ڈنگی تیزی سے پھیل رہا تیز حکومتی اقدامات نظر نہیں آرہے ایکسپریس فورم

ماضی کی حکومتوں سے بہتر نظام بنایا، 4 لاکھ آؤٹ ڈور سروے ہو چکے، پارلیمانی سیکریٹری برائے انفارمیشن وکلچر ندیم قریشی۔

فورم میں پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات ندیم قریشی، پروفیسر شاہد، عبداللہ ملک شریک گفتگو ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

ڈنگی طبی نہیں، معاشرتی اور انتظامی مسئلہ ہے، ڈنگی اور کورونا جیسی وباؤں سے نمٹنے کیلیے ہمیں صحتمند رویے اپنانا ہوں گے۔

ایسی وبائیں شعبہ صحت اور معیشت پر بوجھ ہوتی ہیں جن سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات ضروری ہوتے ہیں، یہ باعث تشویش ہے کہ جتنی تیزی سے ڈنگی پھیل رہا ہے اتنی تیزی سے حکومتی اقدامات نہیں ہو رہے۔


ان خیالات کا اظہار حکومت، شعبہ صحت اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ''ڈنگی کے بڑھتے ہوئے کیسز اور اس کا تدارک'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے انفارمیشن و کلچر پنجاب ندیم قریشی نے کہا کہ ڈینگی کا تدارک ہماری ترجیحات میں شامل ہے، اس وقت پنجاب میں 1600 سے زائد ڈینگی کے کیسز آئے ہیں ،ہم نے ماضی کی حکومتوں سے بہتر نظام بنایا ہے، اب تک 4 لاکھ سے زائد آؤٹ ڈور سروے ہوچکے ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور کے جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر شاہد ملک نے کہا کہ ڈنگی طبی نہیں یہ معاشرتی اور انتظامی مسئلہ بھی ہے، ایسے مسائل کا حل مقامی حکومتوں کے ادارے ہوتے ہیں مگربدقسمتی سے ہمارے ہاں لوکل گورنمنٹ کے الیکشن ہی نہیں ہوئے، ہمارے معاشرتی بھی رویے بیمار ہیں لہٰذا ڈینگی اور کورونا جیسی وباؤں سے نمٹنے کے لیے ہمیں صحتمند رویے اپنانا ہوں گے، 92 فیصد لوگوں میں ڈینگی بخار خود بخود ٹھیک ہوجاتا ہے۔
Load Next Story