہوں نے ڈسکس تھرو میں دنیا بھر کے اتھلیٹس کو بچھاڑ دیا، اطرح ٹوکیو المپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ویٹ لفٹر طلحہ طالب کا تعلق بھی اسی سر زمین سے ہے،انہوں نے 67 کلو گرام کیٹیگری کے مقابلے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
حالیہ دنوں اٹلی اور یونان میں ہونے والی ورلڈ بیچ سیریز میں 2 گولڈ میڈلز جیتنے والے پہلوان انعام بٹ کا تعلق بھی گوجرانوالہ سے ہے، کرکٹ میں بھی گوجرانوالہ پیچھے نہیں رہا، ٹی ٹوئنٹی میں 100وکٹوں کا اعزاز ندا ڈار کے پاس ہے، وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پاکستانی کی پہلی اور دنیا کی پانچویں خاتون بولر ہیں۔
حیدر علی کا تعلق گوجرانوالہ کے علاقے کھیالی سے ہے، اتھلیٹ پیدائش کے 15 روز بعد ہی پولیو کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے ان کی دائیں ٹانگ پتلی اور چھوٹی ہے، انہوں نے اپنی محنت کے سلسلے کو جاری رکھا اور پاکستان کیلئے اعزاز حاصل کیا۔
قومی ہیرو اگلے سال چین میں ہونے والی گیمز میں شرکت کرنا چاہتے ہیں، 2024 میں فرانس پیرا اولمپکس میں اپنے اعزاز کا دفاع کریں گے۔ حیدر علی کا کہنا ہے کہ ورلڈ ریکارڈ توڑ کر ملک کا پرچم بلند کرنا چاہتا ہوں، پیرا اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے پر قوم نے بہت عزت دی ہے، کامیابی میں میرے والد اور فیملی کا اہم بڑا کردار جنہوں نے مجھے ہمیشہ سپورٹ کیا ہے، گوجرانوالہ میں ایک جدید قسم کا اتھلیٹکس گراؤنڈ ہونا چاہیے جس میں 400میٹر کا ٹریک اور فٹنس جم ہو تاکہ نوجوان معیاری گراؤنڈ اور سہولیات سے مستفید ہوسکیں۔
جنوری 1987 میں گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والی ندا ڈار نے کلب کرکٹ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا، دیکھتے ہی دیکھتے آل راؤنڈر ندا ڈار نے نا صرف پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی کارگردگی کا لوہا منوایا بلکہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشل میچز میں وکٹوں کی سنچری کا اعزاز بھی اپنے نام کیا، قومی ویمنز ٹیم کی اہم رکن نے اپنی کارگردگی کے بل بوتے پر پاکستان ٹیم کو کئی اہم کامیابیاں دلائی، منفرد سٹائل وکھنے والی ندا ڈار گوجرانوامہ کی کئی لڑکیوں کی رول ماڈل ہیں، ندا ڈار مستقبل میں کئی عالمی ریکارڈ اپنے نام کرنا چاہتی ہیں۔
انعام بٹ نے بھی اپنی دھرتی کیلئے کئی اعزازات سمیٹے ہوئے ہیں، انہوں نے دیسی، گدا کشتی اور بیچ ریسلنگ کے کئی مقابلے لڑے اور اپنے فن کے خوب جوہر دکھا کر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پر کئی میڈلز جیتے ہیں۔
انعام بٹ جس ایونٹ میں بھی حصہ لیتے ہیں اکثر اوقات اس کے اختتام پر گولڈ میڈل کے ساتھ پاکستان کا پرچم لہراتے ہیں۔ انعام بٹ کی تازہ کامیابی اٹلی اور یونان میں منعقد ہونے والی ورلڈ بیچ ریسلنگ سیریز میں رہی ہے۔ جس کی 90 کلو گرام کیٹگری میں انہوں نے گولڈ میڈل جیتے ہیں، انعام بٹ مستقبل میں بھی کئی بڑے ایونٹس جیتنے کے خواہشمند ہے۔
گوجرانوالہ کا ایک ہیرو طلحہ طالب بھی ہے، نوجوان ویٹ لفٹر نے میگا ایونٹ میں شرکت کیلئے وسائل کی کمی کے باوجود بھرپور محنت کی، 67 کلو گرام کیٹگری کے مقابلے میں طلحہ طالب چند کلو کے فرق سے گولڈ میڈل تو نہ جیت سکے اور پانچویں پوزیشن پر رہے، اولمپکس کے ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں پاکستان کے کسی بھی کھلاڑی نے 45 سال بعد ملک کی نمائندگی کی تھی، طلحہ طالب کی کوچنگ چند سال سے ان کے والد محمد اسلام ناطق کررہے ہیں، نوجوان ویٹ لفٹر کی محنتوں نے اولپمکس مقابلوں تک پہنچایا ہے۔
طلحہ طالب نے اولمپکس مقابلوں میں اپنی بہترین کارگردگی سے پورا ملک اور اپنے شہر گوجرانوالہ کا دنیا میں نام روشن کیا، قومی ہیروز گولڈ میڈلست حیدر علی، طلحہ طالب اور انعام بٹ نے پچھلے چند ہفتوں میں جو پاکستان کیلئے کاگردگی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا،پاکستان میں کرکٹ کو تو بھرپور توجہ اور پذیرائی حاصل ہوتی ہے،اگر گوجرانوالہ جیسے شہروں میں انفرادی کھیلوں میں اتھلیٹس کی سرپرستی کی جائے تو پاکستان مستقبل میں عالمی سطح پر کئی میڈلز جیت سکتا ہے۔