60 روز میں رکن اسمبلی کا حلف لازمی قرار دینے کے خلاف ن لیگ کی درخواست مسترد
اگر کوئی منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں لیتا تو عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں ، کیا سیاسی جماعت اس بات کو سپورٹ کرتی ہے؟ عدالت
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 60 روز میں منتخب عوامی نمائندے کا حلف لازمی قرار دینے کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف ن لیگ کی درخواست مسترد کردی۔
ہائیکورٹ میں 60 روز میں منتخب عوامی نمائندے کا حلف لازمی قرار دینے کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف ن لیگ کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
وکیل نے کہا کہ تین قسم کی ایمرجنسی صورت حال میں ہی صدر آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس جاری کر سکتا یے، اگر پارلیمنٹ کا اجلاس ممکن نا ہو تو پھر ہی ایمرجنسی میں آرڈیننس جاری ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت اس فیصلے سے متاثرہ ہو تو پارلیمنٹ میں آرڈیننس مسترد کر سکتی ہے، جب اپوزیشن کے پاس سینیٹ میں اکثریت موجود ہے تو پھر وہ اسی فورم پر جائیں ، یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت موجود ہے ، کیا اپوزیشن یہ کہہ رہی ہے ہماری اکثریت سینیٹ میں موجود ہے لیکن ہم اس کو استعمال نہیں کر رہے، اگر کوئی منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں لیتا تو عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں ، کیا سیاسی جماعت اس بات کو سپورٹ کرتی ہے؟ کیا سیاسی جماعت یہ کہہ رہی ہے کہ عوام بغیر نمائندے کے ہونے چاہئیں؟۔
وکیل مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ایگزیکٹو پارلیمنٹ میں خلاف قانون مداخلت سے باز رہے۔ دلائل کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
ہائیکورٹ میں 60 روز میں منتخب عوامی نمائندے کا حلف لازمی قرار دینے کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف ن لیگ کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
وکیل نے کہا کہ تین قسم کی ایمرجنسی صورت حال میں ہی صدر آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس جاری کر سکتا یے، اگر پارلیمنٹ کا اجلاس ممکن نا ہو تو پھر ہی ایمرجنسی میں آرڈیننس جاری ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت اس فیصلے سے متاثرہ ہو تو پارلیمنٹ میں آرڈیننس مسترد کر سکتی ہے، جب اپوزیشن کے پاس سینیٹ میں اکثریت موجود ہے تو پھر وہ اسی فورم پر جائیں ، یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت موجود ہے ، کیا اپوزیشن یہ کہہ رہی ہے ہماری اکثریت سینیٹ میں موجود ہے لیکن ہم اس کو استعمال نہیں کر رہے، اگر کوئی منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں لیتا تو عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں ، کیا سیاسی جماعت اس بات کو سپورٹ کرتی ہے؟ کیا سیاسی جماعت یہ کہہ رہی ہے کہ عوام بغیر نمائندے کے ہونے چاہئیں؟۔
وکیل مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ایگزیکٹو پارلیمنٹ میں خلاف قانون مداخلت سے باز رہے۔ دلائل کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔