وزیراعظم کا ‏پینڈورا لیکس تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کا سیل قائم کرنے کا فیصلہ

یہ سیل پینڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلب کرے گا


ویب ڈیسک October 04, 2021
عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں پینڈورا لیکس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور

وزیراعظم عمران خان نے پینڈورا لیکس کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کا سیل قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء اور پارٹی کی سینئر قیادت شریک ہوئی۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور پینڈورا لیکس کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا پنڈورا پیپرز میں شامل تمام پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کا اعلان

ذرائع کے مطابق وفاقی وزراء اور اٹارنی جنرل پر مشتمل کمیٹی نے وزیراعظم کو ابتدائی رپورٹ پیش کی اور پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانی افراد سے متعلق بریفنگ دی۔

اجلاس میں پینڈورا پیرز میں شامل پاکستان شہریوں کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا گیا جب کہ کامیاب پاکستان پروگرام اور مہنگائی کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق پینڈورا لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیراعظم معائنہ کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطح کا سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو پینڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلب کرے گا۔ تحقیقات کے بعد معائنہ کمیشن کا سیل حقائق قوم کے سامنے رکھے گا۔

وزیراعظم معائنہ کمیشن کے تحقیقاتی سیل کو ایف آئی اے، نیب اور ایف بی آر کی معاونت حاصل ہوگی. معائنہ کمیشن کا سیل آف شور کمپنیوں کے سرمائے کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کرے گا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پینڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے پاکستانیوں سے مکمل تحقیقات کی جائیں، قومی دولت ملک سے باہر لے جانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، تحریک انصاف کی حکومت بلاامتیاز احتساب پر یقین رکھتی ہے۔



دوسری جانب اپنے ٹویٹ میں وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ ‏وزیر اعظم عمران خان نے بڑا اقدام کیا ہے، سیل تحقیقاتی رپورٹ میں یہ تعین کرے گا کہ اگر پبلک آفس ہولڈر کا آف شور اثاثہ گوشواروں میں ظاہرنہیں تو کرپشن کا کیس نیب کو بھجوایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی صورت میں معاملہ ایف آئی اے کو بھجوایا جائے گا جو پبلک آفس ہولڈر نہیں ہو گا تو ٹیکس ایویژن (evasion) کا کیس ایف بی آر کے پاس جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں