تھائی لینڈ میں پرتشدد فسادات کے باوجود پولنگ کا عمل مکمل
ملک کے 375 انتخابی حلقوں میں سے 127 حلقوں میں مظاہرین نے انتخابی عمل تہس نہس کر دیا، الیکشن کمیشن حکام
تھائی لینڈ میں حکومت اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد فسادات کے باوجود پولنگ کا عمل ختم جبکہ ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ملک بھر میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا گیا اور ملک کے 375 حلقوں میں سے 127 حلقوں میں مظاہرین نے انتخابی عمل تہس نہس کر دیا، تھائی پولیس اور مظاہرین کی جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ کی گئی اور پتھراؤ کیا گیا جس میں کم از کم 7 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب جھڑپوں تھائی وزیراعظم ینگ لک شینا وترا سیاسی کشیدگی کے باوجود انتخابی عمل کے ذریعے سے ایک بار پھر ملک کی وزیراعظم بننے کے لئے پر عزم ہیں۔
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ ہے ملک کے جنوبی حصوں میں جہاں اپوزیشن جماعتوں کا اثرورسوخ زیادہ ہے بیلٹ پیپرز ہی تقسیم نہیں ہونے دیئے گئے، صرف تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں 6 ہزار 673 پولنگ اسٹیشنز میں سے 488 پولنگ اسٹیشنز کو مظاہرین نے یا تو کھلنے ہی نہیں دیا یا پھر جلدی بند کردیئے گئے جبکہ متعدد مقامات پر پولنگ کے عملے اور مظاہرین کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف اورحکومت کے حامیوں کے درمیان گزشتہ 2 ماہ سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد وزیراعظم ینگ لک شیناوترا کی جماعت کی کامیابی کے امکانات واضح ہیں جبکہ حزب اختلاف نے انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ملک بھر میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا گیا اور ملک کے 375 حلقوں میں سے 127 حلقوں میں مظاہرین نے انتخابی عمل تہس نہس کر دیا، تھائی پولیس اور مظاہرین کی جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ کی گئی اور پتھراؤ کیا گیا جس میں کم از کم 7 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب جھڑپوں تھائی وزیراعظم ینگ لک شینا وترا سیاسی کشیدگی کے باوجود انتخابی عمل کے ذریعے سے ایک بار پھر ملک کی وزیراعظم بننے کے لئے پر عزم ہیں۔
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ ہے ملک کے جنوبی حصوں میں جہاں اپوزیشن جماعتوں کا اثرورسوخ زیادہ ہے بیلٹ پیپرز ہی تقسیم نہیں ہونے دیئے گئے، صرف تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں 6 ہزار 673 پولنگ اسٹیشنز میں سے 488 پولنگ اسٹیشنز کو مظاہرین نے یا تو کھلنے ہی نہیں دیا یا پھر جلدی بند کردیئے گئے جبکہ متعدد مقامات پر پولنگ کے عملے اور مظاہرین کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف اورحکومت کے حامیوں کے درمیان گزشتہ 2 ماہ سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد وزیراعظم ینگ لک شیناوترا کی جماعت کی کامیابی کے امکانات واضح ہیں جبکہ حزب اختلاف نے انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔