فلیٹ میں جنریٹر کا دھواں بھرنے سے شوہر ہلاک بیوی اور بچے بے ہوش

گھر کا جنریٹر کمرے میں 12 گھنٹے سے زائد چلتا رہا


Staff Reporter October 05, 2021
گھر کا جنریٹر کمرے میں 12 گھنٹے سے زائد دیر تک چلتا رہا۔فوٹو:فائل

گلزار ہجری اسکیم 33 میں گھر میں جنریٹر کا دھواں بھرنے سے ایک شخص ہلاک ، بیوی اور تین بچے بے ہوش ہوگئے۔ گھر کا جنریٹر کمرے میں 12 گھنٹے سے زائد دیر تک چلتا رہا۔

سچل تھانے کی حدود گلزار ہجری اسکیم 33 کنٹری اپارٹمنٹ میں گراؤنڈ فلور پر واقع فلیٹ نمبر AA-15 میں پیر کی شب 65 سالہ محمد طارق عباسی ہلاک اور اس کی اہلیہ 50 سالہ فرحانہ ، دو بیٹے18 سالہ سید محمد حذیفہ ، 22 سالہ سید محمد حاشر اور 15 سالہ انعمتہ بے ہوش ہوگئے۔

پڑوسی عدنان نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کو دن 11 بجے علاقے کی بجلی گئی تھی جو 3 بجے دوپہر کو آگئی تھی تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر گھر والوں نے جنریٹر بند نہیں کیا۔ ان کا جنریٹر فلیٹ کے کمرے میں رکھا ہوا تھا اور پورے فلیٹ کے دروازے بند تھے جس کے باعث اس کا دھواں پورے گھر میں بھر گیا۔

پیر کی شب 10 بجے ان کی اہلیہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پورا دن ہوگیا اور پڑوسی کا جنریٹر چل رہا ہے ۔ طارق صاحب کے گھر کے دروازے پر دستک دیکر جنریٹر بند کرنے کا بول دو جب میں نے ان کے دروازے پر دستک دی تو اندر سے کوئی آواز نہیں آئی جس پر میں نے سوچا کہ شاید یہ لوگ جنریٹر چلتا چھوڑ کر جلد بازی میں کہیں چلے گئے ہیں۔

عدنان نے بتایا کہ وہ اپنے کسی کام سے چلا گیا ، رات تقریباً 11 بجے واپس آیا تو جنریٹر چل رہا تھا جس پر اس نے دوبارہ دروازے پر دستک دی ، دروازہ نہ کھلنے پر محلے کے چند لوگوں کی مدد سے باہر لگے گیس کے میٹر کے ساتھ لگے لیور کی مدد سے گیس بند کر دی جس پر گھر کا جنریٹر بند ہونے سے شور کم ہوا تو دوبارہ دستک دی اور طارق بھائی کرکے آوازیں لگائیں تو اندر سے کراہنے کی آوازیں آئیں جس پر تشویش ہوئی اور مددگار 15 اور سچل پولیس کو اطلاع دی ۔ 40 منٹ سے زائد گزرنے کے باجود پولیس نہیں پہنچی۔

عدنان نے بتایا کہ اس نے علاقہ مکینوں کو مشورہ دیا کہ میں آپ لوگوں کے سامنے فلیٹ کا دروازہ توڑتا ہوں تو انہوں نے منع کر دیا کہ پولیس کے آنے تک کچھ نہیں کیا جائے ۔ پھر اس نے عباسی ٹاؤن سے اپنے دو دوستوں کو بلوایا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر گھر کا دروازہ توڑ دیا ۔ لیکن کوئی محلے والا بھی اندر جانے کو تیار نہیں تھے ۔ اسی دوران چھیپا کی دو ایمبولینسیں وہاں پہنچ گئیں ۔ پھر ان کی مدد سے محمد طارق کی اہلیہ اور تینوں بچوں کو بمشکل نکال کر دو ایمبولینسوں کی مدد سے عباسی شہید اسپتال پہنچایا۔

انہوں نے بتایا کہ محمد طارق کی سانس نہیں چل رہی تھی ۔ انہیں چھیپا کی تیسری ایمبولینس بلوا کر اس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کر دی ، جبکہ خاتون اور ان کے تینوں بچوں کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ منتقل کر دیا گیا۔

منگل کی صبح 8 بجے عباسی شہید اسپتال کے ڈاکٹروں نے فرحانہ اور ان کے تینوں بچوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی۔ علاقہ مکینوں کے مطابق متوفی محمد طارق نے خاتون سے دوسری شادی کی تھی ، تینوں بچے خاتون کے پہلے شوہر سے تھے ، محمد طارق ریٹائرڈ تھے کچھ عرصہ قبل انہوں نے کنسٹرکشن کا کام شروع کیا تھا پھر وہ کام ختم کر کے کنفشنری شاپ کھول لی تھی تاہم وہ بھی بند کر دی تھی ، پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں