پشاور کی سڑکوں پر غیر قانونی رکشوں کی بھرمار ٹریفک جام معمول بن گیا

پشاور میں 35 ہزار رجسٹرڈ اور 75 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ رکشے ہیں، ڈی ایس پی ٹریفک پشاور

خیبر پختونخوا میں رکشوں کے پرمٹ جاری کرنے پر گزشتہ 4 سال سے پابندی ہے فوٹو: ایکسپریس

نئے رکشوں کی رجسٹریشن پر پابندی کے باوجود صوبائی دارالحکومت میں رکشوں کا اژدھام بڑھنے لگا۔ جس کے باعث ٹریفک جام معمول بن گیا ہے۔

پشاور میں غیرقانونی رکشے شہریوں کے لئے وبال جان بن گئے ہیں، ان غیرقانونی اوربے ہنگم رکشوں پر قابو پانے کے لیے چار سال سے نئے رکشوں کی رجسٹریشن پر پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود گزرتے دنوں کے ساتھ ان غیر رجسٹرڈ رکشوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، اس وقت شہر کی سڑکوں پر مٹر گشت کرتے رکشوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جس میں 75 ہزار سے زائد غیر قانونی رکشے بھی شامل ہیں،اگر دیکھا جائے تو شہر میں ہر طرف رکشا سروس نے لوگوں کی زندگی اجیرن اور معمولات زندگی کو درہم برہم کیاہے۔

صبح سے رات گئے تک رکشوں کے شور کے ساتھ ساتھ لوگوں کو آلودگی کا بھی سامنا ہے جس کا حل کسی کے پاس نہیں، پشاورمیں اکثریت ان رکشوں کی ہے جو بغیر پرمٹ کے سڑکوں پر چلائے جارہے ہیں ،ان میں ایسے رکشے بھی شامل ہے جو دوسرے رکشوں کے پرمٹ استعمال کرکے چلائے جا رہے ہیں۔ زیادہ تر رکشا ڈرائیوروں کے پاس لائسنس تک نہیں ہوتے پھر بھی یہ سڑکوں پر گھومتے رہتے ہیں۔

حکومت نے رکشوں کے پرمٹ جاری کرنے پر گزشتہ چار سال سے پابندی عائد کی ہے تاہم اس کے باوجود اب مقامی سطح پر رکشے تیار کئے جاتے ہیں جو ان سڑکوں پر بغیر پرمٹ کے چلتے ہیں، اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ کم عمر لڑکے بھی رکشے چلاتے نظرآتے ہیں، ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے اور ڈرائیونگ پر عبور نہ ہونے کی وجہ سے اکثرحادثات بھی ہوتے ہیں ،بے ہنگم رکشوں کو روکنے کے لیے ٹریفک پولیس بھی بے بس نظر آتی ہے جب کہ حکومت کے پاس ان غیر قانونی رکشوں کو روکنے کے لیے منصوبہ بندی کابھی فقدان ہے۔



پشاور میں 75 ہزار غیر رجسٹرڈ رکشے ہیں، ڈی ایس پی ٹریفک


ڈی ایس پی ٹریفک پشاور سٹی زکااللہ کااس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ پشاور کی سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہے اور روزانہ پشاور کی سڑکوں پر 9 لاکھ سے زائد گاڑیاں روزانہ سفر کرتی ہیں، سڑکیں کشادہ ہیں تاہم اس کے باوجود پیک ٹائم پرٹریفک کنٹرول کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، اس وقت پشاور میں رجسٹرڈ رکشوں کی تعداد 35 ہزار ہے جبکہ غیر رجسٹرڈ رکشوں کی تعداد 75 ہزار سے زائد ہے، ٹریفک پولیس بغیر پرمٹ والے رکشوں کے خلاف کاروائی کرتی ہے اور پانچ ہزار روپے تک جرمانہ بھی ان سے وصول کیاجاتا ہے تاہم جرمانے کی ادائیگی کے اگلے ہی روز وہی رکشے دوبارہ سڑکوں پر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پشاور میں رش بڑھتاجا رہا ہے۔

عوام کا مطالبہ

پشاور کے شہریوں نے حکومت سے بغیر پرمٹ کے رکشوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیاہے، اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو بغیر پرمت چلنے والے رکشوں پر جرمانہ بڑھانا چاہیئے اور اس کے ساتھ ساتھ چیکنگ بھی سخت کرنی چاہیئے،بغیر پرمٹ چلنے والے رکشوں پر جرمانے کے ساتھ ساتھ ایسے رکشوں کو ایک ماہ سے زائد عرصے کےلئے بند کرنا چاہیے جب تک حکومت حکومت قوانین سخت نہیں کرے گی یہ سلسلہ ایسے ہی جاری رہے گا۔



رکشا ڈرائیوروں کا موقف

حکومت ہم سے روزگار چھینے کے بجائے ہمیں متبادل روزگارفراہم کیاجائے ،پشاورشہرمیں بغیرپرمٹ چلنے والے رکشوں کے حوالے سے رکشہ ڈرائیوروں نے بتایاکہ یہ حقیقت ہے کہ شہرمیں بغیرپرمٹ رکشوں کی تعداد آئے روزبڑھتی جارہی ہے اوراس کے خلاف ٹریفک پولیس ایکشن بھی لیتی ہے لیکن ہم غریب لوگ آخر کھائیں گے کیا؟اپنے بچوں کو کہاں سے لاکر کھلائیںگے؟دن رات ایک کرکے اپنے کنبے کی کفالت بمشکل کرتے ہیں اگر حکومت ہم سے یہ ذریعہ آمدن بھی چھین لیتی ہے تو ہم پھر کیاکریں گے ، ہر حکومت روزگار دلانے کے وعدے تو کرتی ہے لیکن الٹا لوگوں سے روزگار چھین لیتی ہے ، لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت روزگار کے مواقع بڑھائیں اور ہمیں بھی متبادل روزگار فراہم کیا جائے توہم رکشہ چلاناہی چھوڑدیں گے۔
Load Next Story