نوجوانوں میں موٹر سائیکل کو جدید و خوبصورت بنانے کا رجحان بڑھ گیا

موٹر سائیکل سوار انجن، جمپ اور دیگر پارٹس کو چمکانے اور خوبصورت بنانے کے لیے ان پر کروم اور ملمع کاری کا کام کراتے ہیں

اکبر روڈ پرکاریگر موٹر سائیکل کے سائیلنسر پالش کرنے میں مصروف ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

نوجوانوں میں موٹر سائیکلوں کو جدید اسٹائل میں تبدیل کرنے اور اس کے پارٹس کو خوبصورت بنانے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

موٹر سائیکل سواروں کی بڑی تعداد انجن، جمپ اور دیگر پارٹس کو چمکانے اور خوبصورت بنانے کے لیے ان پر کروم اور ملمع کاری کا کام کراتی ہے تاہم اس پیشے سے منسلک افراد کا کام لوڈشیڈنگ کی وجہ سے60 فیصد تک متاثر ہوا ہے، اس پیشے سے وابستہ کاریگروں کی بڑی تعداد اس کام کو چھوڑ کر چنگ چی اور6 سے 11سیٹر سی این جی رکشہ چلا رہی ہے، ملمع کاری کے دوران تیزابی پانی کے استعمال اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کی وجہ سے اس پیشے کے کاریگر جلدی اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں، ایکسپریس نے موٹر سائیکل پر کروم اور ملمع کاری کرانے کے پیشے سے متعلق تفصیلی سروے کیا، اس پیشے سے منسلک زینت اسکوائر لیاقت آباد میں واقع کاریگر شیراز یوسف نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے مختلف پارٹس پر کروم اور ملمع کاری کرائی جاتی ہے، اس کام کا مقصد موٹر سائیکل کو خوبصورت بنانا اور پارٹس کو چمکانا ہے۔




انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے وابستہ کاریگروں کی دکانیں لیاقت آباد، واٹر پمپ، عائشہ منزل، اورنگی ٹاؤن، نیو کراچی، لانڈھی، ملیر، اکبر مارکیٹ، رنچھورلائن، لیاری، گارڈن اور دیگر علاقوں میں واقع ہیں، اس پیشے کی کراچی میں تقریباً 1500دکانیں، 40 کارخانے اور4500 کاریگر ہیں، اس پیشے سے60 فیصد اردو کمیونٹی اور40 فیصد دیگر کمیونٹی کے لوگ وابستہ ہیں، انھوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے مختلف حصوں چیچز، ڈرم، جمپ اور انجن کے مختلف حصوں پر کروم اور ملمع کاری کا کام کیا جاتا ہے، یہ کام 2 حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، موٹر سائیکل کے لوہے کے حصوں پر ملمع کاری اور سلور کے حصوں پر کروم کیا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ یہ کام محنت طلب ہے اور کام میں معاوضے کی شرح کم ہے، لوڈشیڈنگ نے اس پیشے کو شدید متاثر کیا ہے اور تیزی کے ساتھ کاریگر اس پیشے کو چھوڑ کر رکشہ ڈرائیور بن رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ بجلی ہو گی تو ہمارا کام ہو گا، بعض اوقات بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ہم سارا سارا دن بے کار بیٹھے رہتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے زیادہ تر غریب لوگ وابستہ ہیں، پیشے سے منسلک صرف 10 فیصد دکانداروں کے پاس جنریٹر ہیں جو اپنا کام مقررہ اوقات میں مکمل کر لیتے ہیں۔
Load Next Story