بلوچستان کے سیاسی بحران میں مزید اضافہ وزرا مشیر اور پارلیمانی سیکریٹریز مستعفیٰ

بلوچستان کابینہ کے 3وزراء ، 2 مشیروں اور 4 پارلیمانی سیکرٹریز نے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا ہے

ناراض ركن اسمبلی ظہور بلیدی گورنر بلوچستان كو استعفیٰ پیش كررہے ہیں۔ (فوٹو: ایکسپریس)

بلوچستان کابینہ کے ناراض وزرا، مشیر اور پارلیمانی سیکریٹریز مستعفی ہوگئے ہیں۔ مستعفیٰ ہونے والے وزراء نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال کو مستعفیٰ ہونے کے لیے بدھ کی شام تک کی مہلت دی تھی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان میں جاری سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اور بلوچستان کابینہ کے 3وزراء ، 2 مشیروں اور 4 پارلیمانی سیکرٹریز نے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا ہے۔

مستعفیٰ ہونے والے وزراء، مشیر اور پارلیمانی سیکریٹریز نے اپنے استعفے گورنر بلوچستان كو پیش كردیئے ہیں۔ بدھ كی شب صوبائی وزراء میر ظہور بلیدی، میر اسد اللہ بلوچ، سردار عبدالرحمن كھیتران، صوبائی مشیر حاجی محمد خان لہڑی، حاجی اكبر آسكانی، پارلیمانی سیكرٹریز لیلیٰ ترین،بشریٰ رند، ماجبین شیران، لالہ رشید بلوچ اورمیر سكندر عمرانی نے گورنر ہاؤس میں گورنر بلوچستان سید ظہور آغاسے ملاقات كی اور اپنے اپنے استعفے گورنر بلوچستان سید ظہور آغا كو پیش كیے۔

ہاتھ سے تحریر كئے گئے استعفوں كے متن میں گورنر بلوچستان كو مخاطب كرتے ہوئے كہا گیا ہے كہ ورزاء، مشیران وپارلیمانی سیكرٹریز نے مخلوط حكومت سے راستے جدا كر لیے ہیں، جس كے بعد وزیراعلیٰ پارلیمانی اكثریت كھو چكے ہیں۔

ہمارےلیے 3 سال تک بلوچستان كی عوام كی خدمت كرنا باعث فخر رہا ہے، لیكن موجودہ وزیراعلیٰ كی بیڈ گورننس اورابتر انتظامی صورت حال میں عوام سے الیكشن مہم میں كیے گئے وعدے پورا كر نا ناممكن ہے، لہذا ایسی صورت حال میں بطور كابینہ ركن رہنا كا اخلاقی جواز نہیں ہے جسے مد نظر ركھتے ہوئے آئین كے آرٹیكل13 b3كے تحت مستعفیٰ ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو مستعفی ہونے کےلیے کل تک کی مہلت


دوسری جانب متحدہ اپوزیشن كے اركان اسمبلی كا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ كو عہدے سے ہٹانے کےلیے ایک مرتبہ پھرمیدان میں اترنے كا متفقہ فیصلہ كرلیا ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام كے ركن اسمبلی یونس عزیز زہری كے مطابق بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں جمعیت علمائے اسلام، بی این پی اور پشتونخوامیپ كا مشتركہ اجلاس طلب كیا گیا۔ اجلاس میں متحدہ اپوزیشن نے اپنا متفقہ لائحہ عمل طے كیا۔

انہوں نے بتایا كہ متحدہ اپوزیشن وزیراعلیٰ بلوچستان جام كمال خان کوعہدے سے ہٹانے کے لیے تیار ہے۔ وزیراعلی كو ہٹا كر حكومتی ناراض اركان اسمبلی كے ساتھ بیٹھ كر نئے وزیراعلیٰ كا انتخاب كریں گے جو بلوچستا ن کے لیے سود مند ثابت ہو۔

انہوں نے مزید كہا كہ بلوچستان حكومت اور اتحادی جماعتوں كے ناراض اركان نے اپنا فیصلہ خود كرنا ہے كہ وہ كیا حكمت عملی اختیار كرتے ہیں ۔

واضح رہے منگل کے روز صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال پر بی اے پی (باپ پارٹی) کے 11 اور چند اتحادی اراکین نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، ہم تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اسمبلی جائیں اس سے بہتر ہے کہ وزیراعلیٰ خود ہی فوری استعفیٰ دیں۔

جب کہ صوبائی وزیر اسد بلوچ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اپنے اتحادیوں کے ساتھ وعدوں پر پورا نہیں اترے، انہوں نے خود کو عقل کل سمجھا ہماری کسی بات کو خاطر میں نہیں لائے، وہ عہدے سے چمٹے رہنے پر بضد ہیں لیکن اراکین کا اعتماد انہیں حاصل نہیں رہا، جام کمال کو بدھ کی شام 6 بجے تک کا وقت دیتے ہیں، اگر انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا تو تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔
Load Next Story