شدید ڈپریشن کی مریضہ میں دنیا کا پہلا دماغی پیوند لگادیا گیا

سارہ کے دماغ میں لگا امپلانٹ انتہائی کامیاب رہا جس سے ڈپریشن بڑی حد تک کم ہوچکی ہے

36 سالہ سارہ دنیا کی پہلی مریضہ ہیں جن کی دماغی سرگرمی کا نمونہ دیکھتے ہوئے دماغ میں برقی پیوند لگایا گیا ہے۔ تصویر میں کھڑی ہوئی ڈاکٹر کیتھرین اور ان کے ساتھی بھی نمایاں ہیں۔ فوٹو: بشکریہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو

PESHAWAR:
اسے آپ دماغ کا پیس میکر کہہ سکتے ہیں جسے دنیا میں پہلی مرتبہ شدید ڈپریشن کی شکار ایک خاتون کے دماغ میں لگایا گیا ہے۔ یہ پیوند (امپلانٹ) دماغی برقی سرگرمی پیدا کرکے برقی سرکٹ کو بدلتا ہے اور یوں ڈپریشن (یاسیت) کے دورے کم ہوجاتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو ( یوسی ایس ایف) کے سائنسدانوں نے پہلے سارہ نامی ایک خاتون کے دماغ میں اعصابی سرگرمی نوٹ کی جو ان میں شدید اضطراب اور مایوسی پیدا کررہی تھی۔ اس کے بعد تحقیقی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر کیتھرین اسکانگوس نے اسی بنا پر ایک چپ ڈیزائن کی۔ ڈپریشن کے موقع پر اسے پیوند کو سرگرم کیا جاتا ہے جو ڈپریشن کی وجہ بننے والی برقی سرگرمی کو زائل کرکے مریض کو فائدہ دیتا ہے۔ اسے ڈیپ برین اسٹیمیولیشن بھی کہا جاتا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا امپلانٹ بھی ہے۔


واضح رہے کہ مریضہ سارہ ڈپریشن کی ایسی قسم سے متاثر تھیں جس کا علاج کسی دوا سے ممکن نہیں رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پہلی مریضہ ہیں جن کے دماغ میں محتاط سرجری کے بعد یہ چپ لگائی گئی ہے۔ یو سی ایس ایف کی ذیلی کمپنی وائل انسٹی ٹیوٹ فار نیوروسائنسِس نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

وائل انسٹی ٹیوٹ کے ایک اور سائنسداں کہتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی 'تیربہدف علاج' کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس میں ڈپریشن کی شکار ایک ایسی خاتون کا دماغی احوال معلوم کیا گیا ہے جسے قابو کرنا محال تھا۔ خاتون کے دماغ میں برقی سرگرمی کا پورا نقشہ دیکھا گیا اور اسی لحاظ سے پیوند کا برقی سسٹم ایجاد کیا گیا۔

36 سالہ سارہ کے مطابق سرجری کے بعد اب وہ 15 ماہ سے خوش اور مطمئین ہیں۔
Load Next Story