جید علمائے کرام نے مذاکرات کی حمایت کردی جنگ بندی کا مطالبہ
دشمن قوتوں سے ہوشیار رہا جائے،مفتی رفیع عثمانی، مولانا سلیم اللہ و دیگر کا مشترکہ اجلاس
ملک کے جید علمائے کرام نے طالبان اور حکومت کے مابین مذاکرات کی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں طرف سے جنگ بندی کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی رکھنے والی دشمن قوتوں سے ہوشیار رہا جائے، مذاکراتی عمل کو ماضی کی طرح سبوتاژ کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا جائے۔
ملک بھر کے 15جید علما کا اجلاس جامعہ دارالعلوم کراچی میں وفاق المدراس العربیہ کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان کی صدارت میں ہوا جس میں مفتی محمد رفیع عثمانی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتﷺ کے نائب امیر اور جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مفتی محمد تقی عثمانی، جامعہ دارالعلوم اکوڑہ خٹک کے مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ ، مفتی مختار الدین کرغوبہ شریف، جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب مہتمم مولانا فضل رحیم، وفاقی المدارس العربیہ کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری، جامعۃ الرشید کراچی کے صدر مفتی عبدالرحیم، جامعہ دارالعلوم کراچی کے اساتذہ حدیث مفتی عبدالرؤف سکھروی، مولانا عزیز الرحمن، مفتی محمود اشرف عثمانی، جامعۃ الرشید کے مفتی محمد، جامعہ اشرفیہ لاہور کے مولانا محمد حسن اور جامعۃ الرشید کے استاد سید عدنان کاکا خیل شریک تھے۔ اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق علما کے اجتماع میں حکومت اور تحریک طالبان کی مذاکرات پر آمادگی کا خیرم مقدم کرتے ہوئے اس مقصد کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو مثبت قدم قرار دیا گیا۔
علما نے کہاکہ ملک میں عرصہ دراز سے بلاجواز خوںریزی جاری ہے جو ملک و ملت کے لیے تباہ کن ہے اس کا فائدہ براہ راست اسلام اور ملک دشمن طاقتوں کو پہنچ رہا ہے، بے گناہوں کی جانوں کے زیاں سے کئی خاندانوں کے گھر اجڑ گئے، اب ہر قیمت پراس خوں ریزی کو بند ہونا چاہیے۔ علما نے کہا کہ فریقین مسائل کے حل میں مخلص ہیں تو یقیناً یہ ملک و ملت کے لیے نیک عمل ہے لیکن مذاکرات کے لیے ضروری ہے کہ دونوں طرف سے جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔علما نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر اللہ اور اس کے رسولﷺ کے نام پر جان و مال کی حرمت سے متعلق قرآن و سنت کے واضح احکام کا واسطہ دے کر یہ اپیل کرتے ہیں کہ ہر طرح کی مسلح کارروائیوں، خوںریزی اور تخریب کاری کے ہر اقدام کو فوری طور پر بند کیا جائے، مذاکرات سنجیدگی،حقیقت پسندی اور ملک و ملت کی خیرخواہی کے ساتھ کیے جائیں۔ علما نے کہا کہ جو دشمن طاقتیں لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت ملک کو خانہ جنگی کا شکار دیکھنا چاہتی ہیں وہ مختلف حربوں سے ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گی جیسا کہ ماضی میں کیا ہے ہم فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسی ملک دشمن کوششوں کو اپنے اخلاص کے ذریعے ناکام بنائیں اور جذبات پر قابو رکھ کر قیام امن کی کوشش کو ہر قیمت پر جاری رکھیں۔
ملک بھر کے 15جید علما کا اجلاس جامعہ دارالعلوم کراچی میں وفاق المدراس العربیہ کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان کی صدارت میں ہوا جس میں مفتی محمد رفیع عثمانی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتﷺ کے نائب امیر اور جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مفتی محمد تقی عثمانی، جامعہ دارالعلوم اکوڑہ خٹک کے مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ ، مفتی مختار الدین کرغوبہ شریف، جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب مہتمم مولانا فضل رحیم، وفاقی المدارس العربیہ کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری، جامعۃ الرشید کراچی کے صدر مفتی عبدالرحیم، جامعہ دارالعلوم کراچی کے اساتذہ حدیث مفتی عبدالرؤف سکھروی، مولانا عزیز الرحمن، مفتی محمود اشرف عثمانی، جامعۃ الرشید کے مفتی محمد، جامعہ اشرفیہ لاہور کے مولانا محمد حسن اور جامعۃ الرشید کے استاد سید عدنان کاکا خیل شریک تھے۔ اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق علما کے اجتماع میں حکومت اور تحریک طالبان کی مذاکرات پر آمادگی کا خیرم مقدم کرتے ہوئے اس مقصد کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو مثبت قدم قرار دیا گیا۔
علما نے کہاکہ ملک میں عرصہ دراز سے بلاجواز خوںریزی جاری ہے جو ملک و ملت کے لیے تباہ کن ہے اس کا فائدہ براہ راست اسلام اور ملک دشمن طاقتوں کو پہنچ رہا ہے، بے گناہوں کی جانوں کے زیاں سے کئی خاندانوں کے گھر اجڑ گئے، اب ہر قیمت پراس خوں ریزی کو بند ہونا چاہیے۔ علما نے کہا کہ فریقین مسائل کے حل میں مخلص ہیں تو یقیناً یہ ملک و ملت کے لیے نیک عمل ہے لیکن مذاکرات کے لیے ضروری ہے کہ دونوں طرف سے جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔علما نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر اللہ اور اس کے رسولﷺ کے نام پر جان و مال کی حرمت سے متعلق قرآن و سنت کے واضح احکام کا واسطہ دے کر یہ اپیل کرتے ہیں کہ ہر طرح کی مسلح کارروائیوں، خوںریزی اور تخریب کاری کے ہر اقدام کو فوری طور پر بند کیا جائے، مذاکرات سنجیدگی،حقیقت پسندی اور ملک و ملت کی خیرخواہی کے ساتھ کیے جائیں۔ علما نے کہا کہ جو دشمن طاقتیں لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت ملک کو خانہ جنگی کا شکار دیکھنا چاہتی ہیں وہ مختلف حربوں سے ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گی جیسا کہ ماضی میں کیا ہے ہم فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسی ملک دشمن کوششوں کو اپنے اخلاص کے ذریعے ناکام بنائیں اور جذبات پر قابو رکھ کر قیام امن کی کوشش کو ہر قیمت پر جاری رکھیں۔