مذاکرات کے دوران ڈرون حملہ ہوا تو ریڈ زون میں داخل ہوجائیں گے مولانا فضل الرحمان

طالبان سے مذاکرات کے لئے کمیٹی کا اعلان حکومت نے کیا اس لئے اس میں پیش رفت کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے، فضل الرحمان


ویب ڈیسک February 01, 2014
ملک میں تیسری، چوتھی یا جو بھی قوت ہو اگر وہ پاکستانی ہے تو اسے صرف امن کا سوچنا چاہیے، مولانا فضل الرحمان فوٹو: ایکسپریس نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے لئے حکومت سے بھرپور تعاون کریں گے اور اگر ان مذاکرات کے دوران ڈرون حملہ ہواتو ملک میں امن کا قیام ایک بار پھر خواب بن جائے گا۔

فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ میں طالبان سے مذاکرات کے لئے کمیٹی کا اعلان کرکے پارلیمنٹ کی قراردادوں کے تسلسل کو عملی شکل دی، مذاکراتی کمیٹی کا اعلان عملی جامعہ پہنانے کا آغاز ہے، مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانا ہوگا اور مذاکرات سے متعلق قبائلی روایات کو سمجھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کا اعلان حکومت نے کیا اس لئے پیش رفت کی ذمہ دار بھی حکومت ہی ہوگی تاہم ہم اپنی جانب سے مذاکرات کے عمل میں بھرپور تعاون کریں گے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا معاملہ صرف جے یو آئی کا مسئلہ نہیں، ہم نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے قبل قبائلی جرگہ بنایا اور اسلام آباد تک لے آئے تاکہ یہ قومی مسئلہ بن سکے تاہم مذاکراتی کمیٹی کے قیام کے بعد بھی قبائلی جرگے کا اس سے تعاون جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تیسری، چوتھی یا جو بھی قوت ہو اگر وہ پاکستانی ہے تو اسے صرف امن کا سوچنا چاہیے کیونکہ طالبان سے مذاکرات کسی کی ذات کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ڈرون حملے پر حکومت کو ڈٹ کر بات کرنی چاہئے اور اگر مذاکراتی عمل کے دوران ڈرون حملہ ہوا تو ملک میں امن کا قیام ایک بار پھر خواب بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کے باوجود امن کی بات کرتا ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم انتقام نہیں بلکہ امن چاہتے ہیں، اختلاف رائے کا حق سب کو ہے لیکن سنجیدہ عمل میں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئے اور جنگ بندی سے قبل زبان بندی کرلینی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت آئین اور انصاف کے تقاضے بہتر جانتی ہے اس لئے وہ عدالتی معاملے پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔