طالبان سے باضابطہ مذاکرات 3 سے 5 روز میں شروع ہوجائیں گے
مذاکرات میں سب سے پہلے دونوں جانب سے سیز فائر کا اعلان کیا جائے گا
حکومتی ذرائع کاکہناہے کہ حکومتی کمیٹی سے طالبان کے باضابطہ مذاکرات آئندہ 3سے 5روز میں شروع ہوجائیں گے۔
حکومتی ڈرائع کے مطابق اعلیٰ حکومتی شخصیت کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعدحکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ایک اہم رکن رکن میجر(ر)محمدعامرنے ایک مذہبی شخصیت کے توسط سے طالبان قیادت تک حکومتی پیغام پہنچادیاہے،اس پیغام میں کہاگیاہے کہ باضابطہ مذاکرات کے آغازکے بعدحکومت یہ یقین دہانی کراتی ہے کہ مذاکرات کے نتائج تک اگر طالبان کی جانب سے کوئی حملہ نہیں کیا جاتا ہے تو حکومت طالبان کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کرے گی،اس مثبت پیغام کے بعدطالبان نے بھی حکومتی ذرائع کویقین دہانی کرائی ہے کہ شوریٰ کے حتمی فیصلے کے بعدباضابطہ طور پر اعلان کیاجائے گا کہ مذاکراتی عمل کے دوران کوئی حملہ نہیں ہوگا ،طالبان کی جانب سے رابطوں کے لیے مولانا عبدالعزیز ،مفتی کفایت اللہ ،مولانا سمیع الحق ،پروفیسر ابراہیم اور عمران خان کو شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم اس کمیٹی کا سربراہ طالبان مولانا سمیع الحق کو بنانے پر غور کررہے ہیں اور اطلاعات ہیں کہ اگر مولانا سمیع الحق نے مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی قبول کرلی تو ان کی ہی سربراہی میں حکومتی ٹیم سے مذاکرات کیے جائیں گے اور اگر مولانا سمیع الحق معذرت کرلیتے ہیں تو پھر مولانا عبدالعزیز کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق مذاکرات میں سب سے پہلے سیز فائر کا دونوں جانب سے اعلان کیا جائے گا ،اس اعلان کے بعد طالبان کے بعض رہنماؤں کی رہائی اور ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ کے حوالے سے باضابطہ بات چیت ہوگی،حکومتی کمیٹی مذاکرات کے لیے پرعزم ہے،ان مذاکرات کو کامیاب بنانے میں ملک کے 5جیدعلمااہم کردار اداکررہے ہیں اورمسلسل فریقین سے رابطے میں ہیں ،ابتدائی مذاکراتی عمل کے بعد فاٹا کے کسی مقام پر باضابطہ ملاقات کی جائے گی،ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان شوریٰ نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کو مکمل اختیارات دینے کا بھی فیصلہ کیاہے تاہم اس کا باضابطہ اعلان وہ جلد کریںگے،اطلاعات ہیں کہ حکومتی کمیٹی کے ایک اہم رکن جلد پشاور روانہ ہوں گے اور اگر طالبان کی جانب سے اعلان کردہ پانچوں ارکان کمیٹی میں شامل ہوجاتے ہیں تو پھر پشاور سے ہی مذاکرات کا آغاز ہوگا،دونوں جانب سے بیک ڈور چینل کے ذریعے شرائط طے کی جارہی ہیں،شرائط نامہ مکمل ہونے کے بعد اعلیٰ حکومتی قیادت کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد باضابطہ طور پر رابطہ کیا جائے گا۔
حکومتی ڈرائع کے مطابق اعلیٰ حکومتی شخصیت کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعدحکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ایک اہم رکن رکن میجر(ر)محمدعامرنے ایک مذہبی شخصیت کے توسط سے طالبان قیادت تک حکومتی پیغام پہنچادیاہے،اس پیغام میں کہاگیاہے کہ باضابطہ مذاکرات کے آغازکے بعدحکومت یہ یقین دہانی کراتی ہے کہ مذاکرات کے نتائج تک اگر طالبان کی جانب سے کوئی حملہ نہیں کیا جاتا ہے تو حکومت طالبان کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کرے گی،اس مثبت پیغام کے بعدطالبان نے بھی حکومتی ذرائع کویقین دہانی کرائی ہے کہ شوریٰ کے حتمی فیصلے کے بعدباضابطہ طور پر اعلان کیاجائے گا کہ مذاکراتی عمل کے دوران کوئی حملہ نہیں ہوگا ،طالبان کی جانب سے رابطوں کے لیے مولانا عبدالعزیز ،مفتی کفایت اللہ ،مولانا سمیع الحق ،پروفیسر ابراہیم اور عمران خان کو شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم اس کمیٹی کا سربراہ طالبان مولانا سمیع الحق کو بنانے پر غور کررہے ہیں اور اطلاعات ہیں کہ اگر مولانا سمیع الحق نے مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی قبول کرلی تو ان کی ہی سربراہی میں حکومتی ٹیم سے مذاکرات کیے جائیں گے اور اگر مولانا سمیع الحق معذرت کرلیتے ہیں تو پھر مولانا عبدالعزیز کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق مذاکرات میں سب سے پہلے سیز فائر کا دونوں جانب سے اعلان کیا جائے گا ،اس اعلان کے بعد طالبان کے بعض رہنماؤں کی رہائی اور ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ کے حوالے سے باضابطہ بات چیت ہوگی،حکومتی کمیٹی مذاکرات کے لیے پرعزم ہے،ان مذاکرات کو کامیاب بنانے میں ملک کے 5جیدعلمااہم کردار اداکررہے ہیں اورمسلسل فریقین سے رابطے میں ہیں ،ابتدائی مذاکراتی عمل کے بعد فاٹا کے کسی مقام پر باضابطہ ملاقات کی جائے گی،ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان شوریٰ نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کو مکمل اختیارات دینے کا بھی فیصلہ کیاہے تاہم اس کا باضابطہ اعلان وہ جلد کریںگے،اطلاعات ہیں کہ حکومتی کمیٹی کے ایک اہم رکن جلد پشاور روانہ ہوں گے اور اگر طالبان کی جانب سے اعلان کردہ پانچوں ارکان کمیٹی میں شامل ہوجاتے ہیں تو پھر پشاور سے ہی مذاکرات کا آغاز ہوگا،دونوں جانب سے بیک ڈور چینل کے ذریعے شرائط طے کی جارہی ہیں،شرائط نامہ مکمل ہونے کے بعد اعلیٰ حکومتی قیادت کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد باضابطہ طور پر رابطہ کیا جائے گا۔