زندگی کو مختصر کرنے والی 8 عادات

چند ایسی خطرناک عادات کا تذکرہ جو انسان کو وقت سے پہلے موت کے گھاٹ اتار دیتی ہیں


عبید اللہ عابد October 07, 2021
چند ایسی خطرناک عادات کا تذکرہ جو انسان کو وقت سے پہلے موت کے گھاٹ اتار دیتی ہیں ۔ فوٹو : فائل

گزشتہ دنوں ایک رپورٹ نظر سے گزری جس میں اس سوال کا جواب دیا گیا تھا کہ وہ کون سی عادات ہیں جو انسانی زندگی کو مختصر کردیتی ہیں۔

مختلف میڈیکل ریسرچ رپورٹس اور ماہرین کی آرا پر مبنی اس رپورٹ میں ایسی چند خطرناک عادات کا تذکرہ کیا گیا تھا جنھیں عمومی طور پر خطرناک نہیں سمجھا جاتا اور ہم انھیں ترک کرنے کا نہیں سوچتے ۔ آئیے ! دیکھتے ہیں کہ ایسی کون سی خطرناک عادات ہیں:

ٹیلی ویژن دیکھنا

برطانوی جریدے اسپورٹس اینڈ میڈیسن کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک گھنٹہ ٹی وی دیکھنے سے آپ کی زندگی سے 22 منٹ کم ہو جاتے ہیں۔ یعنی اگر آپ اوسطاً ہر روز چھ گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں، تو آپ کی زندگی سے پانچ سال کم ہو سکتے ہیں۔ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق جو لوگ روزانہ پانچ گھنٹے یا اس سے زیادہ ٹی وی دیکھتے ہیں ، ان کے پھیپڑوں میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں ، یوں ان کا موت کے گھاٹ کی طرف سفر تیزی سے شروع ہوجاتا ہے۔ ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ زیادہ دیر تک ٹی وی دیکھنے سے ٹائپ ٹو کی ذیابیطس ، امراض قلب اور قبل از وقت موت کے منہ میں چلے جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

جنسی تعلق میں کمی

حال ہی میں ایک برطانوی طبی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہینے میں ایک بار جنسی تعلق قائم کرنے والے مردوں کے جلد انتقال کر جانے کا خطرہ اْن مردوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتا ہے، جو ہفتے میں ایک بار ایسا کرتے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زندگی میں جو شعبے بھی قائم کیے ہیں ، وہ صحت کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہیں، ان میں افراط کا شکار ہونا چاہیے نہ تفریط کا۔ جنسی تعلق میں اعتدال کا دامن تھامے رکھنے سے جسم میں ایسٹروجن اور ٹیسٹیران کی سطح ٹھیک رہتی ہے، اگر ان دونوں میں سے کچھ بھی کم ہوجائے تو صحت کے مختلف مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔

اس باب میں امراض قلب کا خصوصی طور پر ذکر کیا جاتا ہے۔ جنسی عمل میں اعتدال کی راہ اختیار کرنے سے بلڈ پریشر بھی نارمل رہتا ہے۔اس کے نتیجے بعض ایسے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جو ورزش کے نتیجے میں حاصل ہوتے ہیں۔ پراسٹیٹ کینسر کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نیند آتی ہے جو انسانی صحت کے لئے از حد ضروری ہے۔ایک فائدہ سٹریس میں کمی کی صورت میں بھی حاصل ہوتا ہے۔

زیادہ نیند

نیندجسم کے لیے ضروری ہے لیکن بہت زیادہ سونے سے آپ کی عمر کم بھی ہو سکتی ہے۔ آٹھ گھنٹے سے زیادہ بستر پر پڑے رہنے سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ باقاعدگی سے نیند ضرور لیں، لیکن آٹھ گھنٹے سے زیادہ نہیں۔ ماہرین کی مختلف رپورٹس بتاتی ہیں کہ ضرورت سے زیادہ سونے سے ذیابیطس ، امراض قلب اور اچانک حرکت قلب بند ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ بعض رپورٹس میں ضرورت سے زیادہ نیند کا مطلب 9گھنٹے کی نیند کو کہا جاتا ہے۔

صرف بیٹھے رہنا

کیا آپ کو دفتر میں کئی گھنٹے بیٹھنا پڑتا ہے؟ JAMA (جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن) کی انٹرنل میڈیسن کی تحقیق کے مطابق دن میں گیارہ گھنٹے بیٹھنے سے موت کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ کام کے درمیان میں وقفے لیں اور ہو سکے تو کچھ دیر کھڑے رہ کر کام کریں۔ اگر کسی آفس میں ہوا کا گزر بہت کم ہو یعنی وہاں آکسیجن کا لیول کم ہو تو ایسی صورت میں آکیسجن حاصل کرنے کے لئے کام سے وقفہ اور ایسی جگہ جانا از حد ضروری ہے جہاں آکسیجن کا لیول بہتر ہو۔ آکسیجن کی کمی کے سبب مختلف عوارض انسانی صحت کو لاگو ہوجاتے ہیں جس میں ایک ذیابیطس بھی ہے۔

اکیلا پن

انسان کیلئے کسی کا ساتھ ، کسی سے بات چیت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بعض لوگ ذہنی دباؤ سے دور رہنے کیلئے اکیلے ہی رہنا پسند کرتے ہیں لیکن دراصل وہ خود کو دنیا کی خوشی سے محروم کر رہے ہوتے ہیں۔ ڈپریشن عمر کم ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ تنہائی انسان کو ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کی طرف لے جاتی ہے ، یہ دونوں نفسیاتی امراض خودکشی کی طرف لے جاتے ہیں۔ اس لئے نہ خود اکیلا پن اختیار کریں نہ ہی کسی دوسرے کو ایسا کرنے دیں۔ تنہا رہنے والے افراد میں موت کے خطرات دیگر عام افراد کی نسبت چار گنا زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ وہ 68 فیصد زیادہ ہسپتالوں میں داخل ہوتے ہیں،57 فیصد زیادہ ایسی کیفیات کا شکار ہوتے ہیں کہ انھیں ایمرجنسی میں ہسپتال لے جانا پڑتا ہے۔

بے روزگاری

حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، جس میں 15 ممالک کے 40 سال کی عمر تک کے دو کروڑ افراد کا مشاہدہ کیا گیا، بے روزگار افراد کے اچانک موت کا شکار ہو جانے کا خطرہ ملازمت پیشہ افراد کے مقابلے میں 63 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ بے روزگار انسان طویل مدتی نفسیاتی عوارض کا شکار ہوتا ہے ، جس کی ابتدا خود اعتمادی میں کمی اور انتہا ڈپریشن، ذہنی دباؤ اور سٹریس کی صورت میں سامنے آتی ہے۔اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ زیادہ دیر تک بے روزگار نہ رہیں، اگر ملازمت نہیں مل رہی تو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے کی بجائے کوئی نہ کوئی چھوٹا موٹا کام شروع کردیں۔ چھابڑی لگا لیں یا اور کوئی بھی سروس فراہم کرنا شروع کردیں۔

ورزش

جسم کیلئے ورزش انتہائی ضروری ہے لیکن صرف شوق کی وجہ سے یا زیادہ جلد نتائج حاصل کرنے کیلئے ضرورت سے زیادہ ورزش کرنا نقصان دہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ ورزش یا بہت زیادہ رفتار سے دوڑ کے جسم اور دماغ پر خاصے خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک ڈاکو منٹری فلم میں ایک چیتے کو ایک ہرن کے پیچھے دوڑتے ہوئے دکھایا گیا، وہ نہایت تیز رفتاری سے ہرن کا پیچھا کرتا ہے ، اسکے ساتھ ہی ساتھ اس کے خون کی گردش بڑھتی ہوئی دکھائی دیتی ہے تاہم ایک سطح ایسی آئی کہ چیتا رک گیا۔ اگر وہ نہ رکتا تو وہ وہیں گر کر دم توڑ دیتا ۔اسلئے ازحد ضروری ہے کہ ورزش ڈاکٹر یا ٹرینر کے مشورے کے مطابق کی جائے ۔

لمبی چھٹی

یہ صحیح ہے کہ اپنے جسم کو آرام دینے کے لیے آپ کو کام سے وقفے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بہت زیادہ آرام نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ کام کے بعد بہت لمبا آرام مدافعتی نظام کو کمزور بھی کر دیتا ہے۔ ایک بہت ہی مشہور مقولہ ہے کہ '' چلتی کا نام گاڑی'' ۔ اگر گاڑی چلتی رہے گی تو وہ ٹھیک رہے گی ، اگر اسے زیادہ عرصہ کے لئے کھڑا کردیں گے تو اس میں مختلف خرابیاں پیدا ہوجائیں گی اور وہ ادھر ہی پڑے پڑے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گی۔ یہی معاملہ انسانی صحت کا ہے۔ انسان فعال زندگی گزارے گا تو صحتمند رہے گا، ورنہ ایک کے بعد دوسرا مرض لاحق ہوتا چلا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں