ایف بی آر نے پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی معلومات اکٹھی کرنا شروع کردیں
پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی شناخت کرکے انکم ٹیکس گوشواروں کے ریکارڈ کی چھان بین کی ہدایات
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی معلومات اکٹھی کرنا شروع کردیں
ایف بی آر نے پینڈورا پیپرز میں شامل 700 کے لگ بھگ پاکستانیوں کے بارے معلومات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے ایف بی آر کو پاکستان ریونیو آٹومیشن کے تعاون سے پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی شناخت کرکے انکم ٹیکس گوشواروں کے ریکارڈ کی چھان بین کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
اس حوالے سے ایف بی آ کے سینئر افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کے ناموں کی فہرست کا ابتدائی جائزہ لیاجارہا ہے اور پینڈورا پیپرز میں جن پاکستانیوں کے نام آئے ہیں پہلے مرحلے میں انکی شناخت کی جائے اور انکا سراغ لگا کر ایف بی آر اور پرال کے پاس موجود ڈیٹا بینک کے ساتھ کراس میچنگ کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی شناخت کرکے انکے انکم ٹیکس گوشواروں میں دی جانیوالی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ظاہر کردہ اثاثوں کی چھان بین کی جائے گی جن لوگوں نے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں بیرون ممالک اثاثے ظاہر کیے ہونگے اور باہر بھجوائی جانیوالی رقم پر ٹیکس ادا کیا گیا ہوگا تو انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیکن جن لوگوں کے انکم ٹیکس گوشوارے ہی موجود نہیں ہونگے یا جن کے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ جمع کروائی جانیوالی ویلتھ اسٹیٹمنٹس میں پینڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے اثاثے ظاہر نہیں کیے گئے ہونگے تو انکے خلاف کاروائی کی جائے اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت قانونی کاروائی کرتے ہوئے انہیں چوری کردہ ٹیکس کے برابر 100 فیصد جرمانے کیے جاسکیں گے اور جائیداد و اثاثے ضبط کرنے کے ساتھ قید کی سزائیں بھی دی جاسکیں گی۔
ایف بی آر نے پینڈورا پیپرز میں شامل 700 کے لگ بھگ پاکستانیوں کے بارے معلومات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے ایف بی آر کو پاکستان ریونیو آٹومیشن کے تعاون سے پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی شناخت کرکے انکم ٹیکس گوشواروں کے ریکارڈ کی چھان بین کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
اس حوالے سے ایف بی آ کے سینئر افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کے ناموں کی فہرست کا ابتدائی جائزہ لیاجارہا ہے اور پینڈورا پیپرز میں جن پاکستانیوں کے نام آئے ہیں پہلے مرحلے میں انکی شناخت کی جائے اور انکا سراغ لگا کر ایف بی آر اور پرال کے پاس موجود ڈیٹا بینک کے ساتھ کراس میچنگ کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پینڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی شناخت کرکے انکے انکم ٹیکس گوشواروں میں دی جانیوالی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ظاہر کردہ اثاثوں کی چھان بین کی جائے گی جن لوگوں نے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں بیرون ممالک اثاثے ظاہر کیے ہونگے اور باہر بھجوائی جانیوالی رقم پر ٹیکس ادا کیا گیا ہوگا تو انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیکن جن لوگوں کے انکم ٹیکس گوشوارے ہی موجود نہیں ہونگے یا جن کے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ جمع کروائی جانیوالی ویلتھ اسٹیٹمنٹس میں پینڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے اثاثے ظاہر نہیں کیے گئے ہونگے تو انکے خلاف کاروائی کی جائے اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت قانونی کاروائی کرتے ہوئے انہیں چوری کردہ ٹیکس کے برابر 100 فیصد جرمانے کیے جاسکیں گے اور جائیداد و اثاثے ضبط کرنے کے ساتھ قید کی سزائیں بھی دی جاسکیں گی۔