پورٹ قاسم حکام کی من مانی دو ارب روپے کے چاول کی ایکسپورٹ خطرے میں پڑگئی
پورٹ قاسم حکام نے ناانصافی کرتے ہوئے پہلے آنے والے چاول کے جہاز کے بجائے ٹی سی پی کے چینی والے جہاز کو جگہ فراہم کردی
پورٹ قاسم پر برآمدی کھیپ کی لوڈنگ میں تاخیر کے باعث پاکستان سے دو ارب روپے مالیت کے چاول کی ایکسپورٹ کا آرڈر خطرے میں پڑ گیا، حکام نے ناانصافی کرتے ہوئے پہلے آنے والے چاول کے جہاز کے بجائے ٹی سی پی کے چینی کے جہاز کو جگہ دے دے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایسٹ ونڈ شپنگ کمپنی نے چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی سمیت پورٹ حکام کو ارسال کردہ خط میں بتایا کہ پورٹ حکام نے پاکستان سے چاول کی برآمدی کھیپ لینے پہلے آنے والے جہاز کے بجائے ٹی سی پی کے لیے چینی لانے والے بحری جہاز کو برتھ فراہم کردی جب کہ پہلے لوڈنگ ان کا حق ہے۔
اس معاملے پر رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے بھی وزیر برائے ساحلی امور علی زیدی کے نام خط میں کہا ہے کہ چاول کی برآمدی کھیپ کو لوڈ کرنے کے لیے بحری جہاز کو برتھ دینے کے بجائے چینی لانے والے جہاز کو دے دی گئی ہے جو کہ ناانصافی ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق چاول کی برآمدات سمندری کرائے بڑھنے کی وجہ سے پہلے ہی بحرانی کیفیت کا شکار ہیں، اس صورتحال میں چاول کی کنسائمنٹ لینے آنے والے جہاز کو برتھ دینے کی اجازت منسوخ کرکے دوسرے جہاز کو برتھ دینے سے ایکسپورٹرز کو نقصان ہوگا جن کے لیٹر آف کریڈٹ بھی ایکسپائر ہونے کے قریب ہیں۔
ادھر ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بھارتی خریدار کو پاکستانی چاول خریدنے پر رضامند کرنے کے لیے کافی محنت کی گئی تھی جو پورٹ اتھارٹیز کے غلط فیصلے کی وجہ سے ضایع ہوگئی کیونکہ تاخیر کی وجہ سے خریدار نے آئندہ پاکستان سے چاول نہ خریدنے کی دھمکی دی ہے۔ ادھر چاول ایکسپورٹ کرنے والی ٹریڈنگ کمپنی نے پورٹ اتھارٹیز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دے دیا۔
واضح رہے کہ چاول کی مقدار 38 ہزار ٹن بتائی جاتی ہے جس کی مالیت 2ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایسٹ ونڈ شپنگ کمپنی نے چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی سمیت پورٹ حکام کو ارسال کردہ خط میں بتایا کہ پورٹ حکام نے پاکستان سے چاول کی برآمدی کھیپ لینے پہلے آنے والے جہاز کے بجائے ٹی سی پی کے لیے چینی لانے والے بحری جہاز کو برتھ فراہم کردی جب کہ پہلے لوڈنگ ان کا حق ہے۔
اس معاملے پر رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے بھی وزیر برائے ساحلی امور علی زیدی کے نام خط میں کہا ہے کہ چاول کی برآمدی کھیپ کو لوڈ کرنے کے لیے بحری جہاز کو برتھ دینے کے بجائے چینی لانے والے جہاز کو دے دی گئی ہے جو کہ ناانصافی ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق چاول کی برآمدات سمندری کرائے بڑھنے کی وجہ سے پہلے ہی بحرانی کیفیت کا شکار ہیں، اس صورتحال میں چاول کی کنسائمنٹ لینے آنے والے جہاز کو برتھ دینے کی اجازت منسوخ کرکے دوسرے جہاز کو برتھ دینے سے ایکسپورٹرز کو نقصان ہوگا جن کے لیٹر آف کریڈٹ بھی ایکسپائر ہونے کے قریب ہیں۔
ادھر ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بھارتی خریدار کو پاکستانی چاول خریدنے پر رضامند کرنے کے لیے کافی محنت کی گئی تھی جو پورٹ اتھارٹیز کے غلط فیصلے کی وجہ سے ضایع ہوگئی کیونکہ تاخیر کی وجہ سے خریدار نے آئندہ پاکستان سے چاول نہ خریدنے کی دھمکی دی ہے۔ ادھر چاول ایکسپورٹ کرنے والی ٹریڈنگ کمپنی نے پورٹ اتھارٹیز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دے دیا۔
واضح رہے کہ چاول کی مقدار 38 ہزار ٹن بتائی جاتی ہے جس کی مالیت 2ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔