سمندری طوفان اور سیاسی منظرنامہ

ملکی صورتحال کا تقاضا ہے کہ سیاسی رہنما اور حکمرانوں کو سیاسی صورتحال کی بہتری پر سوچنا چاہیے۔


Editorial October 02, 2021
ملکی صورتحال کا تقاضا ہے کہ سیاسی رہنما اور حکمرانوں کو سیاسی صورتحال کی بہتری پر سوچنا چاہیے۔ فوٹو: فائل

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کردیا گیا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں8روپے82پیسے تک اضافہ کیا گیا ہے جب کہ ایل پی جی مزید29روپے 10پیسے فی کلو مہنگی کردی گئی ہے۔

نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات12بجے سے ہوگیا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 4روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں2روپے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں8روپے 82پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں7روپے 5پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا ہے۔

قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت127.30روپے فی لٹر ہوگئی ہے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 122.4، مٹی کا تیل99.31 اور لائٹ ڈیزل99.51روپے فی لٹر ہوگیا ہے۔

ادھر ایل پی جی مزید29روپے10پیسے فی کلو مہنگی ہوگئی ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق LPG کا 11.8 کلو کا گھریلو سلنڈر 343روپے مہنگا ہوگیا ہے، LPGکی نئی قیمتوں کا اطلاق اکتوبر2021ء کے لیے ہوگا، نئی قیمت203روپے69پیسے فی کلو مقررکردی گئی ہے۔

گھریلو سلنڈرکی نئی قیمت 2403 روپے مقرر کردی گئی ہے۔ توانائی بحران پر نگاہ رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو مزید توانائی بحران کا سامنا ہوگا،کیونکہ اسے ماہر اقتصادیات نے گھناؤنا چکر''ویشس سائیکل'' قرار دیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا بیان بھی مہنگائی کے حوالے سے ہے، تاہم انھوں نے کہا ہے ملک میں مہنگائی کی لہر عارضی ہے، سی پیک پر کام تیز ہونے سے اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئے گی، کورونا وبا کی وجہ سے عالمی سطح پر غذائی اشیاء کی قیمتیں بڑھی ہیں، ویکسین کے ذریعے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پایا جا رہا ہے جس سے اس کا خوف بھی کم ہو رہا ہے۔

وزیر اعظم نے سی پیک کے حوالہ سے کام کی رفتار میں سستی کا اعتراف کیا ہے، جمعرات کو مٹیاری تا لاہور 660 کے وی ٹرانسمیشن لائن منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیراعظم نے کہا سی پیک چین کے صدرکا فلیگ شپ پروگرام ہے جس پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔ سی پیک پاور جنریشن اور سڑکوں کی تعمیر کے بعد اب ٹرانسمیشن کے مرحلہ تک پہنچ چکا ہے جس کے بعد صنعتکاری پر توجہ دی جا رہی ہے تاکہ قومی دولت میں اضافے سے ملکی قرضے واپس کیے جا سکیں۔ صنعت اور زراعت کے شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنی آمدنی بڑھا کر ملک کے قرضے کم کریں گے۔

چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ اس منصوبہ سے لاکھوں گھریلو اور صنعتی صارفین کو بلاتعطل بجلی ملے گی، انھوں نے کہا سی پیک کے دسویں جے سی سی اجلاس میں زراعت، صنعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں اشتراک کار کی وسعت پر اتفاق ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فوڈ سیکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی اس وقت بشمول پاکستان دنیا بھرکا سب سے اہم مسئلہ ہے، حکومت ماحولیاتی تحفظ کے لیے جنگلات کی زمینوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ سمندری طوفان کے خطرہ کے باعث عوام میں شدید خوف وہراس پھیلا، کراچی میں جمعرات کو رات بھر بارش ہوتی رہی، محکمہ موسمیات نے بارش میں کمی کے امکانات ظاہرکیے ہیں تاہم سمندری طوفان کے بارے میں اس کی پشین گوئیوں اور الرٹ نے عوام کو سونے نہیں دیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب میں ہوا کے کم دباؤ نے ڈپریشن کی شکل اختیارکر لی، گہرے سمندر میں بننے والی غیر معمولی سرگرمی کا فاصلہ کراچی سے240 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔ جمعہ کو سائیکلونک اسٹروم یا سائیکلون بن سکتا ہے، اسے محکمہ موسمیات نے ڈیپ ڈیسپریشن کا نام دیا ہے۔

محکمہ کے مطابق طوفان بننے کے بعد کراچی سمیت دیہی سندھ کے اضلاع میں80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں، مون سون سلسلے کے نتیجے میں جمعہ کو شہر میں تند و تیز ہواؤں کے ساتھ آندھی چل سکتی ہے، موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے، خلیج بنگال میں بننے والے ہوا کے کم دباؤ سے طوفان کی شکل اختیار کرنے والا گلاب جو کہ شدت کے بعد بھارتی ساحلی علاقے اڑیسہ سے ٹکرانے کے بعد واپس ہوا کے کم دباؤ کی شکل اختیار کرگیا تھا، یہ سلسلہ بحیرہ عرب منتقل ہونے کے بعد بتدریج اور مرحلہ وار شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، دو روز قبل عریبین سی میں موجود ہوا کا کم دباؤ دو روز کے دوران ڈپریشن اور ڈیپ ڈپریشن کی شکل اختیار کرچکا ہے، محکمہ موسمیات کی جانب سے اب اس حوالے سے3الرٹ جاری کیے جاچکے ہیں۔

تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق اگر یہ سلسلہ طوفان کی شکل اختیار کر جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف گرج چمک کے ساتھ کراچی اور دیہی سندھ کے مختلف اضلاع میں بارشیں ہوسکتی ہیں بلکہ تند و تیز ہواؤں اور سمندر میں اونچی لہروں کی وجہ سے طغیانی کا بھی خدشہ موجود ہے۔

تازہ ترین الرٹ کے مطابق سمندری غیر معمولی سرگرمی کا فاصلہ جمعرات کی شام تک کراچی سے 240، ٹھٹھہ سے200 کلومیٹر اور ماڑہ سے410 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق دوپہر تک یہ سلسلہ طوفان کی شکل اختیار کرسکتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ 14برسوں میں یہ صورتحال دوسری مرتبہ پیدا ہوئی ہے کہ ایک کم دباؤ شدت کے بعد طوفان اور بعدازاں پھر کم دباؤ کے بعد ایک اور طوفان کی شکل اختیارکر گیا ہو۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے،2007 میں ایسے ہی ایک غیر معمولی طوفان بلوچستان کے ساحلی مقامات پسنی اور ماڑہ میں قرب وجوار کی آبادیوں کے لیے نقصان کا باعث بن چکا ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ کے مطابق کراچی میں اس سسٹم کے نتیجے میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش ہونے کی توقع ہے، شہر میں اربن فلڈنگ اور آندھی چلنے کا بھی امکان ہے، ہواؤں کی رفتار70سے80کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ سکتی ہے، تیز ہواؤں کی وجہ سے کچے مکانوں، بل بورڈز اور درخت گرنے سمیت دیگر خدشات موجود ہیں، تیز ہواؤں کی وجہ سے سمندری لہریں بلند ہوسکتی ہیں، سمندری طغیانی کی وجہ سے ساحلی آبادیاں زیر آب آ سکتی ہیں، محکمہ موسمیات نے اپنے تیسرے ٹروپیکل سائیکلون الرٹ میں ماہی گیروں کو2 اکتوبر تک سمندر میں مچھلی کے شکار سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

دریں اثناء کمشنر کراچی نے دفعہ 144 کے ذریعہ ساحل سمندر پر نہانے پر پابندی عاید کر دی ہے اور اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پابندی 5اکتوبر تک جاری رہے گی۔

یہ حقیقت ہے کہ ملک ایک شدید موسمیاتی اور ہیجانی سیاسی کیفیت میں مبتلا ہے، سیاسی اور سماجی صورتحال بھی قابل رشک نہیں، غیر یقینیت بے پناہ ہے۔

گزشتہ روز ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، برسات کے کاموں کا جائزہ لیا اور عملے کو ہدایات دیں، تاکہ بارش کی تباہ کاریوں یا کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے، تاہم سمندری طوفان کے خدشہ نے شہریوں کے اعصاب مضمحل کر دیے ہیں، وہ خوف زدہ ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ بارش، سیلاب یا ممکنہ سمندری طوفان سے بچاؤ کے جملہ اقدامات انتہائی شفاف ہونے چاہئیں۔

یہ اطلاع بہرحال شہریوں کے لیے اطمینان کا باعث ہے کہ سائیکلون کا خطرہ ٹل گیا ہے ، لیکن دیگر معاملات نے شہریوں کو ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیا ہے، کوئی عملی مرکزیت نہیں کہ شہری اطمینان سے ملکی صورتحال کے بارے میں کوئی اچھی خبریں بھی سن سکیں، بلیم گیم آج بھی پوری شدت سے جاری ہے امریکی پابندیوں کی تجویز نے روپیہ بے قدر اور اسٹاک مارکیٹ ڈبو دی ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر 172روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں ایک کھرب17کروڑ ڈوب گئے دوسری جانب افغان طالبان نے ایک بار پھر پاک افغان چمن بارڈر بند کردیا جس سے ہزاروں افراد پھنس گئے۔ بلوچستان سرکاری حکام نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سرحد بندش کی وجہ نہیں بتائی گئی، ایک لیویز اہلکار نے بتایا کہ صرف پیدل آمدورفت بند، تجارتی سرگرمیاں جاری ہے، طالبان حکومت کے معاون وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد سے رابطہ کی کوشش کی اور جواب نہیں ملا۔

بعض افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق سرحد پر پاکستانی اہلکاروں اور افغان طالبان کے درمیان افغان باشندوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر تکرار و بحث ہوئی جس کے بعد طالبان نے چمن سرحد بند کردی۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کی کارروائیوں سے متعلق امارت اسلامیہ افغانستان نے اہم حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق طالبان کو بلا اجازت گھروں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔

ادھر طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کابل انتظامیہ (اشرف غنی) کا اب کوئی وجود نہیں، حکومت کے تمام اختیارات اور انتظامات امارت اسلامی افغانستان کے پاس ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق افغانستان میں انسانی سانحہ پیش آسکتا ہے۔

ملک کے سنجیدہ اور فہمیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ملکی صورتحال کا تقاضا ہے کہ سیاسی رہنما اور حکمرانوں کو سیاسی صورتحال کی بہتری پر سوچنا چاہیے، ملک اس وقت کسی تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سارے اسٹیک ہولڈرز ہوش مندی کا مظاہرہ کریں، ملک کا مفاد اسی میں مضمر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں