حکومت جدید ٹیکنالوجی سے خصوصی بچوں کی تعلیم کے اقدامات کررہی ہے شفقت محمود

فیڈرل کالج آف ایجوکیشن اور سا ئٹ سیورز کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں وفاقی وزیرِ تعلیم کا خطاب


ویب ڈیسک October 01, 2021
ملک میں تعلیمی صورتِ حال بتدریج بہتر ہورہی ہے، شفقت محمود۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

MOSCOW: وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ مہارت شفقت محمود نے فیڈرل کالج آف ایجوکیشن اور سا ئٹ سیورز کی جانب سے پہلی بین الاقوامی کانفرنس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند کرنا پڑے جس سے مخصوص بچوں کو خصوصی تعلیم کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ اب ملک میں صورت حال بہتر ہورہی ہے اور حکومت اس سلسلے میں بہترین اقدامات کررہی ہے تاکہ دیہی اور شہری علاقوں کے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے خصوصی تعلیم حاصل کرنے میں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

فیڈرل کالج آف ایجوکیشن کی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد بچوں کو اسکولوں میں واپس لانے کےلیے اسکولوں میں محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کےلیے عملی اقدامات کا تعین کرنا ہے تاکہ بہترین تعلیمی ماحول ممکن بنایا جاسکے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے تقریباً 91 فیصد بچوں کی تعلیم اسکول بند ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئی۔ اسی طرح اپریل 2021 تک 1.6 ارب بچے اسکول میں تعلیم حاصل نہیں کررہے تھے۔

بچوں کے اسکول نہ جانے کی دیگر وجوہ کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس بھی اہم ہے جس کے باعث لوگوں کی آمدن میں بہت حد تک کمی جبکہ بعض صورتوں میں آمدن کا مکمل خاتمہ بھی ہوا ہے۔

وفاقی وزیرِ تعلیم جناب شفقت محمود نے کہا کہ حکومت اطفال باہم معذوری کی تعلیم کےلیے بھرپور اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف تعلیمی اداروں نے اطفال باہم معذوری کو اسکولوں میں داخلہ دیا، عمرکی حد میں نرمی کی اور فیس میں بھی رعایت دی جبکہ انہیں امتحانات میں سہولت بھی فراہم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں ویل چئیر اور ریمپ لازمی ہونا چاہیے اور کمزور نظر اور کم سننے والے بچوں کو بریل اور اشاروں کی زبان کے ذریعے تعلیم دینی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمزور نظر والے بچوں کےلیے تحریری امتحانات کے دوران ٹرانسکرائبر/ رائٹرز حکومت کی طرف سے فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول آئی ہیلتھ پروجیکٹ کے تحت وفاقی وزارت تعلیم اور سائٹ سیورز اسلام آباد کے دو لاکھ سے زائد بچوں کو نظر ٹیسٹ، چشمے اور آنکھوں کے دیگر امراض کے علاج کی سہولت فراہم کررہے ہیں۔

سائٹ سیورز کی کنٹری ہیڈ منزہ گیلانی نے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ مساوی تعلیم کی پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سائٹ سیورز نے اطفال باہم معذوری کے اساتذہ کو مساوی تعلیم و تربیت فراہم کی، اسکول اور یونیورسٹی کی سطح پر ٹیکنالوجی لیبارٹریاں قائم کیں جواطفال باہم معذوری بھی استعمال کر سکتے ہیں، حکومتی اداروں کو ان کے ساتھ منسلک کیا اور قابل رسائی آئی ٹی سافٹ ویئر بنانے کے علاوہ اطفال باہم معذوری کےلیے بریل والی کتابیں مرتب کیں۔

منزہ گیلانی نے کہا کہ اساتذہ کورونا وائرس کے بعد دوبارہ نارمل تعلیم کےلیے کوشاں ہیں لیکن خصوصی تعلیم کے اساتذہ کو اطفال باہم معذوری کےلیے گھروں میں ضروریات کے مطابق تعلیم فراہم کرنا بہت زیادہ مشکل ہورہا ہے۔ اس لیے بچوں کی ضروریات کے مطابق انہیں تعلیم فراہم کرنا بے حد اہم ہے جبکہ یہ بھی ضروری ہے کہ تعلیمی وسائل اور ٹیکنالوجی تک ان کی رسائی کو ''یونیورسل ڈیزائن لرننگ'' کے تحت یقینی بنایا جائے اور انہیں مناسب رہائش کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔

کانفرنس میں شرکاء کو بین الاقوامی تجربات اور اچھے اقدامات کو ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کرنے کا موقع ملا تاکہ کورونا وائرس کے دوران طلباء کو ہائبرڈ تعلیم کی سہولت مل سکے۔

شرکاء نے تعلیم کےلیے پالیسی فریم ورک پر بات کی اور معیاری تعلیم کےلیے لائحہ عمل کے بارے میں گفتگو کی۔

اس کے علاوہ کانفرنس میں محققین اور پریکٹیشنرز کو موقع ملا کہ وہ اطفال باہم معذوری کی معیاری اور مساوی تعلیم، آٹزم کے شکار بچوں، اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترقی کی ضرورت کے بارے میں گفتگو کرسکیں تاکہ اطفال باہم معذوری کو معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے۔

سائٹ سیورز اس وقت فیڈرل کالج آف ایجوکیشن کے ساتھ مل کر اطفال باہم معذوری کےلیے مساوی تعلیم کی فراہمی کےلیے اسکالرشپ کی بنیاد پر کام کررہا ہے جس سے اساتذہ کے تعلیمی میدان میں آنے سے پہلے ان کی تربیت لازمی ہوگی۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ یہ کورس فیڈرل کالج آف ایجوکیشن کے بیچلر ڈگری پروگرام کا ایک لازمی حصہ ہوگا۔

کانفرنس سے بیلا رضا جمیل، سی ای او آئی ٹی اے؛ جاوید ملک، پروگرام ڈائریکٹر پاکستان، ملالہ فنڈ؛ لیزبیتھ رُول وِنک، گلوبل ٹیکنیکل لیڈ ایجوکیشن، سائٹ سیورز؛ آبیا اکرم) چئیر پرسن نیشنل فورم فار ویمن نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں