سنبل زیادتی کیس کا مرکزی ملزم گرفتارنہیں ہوا تاہم تفتیش جاری ہے سی سی پی او لاہور
سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے بنائے جانیوالے خاکے میں ملزم کی تصویر واضح نہ ہونے سے مشکلات پیش آرہی ہیں، سی سی پی او
MULTAN:
سی سی پی او چوہدری شفیق احمد کا کہنا ہے کہ سنبل زیادتی کیس میں مشتبہ افراد سے تفتیش جاری ہے لیکن اب تک مرکزی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سی سی پی او لاہور چوہدری شفیق احمد کا کہنا تھا کہ سنبل زیادتی کیس کی تفتیش بالکل اسی طرح جاری ہے جس طرح پہلے دن اس کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی جارہی ہے لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے بنائے جانے والے خاکے میں ملزم کی تصویر واضح نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کے علاوہ کوئی چیز نہیں اور اس فوٹیج کی مدد سے جس حد تک ممکن ہے پولیس اپنا کام کررہی ہے تاہم کسی بے گناہ شخص کو کیس میں ملوث نہیں کیا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 1600 سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کئے جاچکے ہیں اور 770 مشبتہ افراد کو باضابطہ طور پر حراست میں لیاگیا لیکن ٹھوس ثبوت نہ ملنے پرانہیں رہا کردیا گیا جب کہ ابھی بھی 7 افراد پولیس کی حراست میں جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں نامعلوم درندہ صفت ملزمان نے 5 سالہ سنبل کو گھر کے باہر سے کھیلتے ہوئے اغوا کیا جس کے بعد اسے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گنگارام اسپتال کے مرکزی دروازے پر نیم مردہ حالت میں پھینک کر فرار ہوگئے۔
سی سی پی او چوہدری شفیق احمد کا کہنا ہے کہ سنبل زیادتی کیس میں مشتبہ افراد سے تفتیش جاری ہے لیکن اب تک مرکزی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سی سی پی او لاہور چوہدری شفیق احمد کا کہنا تھا کہ سنبل زیادتی کیس کی تفتیش بالکل اسی طرح جاری ہے جس طرح پہلے دن اس کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی جارہی ہے لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے بنائے جانے والے خاکے میں ملزم کی تصویر واضح نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کے علاوہ کوئی چیز نہیں اور اس فوٹیج کی مدد سے جس حد تک ممکن ہے پولیس اپنا کام کررہی ہے تاہم کسی بے گناہ شخص کو کیس میں ملوث نہیں کیا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 1600 سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کئے جاچکے ہیں اور 770 مشبتہ افراد کو باضابطہ طور پر حراست میں لیاگیا لیکن ٹھوس ثبوت نہ ملنے پرانہیں رہا کردیا گیا جب کہ ابھی بھی 7 افراد پولیس کی حراست میں جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں نامعلوم درندہ صفت ملزمان نے 5 سالہ سنبل کو گھر کے باہر سے کھیلتے ہوئے اغوا کیا جس کے بعد اسے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گنگارام اسپتال کے مرکزی دروازے پر نیم مردہ حالت میں پھینک کر فرار ہوگئے۔