مصر کے معزول سابق صدر محمد مرسی کو تیسری مرتبہ قتل کے مقدمہ کا سامنا کرنے کیلئے عدالت میں پیش کیا گیا تاہم انہوں نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیدیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معزول مصری صدر محمد مرسی کو سخت سیکیورٹی میں تیسری بار قتل کے مقدمہ کا سامنا کرنے کے لئے عدالت میں پیش کیا گیا ، اس موقع پر سابق صدر نے قیدیوں کے مخصوص کپڑے پہن رکھے تھے جب کہ مقدمے میں نامزد 14 ملزمان میں سے 7 کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت معزول صدر کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کو مقدمہ سننے کا کوئی اختیار نہیں کیونکہ محمد مرسی آئینی طور پر اب بھی ملک کے صدر ہیں جنہیں فوجی بغاوت کے تحت اقتدار سے علیحدہ کیا گیا اور سرکاری سطح پر اب تک ان کی بیدخلی کا کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا، سماعت کے دوران معزول مصری صدر نے عدالت سے اپنے حق میں خود دلائل دینے کی استدعا کی جسے مسترد کردیا گیا۔ وکیل استغاثہ کی جانب سے عدالت میں دسمبر 2012 میں ایوان صدر کے باہر حکومتی جماعت اور اپوزیشن کارکنان کے درمیان جھڑپ کی ویڈیو دکھائی گئی جس میں حکومتی جماعت کے افراد کو فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ویڈیو میں دکھائی جانے والی فائرنگ سے ثابت نہیں ہوتا ہے فائرنگ محمد مرسی کے حکم پر کی گئی جبکہ پرتشدد مظاہرے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق اخوان المسلمون سے تھا، عدالت نے دلائل سننے کے بعد سماعت منگل تک ملتوی کردی۔