3 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 100 فیصد بڑھ گیا
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ سو فیصد اضافے سے 11ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ سو فیصد اضافے سے 11 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس کی وجہ درآمدات میں غیرمعمولی اضافہ ہے۔
وفاقی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا ستمبر برآمدات اور درآمدات کا درمیانی فرق 11 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 5 ارب 90 کروڑڈالر تھا۔ اس طرح تجارتی خسارے میں سو فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
تجارتی خسارے میں رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال کے اختتام تک تجارتی خسارہ مقررہ ہدف 28 ارب 40 کروڑ ڈالر سے بہت اوپر چلاجائے گا۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کا تجارتی خسارہ ہی سالانہ ہدف کے 41 فیصد سے زائد ہے۔
جولائی تا ستمبر کے دوران ملکی برآمدات 27.3 فیصد اضافے سے لگ بھگ 7 ارب ڈالر رہیں۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمداتی حجم 5 ارب 40 کروڑ ڈالر تھا۔ اس طرح جولائی تا ستمبر برآمدات میں ڈیڑھ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
وفاقی ادارہ برائے شماریات کے مطابق جولائی تا ستمبر درآمدات 65 فیصد اضافے سے 18 ارب 60 کروڑ ڈالر رہیں۔ اس مدت میں درآمداتی حجم میں 7 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
وفاقی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا ستمبر برآمدات اور درآمدات کا درمیانی فرق 11 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 5 ارب 90 کروڑڈالر تھا۔ اس طرح تجارتی خسارے میں سو فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
تجارتی خسارے میں رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال کے اختتام تک تجارتی خسارہ مقررہ ہدف 28 ارب 40 کروڑ ڈالر سے بہت اوپر چلاجائے گا۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کا تجارتی خسارہ ہی سالانہ ہدف کے 41 فیصد سے زائد ہے۔
جولائی تا ستمبر کے دوران ملکی برآمدات 27.3 فیصد اضافے سے لگ بھگ 7 ارب ڈالر رہیں۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمداتی حجم 5 ارب 40 کروڑ ڈالر تھا۔ اس طرح جولائی تا ستمبر برآمدات میں ڈیڑھ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
وفاقی ادارہ برائے شماریات کے مطابق جولائی تا ستمبر درآمدات 65 فیصد اضافے سے 18 ارب 60 کروڑ ڈالر رہیں۔ اس مدت میں درآمداتی حجم میں 7 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔