منتخب ایوان مگر غیر سنجیدگی برقرار

وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں بہت کم آنے کا سابق وزیر اعظم نواز شریف کا ریکارڈ برقرار رکھا ہے


Muhammad Saeed Arain September 27, 2021
[email protected]

سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، صرف پانچ ارکان ایوان میں موجود ہونے کی وجہ سے اجلاس فوری ملتوی کرنا پڑا، جس پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی مشاورت سے دس بجے صبح کا وقت مقررکیا تھا میں ایک گھنٹے سے انتظار کر رہا ہوں مگر لگتا ہے کہ ارکان کو اجلاس سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

صرف پانچ ارکان کی موجودگی میں اجلاس کیسے چلے گا ، اس لیے ملتوی کر رہا ہوں۔ اسپیکرکے فیصلے کے بعد اظہار شرمندگی کے بجائے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حق پرستی کے دعویدار رکن اسمبلی نے کہا کہ اسپیکر نے عجلت میں اجلاس ملتوی کرکے رولز کی خلاف ورزی کی ہے۔

اسپیکرکو دس منٹ وقفہ دے کر انتظار کرنا چاہیے تھا۔ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والا محاورہ اس موقع پر سو فیصد صادق آتا ہے کہ اپنی غلطی نہیں ماننی، اپوزیشن نے خود دو بجے کے بجائے اجلاس کا وقت صبح دس بجے مقررکرایا اور ایک گھنٹے بعد بھی ایوان میں صرف 5 ممبران موجود ملیں تو اسپیکر کے پاس کون سا راستہ رہ جاتا ہے کہ کیا اسپیکر اسمبلی ہاسٹل یا ارکان کے گھر جائیں اور انھیں اجلاس میں شرکت کے لیے زبردستی لائیں؟

یہ مسئلہ صرف سندھ اسمبلی یا دیگر صوبائی اسمبلیوں میں نہیں بلکہ قومی اسمبلی میں بھی ایوان اکثر خالی رہنے کے مناظر نظر آتے ہیں۔ اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر یا اجلاس کی عارضی صدارت کرنے والوں کو کبھی یہ توفیق نہیں ہوتی کہ وہ خالی ایوان میں ارکان کی تعداد خود دیکھ لیں کہ کورم پورا ہے کہ نہیں۔ انھیں اتنی زحمت کی بھی توفیق نہیں ہوتی وہ دس بارہ ارکان کی موجودگی میں سرکاری کارروائی مکمل کرا لیتے ہیں اورکسی اپوزیشن رکن کی طرف سے کورم کی نشاندہی پر ہی اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے۔

قومی اسمبلی میں کبھی اسپیکر نے ارکان کی غیر حاضری پر اسپیکر سندھ اسمبلی کی طرح برہمی کا اظہار نہیں کیا جب کہ سندھ اسمبلی کے اسپیکر اکثر ایسا کرتے رہتے ہیں۔ بعض دفعہ قومی اسمبلی میں طے کر لیا جاتا ہے کہ کوئی رکن کورم کی نشاندہی نہ کرے اور چند ارکان 22 کروڑ عوام کی قسمت کا فیصلہ کرتے رہیں اور ارکان کی اکثریت ایوان سے باہر کیفے ٹیریا یا وزیروں کے دفاتر میں خوش گپیاں کرکے اجلاس میں آنے کے الاؤنسز وصول کرتے رہیں اور دستخط کرکے حاضری لگائیں اور باہر رہ کر عوام کے ٹیکسوں پر ایوان خالی رکھیں۔

اسپیکر سندھ اسمبلی کا کہنا درست ہے کہ لگتا ہے ارکان اسمبلی کو ایوان میں آنے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور مجھے اکثر ارکان پر ان کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کرنا پڑتا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظورکی گئی تھی جس کے مطابق فیصلہ کیا گیا تھا کہ اسمبلی کے طلب کرنے پر جو بھی افسر ایوان میں حاضر نہ ہو اسے اسپیکر سزا دے سکیں گے۔ اس فیصلے سے پنجاب کے افسر ناخوش اور خوفزدہ ہوگئے اور انھوں نے سزا سے بچنے کے لیے ارکان اسمبلی کو ناراض کرنا چھوڑ دیا ہے تاکہ کوئی رکن ان کے خلاف تحریک استحقاق نہ پیش کر دے اور انھوں نے بلانے پر اجلاس میں پیش ہو کر اپنا موقف پیش کرنا شروع کردیا ہے جس سے ارکان اسمبلی خوش ہوگئے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں بہت کم آنے کا سابق وزیر اعظم نواز شریف کا ریکارڈ برقرار رکھا ہے وہ ہر ہفتے کابینہ کا اجلاس ضرور منعقد کرتے ہیں اور مہینوں قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہیں آتے ، وہ جن وجوہات پر میاں نواز شریف پر تنقید کیا کرتے تھے قومی اسمبلی یا سینیٹ نہ آنے پر میاں نواز شریف کی نقش قدم پر چلے آ رہے ہیں۔

وزیر اعظم کے برعکس تمام وزرائے اعلیٰ کی اپنے، اپنے ایوان میں شرکت بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے صوبائی ایوانوں میں قومی اسمبلی کے برعکس کورم نہ ہونے کا مسئلہ بہت کم ہے۔ قومی اسمبلی سے منتخب ہونے کے بعد عمران خان اس لیے ایوان میں نہیں آتے کہ انھیں اپوزیشن کے نعروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر ان سے قبل یوسف رضا گیلانی سمیت متعدد وزرائے اعظم قومی اسمبلی زیادہ آیا کرتے تھے اور اپوزیشن کا سامنا کیا کرتے تھے اپوزیشن سے ملتے اور ان کی سنتے بھی تھے جس سے حاضری کا مسئلہ کم ہوتا تھا۔

جب وزیر اعظم کو ایوان میں آنے سے دلچسپی نہ ہو تو وزرا اور ارکان کو کیا پڑی کہ ایوان میں بیٹھ کر کورم پورا رکھیں حالانکہ ایوانوں میں حاضری لگا کر الاؤنس لینے کے لیے نہیں بلکہ ایوان میں موجود رہنا ان کی آئینی ذمے داری بنتی ہے مگر ہر ایوان میں اکثر ارکان غیر حاضر رہ کر اپنی عدم دلچسپی کا ثبوت دیتے ہیں۔ اس لیے پنجاب اسمبلی کی طرح قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نصف سے زائد حاضری یقینی بنانے کے لیے بھی کوئی سخت قانون سازی ہونی چاہیے اور ارکان کو پابند کیا جائے کہ ایوان آ کر حاضری لگانا نہیں بلکہ ایوان میں موجود رہنا ان کے لیے ضروری قرار دیا جائے تاکہ انھیں منتخب کرنے والے عوام کا استحقاق مجروح نہ ہو اورکورم کا مسئلہ پیدا نہ ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔