خیبر پختونخوا میں حکومت ملی تو حیدر ہوتی وزیراعلیٰ ہوں گے عوامی نیشنل پارٹی
تحریک انصاف ریاستی مشینری کے زور پر اقتدار میں آئی اور عوامی رائے کو روندا گیا، سردار حسین بابک
عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری سردارحسین بابک نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو صوبے میں حکومت ملی تو حیدر ہوتی وزیراعلیٰ ہوں گے۔
ایکسپریس کو دیئے گئے انٹرویو میں سردارحسین بابک نے کہا کہ تحریک انصاف ریاستی مشینری کے زور پر اقتدار میں آئی اور عوامی رائے کو روندا گیا، ریاستی مشینری اب بھی عمران خان کے ساتھ ہے، نیب جیسے ادارے کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، کوئی ادارہ اپنی پسند یا ناپسند مسلط نہیں کرتا، انتخابی اصلاحات کرنا کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے لیکن یہاں ڈھٹائی کی حد یہ ہے کہ وزراء ایک آئینی ادارے کے خلاف مورچہ لگائے بیٹھے ہیں۔
سردار حسین بابک نے کہا کہ کل افغانستان میں روس اور امریکا مشت وگریباں تھے اور آج چین اور امریکا کی لڑائی جاری ہے جس کے لیے ہماری زمین استعمال ہورہی ہے، جہاں تک افغانستان کا معاملہ ہے تو طالبان کے آنے سے امن کیسے قائم ہوگا، اس کا جواب وہی دے سکتے ہیں کہ جن کی ایماءپر وہ آئے ہیں۔افغانستان میں بندوق کی نوک پر اقتدار حاصل کرنے والوں کا طریقہ نہ تو اسلامی ہے نہ ہی جمہوری ،کون اسے مہذب طریقہ کہے گا اور جو لوگ پاکستان میں بیٹھے ان کی حمایت کررہے ہیں کیا کل کو اگر کوئی اسلام آباد کو اسی طرح بندوق کی نوک پر فتح کرلے تو اس کی بھی حمایت کی جائے گی ؟۔
اے این پی رہنما کا کہنا تھا کہ اے این پی کو اقتدار امریکا کی وجہ سے نہیں عوام کی وجہ سے ملا تھا ہم پر اگر کرپشن کے الزامات تھے تو 8 سالوں میں ثابت کیوں نہیں ہوئے، سید معصوم شاہ پر دو ماہ تک تشدد کرکے انہیں پلی بارگیننگ پر مجبور کیا گیا تاکہ اے این پی کو بدنام کیا جاسکے یہ سب سیاسی انتقام نہیں تو اور کیا ہے؟ کیونکہ سیاست بے ہودہ ہوچکی اور صاحبان اقتدار اتنے گر گئے ہیں کہ کچھ بھی کرسکتے ہیں، عام انتخابات کے حوالے سے ہم نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کس کے ساتھ اتحاد یا سیٹ ایڈجیسٹمنٹ کی جائے گی یا پھر سولو فلائٹ ہوگی، حکومت ملی تو حیدر ہوتی وزیراعلیٰ ہوں گے، پی ڈی ایم بارگیننگ ٹولہ ہے ان کے ساتھ ہم دوبارہ کیسے جاسکتے ہیں ہماری راہیں جدا ہوچکیں۔
سردار حسین بابک نے کہا کہ عمران خان حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام رہی،ان حالات میں مڈٹرم انتخابات کارگر ثابت نہیں ہوسکتے، انتخابی اصلاحات کو کیسے مانیں کہ یہ دھاندلی کا نیا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کے مسائل پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے اور حقوق لینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔
ایکسپریس کو دیئے گئے انٹرویو میں سردارحسین بابک نے کہا کہ تحریک انصاف ریاستی مشینری کے زور پر اقتدار میں آئی اور عوامی رائے کو روندا گیا، ریاستی مشینری اب بھی عمران خان کے ساتھ ہے، نیب جیسے ادارے کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، کوئی ادارہ اپنی پسند یا ناپسند مسلط نہیں کرتا، انتخابی اصلاحات کرنا کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے لیکن یہاں ڈھٹائی کی حد یہ ہے کہ وزراء ایک آئینی ادارے کے خلاف مورچہ لگائے بیٹھے ہیں۔
سردار حسین بابک نے کہا کہ کل افغانستان میں روس اور امریکا مشت وگریباں تھے اور آج چین اور امریکا کی لڑائی جاری ہے جس کے لیے ہماری زمین استعمال ہورہی ہے، جہاں تک افغانستان کا معاملہ ہے تو طالبان کے آنے سے امن کیسے قائم ہوگا، اس کا جواب وہی دے سکتے ہیں کہ جن کی ایماءپر وہ آئے ہیں۔افغانستان میں بندوق کی نوک پر اقتدار حاصل کرنے والوں کا طریقہ نہ تو اسلامی ہے نہ ہی جمہوری ،کون اسے مہذب طریقہ کہے گا اور جو لوگ پاکستان میں بیٹھے ان کی حمایت کررہے ہیں کیا کل کو اگر کوئی اسلام آباد کو اسی طرح بندوق کی نوک پر فتح کرلے تو اس کی بھی حمایت کی جائے گی ؟۔
اے این پی رہنما کا کہنا تھا کہ اے این پی کو اقتدار امریکا کی وجہ سے نہیں عوام کی وجہ سے ملا تھا ہم پر اگر کرپشن کے الزامات تھے تو 8 سالوں میں ثابت کیوں نہیں ہوئے، سید معصوم شاہ پر دو ماہ تک تشدد کرکے انہیں پلی بارگیننگ پر مجبور کیا گیا تاکہ اے این پی کو بدنام کیا جاسکے یہ سب سیاسی انتقام نہیں تو اور کیا ہے؟ کیونکہ سیاست بے ہودہ ہوچکی اور صاحبان اقتدار اتنے گر گئے ہیں کہ کچھ بھی کرسکتے ہیں، عام انتخابات کے حوالے سے ہم نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کس کے ساتھ اتحاد یا سیٹ ایڈجیسٹمنٹ کی جائے گی یا پھر سولو فلائٹ ہوگی، حکومت ملی تو حیدر ہوتی وزیراعلیٰ ہوں گے، پی ڈی ایم بارگیننگ ٹولہ ہے ان کے ساتھ ہم دوبارہ کیسے جاسکتے ہیں ہماری راہیں جدا ہوچکیں۔
سردار حسین بابک نے کہا کہ عمران خان حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام رہی،ان حالات میں مڈٹرم انتخابات کارگر ثابت نہیں ہوسکتے، انتخابی اصلاحات کو کیسے مانیں کہ یہ دھاندلی کا نیا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کے مسائل پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے اور حقوق لینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔