عالمی سرمایہ داری خارجی اور اندرونی تضادات سے دوچار

سارے تنازعات، تضادات اور قتل و غارت گری اس عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی دین ہیں۔

zb0322-2284142@gmail.com

معروف سیاسی ،ادبی مفکر پیترکروپوتکن کا کہنا ہے کہ اسلحہ فاتحین پیدا کرتا ہے اور فاتحین قتل و غارت گری، ریپ اور قبضہ گیری کرتے ہیں۔ یہ عوامل غلامانہ دور سے آج تک ہوتے آ رہے ہیں۔ پہلی اور دوسری عالمی جنگ بھی نوآبادیات کی چھینا جھپٹی کے لیے ہی ہوئی تھی۔ جس کے نتیجے میں 5 کروڑ انسان جان سے جاتے رہے ہیں۔

اب بھی سردجنگ کا ماحول بنا ہوا ہے۔ وسائل پر قبضے اور اپنی اپنی برتری کی خاطر جنگی قوتوں اور اسلحوں کو مجتمع کیا جا رہا ہے۔ وسطی ایشیا میں افغان مسئلے پر ابھی حال ہی میں ازبکستان، تاجکستان، قازقستان، ایران، پاکستان اور چین نے مشترکہ اجلاس کیا جس میں طالبان حکومت کی معاونت، امداد اور تسلیم کرنے پر غور و غوض کیا گیا ادھر مصر میں مشترکہ فوجی مشقیں کی گئیں۔ جن میں مصر، امریکا، سعودی عرب، پاکستان، ایران، سوڈان، تیونس، عراق، بحرین، مراکش، کینیا، کویت، متحدہ عرب امارات، اٹلی، اسپین، برطانیہ، نائیجیریا، یونان، فرانس اور تنزانیہ نے حصہ لیا۔

حال ہی میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا ہے کہ طالبان حکومت تسلیم کرنے کے لیے ''انتظار کرو اور دیکھو ''کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں۔ دورہ بھارت کے دوران بھارتی ٹی وی کو انٹرویو میں شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کا باہمی مسئلہ ہے۔ دونوں ممالک بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کریں۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں القاعدہ، داعش اور طالبان کا دوبارہ منظر عام پر آنا باعث فکر ہے۔ افغانستان سے دوسرے ممالک میں دہشت گردی پھیلنے کے خطرات پر تحفظات ہیں۔

ادھر پاکستان امدادی سامان لے کر افغانستان پہنچا ۔ تیونس میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر فوج اقتدار میں آگئی جب کہ افغانستان میں احتجاجی خواتین کو قید کر دیا گیا ہے۔طالبان حکومت کے افغان فٹبال خواتین ٹیم کو عالمی کھیل میں جانے کی اجازت نہ دینے پر عالمی فٹبال تنظیم نے افغانستان میں کھیلنے کو منع کردیا ہے۔ اس کے بعد افغان خواتین فٹبال ٹیم بشمول اپنے خاندان کے افغانستان چھوڑ گئیں۔ حال ہی میں افغانستان میں آئی پی ایل میچ دکھانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

طالبان نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ 20 سال تک افغانستان میں قتل و غارت گری کرنے پر امریکا ،افغانستان سے معافی مانگے۔ ادھر داعش نے جلال آباد میں حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ اس عالمی سردجنگ کو روکنے کی خاطر اسی نظام کے رکھوالے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے امریکا اور چین کو عالمی سرد جنگ کو بند کرنے کی تنبیہ کی ہے اور یمن میں 9 شہریوں کو پھانسی دینے کی مذمت کی ہے جب کہ وہ دنیا بھر کے سمندروں میں امریکا کے 68 اور چین کے 12 جنگی بحری بیڑے آپریشنل حالت میں رہنے اور دنیا بھر میں نیٹو کے فوجی اڈوں کے خلاف کچھ نہیں بولتے، یہی تو جنگی جنون کی جڑ ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کو مختلف عالمی ممالک سے ملنے والے تحائف سے متعلق پاکستان انفارمیشن اور شہری کی جانب سے درخواست منظور کرتے ہوئے عدالت نے تفصیلات طلب کی ہیں۔ جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان کا تحائف کی تفصیل بتانے سے ملکی وقار مجروح ہوگا۔


حکومت نے ہیوی تجارتی گاڑیوں اور پارٹس کی درآمد پر ڈیوٹی میں 5 فیصد کمی کی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ برآمد میں اضافے کے لیے درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کیا جاتا۔ برٹش انڈیا میں ململ کا موسیلینی کپڑا برطانیہ میں بہت مقبول تھا۔جس کی وجہ سے تاج برطانیہ نے اس کی درآمد پر 100فیصد ڈیوٹی لگا دی تھی، جب مزید طلب بڑھی تو 200 فیصد ڈیوٹی لگا دی اور آخر تک 500 فیصد ڈیوٹی لگانے کے بعد بھی جب طلب باقی رہی تو موسیلینی کپڑے کو انڈیا سے درآمد کرنے پر پابندی لگا دی۔ جب کہ ہم درآمدی ڈیوٹی پر چھوٹ دیتے آ رہے ہیں۔

ترک صدر کا یونانی وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کا عندیہ۔ ملاقات کا مقصد ترکی اور یونان اپنے تنازعات کو دور کریں اور تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش ہے۔ جہاں تک اندرون ملک تضادات کا تعلق ہے تو وہ دنیا بھر میں ہے۔

اگر کچھ ممالک میں بہت زیادہ تضادات نظر آرہے ہیں جیساکہ میانمار میں، سوڈان میں، تیونس میں، مصر میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر رکھا ہے اور عوام حکومت پر ان قبضوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ میانمار اور سوڈان کی فوجی حکومت کو چین کی حمایت حاصل ہے جب کہ تیونس اور مصر کی فوجی حکومت کی امریکا حمایت کرتا ہے۔ عالمی سامراجی قوتیں یمن، عراق، لیبیا، شام، قازقستان، ایران، سوڈان، میانمار، پاکستان اور افغانستان میں بلاواسطہ اور بالواسطہ مداخلت کر رہی ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے میر علی میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر آپریشن کیا جس میں ایک شخص صفی اﷲ ہلاک ہو گیا۔جسکا تعلق میر علی سے تھا۔ فروری 2021 میں این جی او میں کام کرنے والی 4 خواتین کے قتل میں ملوث تھا۔ نومبر 2020 میں ایف ڈبلیو او کے انجینئر کے قتل اور بارودی سرنگیں بچھانے جیسی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔

یہ سارے تنازعات، تضادات اور قتل و غارت گری اس عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی دین ہیں۔ اس نظام میں صرف پیسہ بٹورنے کی آزادی ہے باقی ساری آزادی سلب ہے، جب تک اس طبقاتی نظام کو ختم کرکے ایک امداد باہمی کا آزاد سماج نہ قائم کرلیا جائے۔
Load Next Story