عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار پر دھماکے خودکش بمبار کو روکنے سے ہزاروں جانیں بچیں
اس نے تلاشی دینے سے انکار کیا،اسے پیچھے دھکیلا اور دھماکا ہوگیا،اسٹیلا صادق
AYUBIA:
'' اس نے مجھے تلاشی دینے سے انکار کیا اور آگے بڑھنے لگا جس پر میں نے اسے پیچھے دھکیلا ، خطرے کا احساس ہوتے ہی مجھ سمیت تمام افراد دوسری جانب بھاگے لیکن اتنی دیر میں دھماکا ہوگیا اور میں زخمی ہوگئی ''
یہ الفاظ ہیں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر11 برس قبل ہونے والے دھماکے میں زخمی خاتون پولیس اہلکار اسٹیلا صادق کے جنھوں نے پہلے دھماکے کے وقت خودکش بمبار کے مزار کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنائی اور کئی زندگیاں بچالیں ، وہ اسی کارنامے کے بدولت '' قائد اعظم پولیس میڈل '' حاصل کرنے والی پہلی خاتون پولیس اہلکار بھی ہیں ، ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) اسٹیلا صادق نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کلفٹن تھانے میں تعینات تھیں ، اس دن وہ معمول کے مطابق اپنی ڈیوٹی کے مقام حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر موجود تھیں ، ان کی ڈیوٹی ختم ہوچکی تھی اور وہ گھر جانے کے لیے اپنے بھائی کا انتظار کررہی تھیں۔
مزار پر زائرین کا رش تھا اور ملکی حالات کے پیش نظر تمام زائرین کو تلاشی کے بعد ہی مزار میں داخلے کی اجازت دی جاتی تھی ، حالانکہ مرد اور خواتین کی قطاریں الگ الگ تھیں لیکن اسی دوران سیڑھیوں کے قریب ایک لڑکے نے خواتین کی قطار میں سے داخل ہونے کی کوشش کی ، میں نے اسے روکا تو وہ رکا نہیں اور مجھ سے بدکلامی کرتے ہوئے آگے بڑھنے لگا ، میں نے اسے فوری طور پر کالر سے پکڑا اور اپنی پوری قوت سے پیچھے کی جانب دھکا دیا لیکن ہم میں نے دیکھا کہ وہ زیر لب کچھ پڑھنے یا بولنے کی کوشش کررہا ہے۔
مجھ سمیت دیگر افراد کو سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں فوراً ہی خطرے کا احساس ہوا اور تمام افراد دوسری جانب بھاگے لیکن اس دوران دھماکا ہوگیا اور میں بھی زخمی ہوگئی ، اسٹیلا صادق نے مزید بتایا کہ انھیں جسم کے مختلف حصوں پر چوٹیں لگیں ، بارود کے ذرات بھی لگے ، وہ کئی روز تک اسپتال میں زیر علاج رہیں ، زخمی ہونے کے باوجود انھوں نے مزار کی سیڑھیاں چڑھنے کی کوشش کی تاکہ وہ اوپر جاسکیں لیکن اسی دوران چند لمحوں بعد دوسرا دھماکا ہوگیا جس پر وہ بے ہوش ہوگئیں ، اس واقعے کے بعد ان کی بہادری پر انھیں گورنر سندھ کی جانب سے پچاس ہزار روپے انعام دیا گیا جبکہ پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے قائد اعظم پولیس میڈل ( کیو پی ایم ) سے بھی نوازا گیا۔
اسٹیلا صادق نے دھماکے سے کچھ عرصہ قبل ہی محکمہ پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی ، وقوعہ کے وقت وہ پولیس کانسٹیبل ( پی سی ) تھیں لیکن اپنی محنت اور لگن کی بدولت اب اسسٹنٹ سب انسپکٹر ( اے ایس آئی ) کے عہدے پر جاپہنچی ہیں ، واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2010 کو کلفٹن میں قائم حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر دو دھماکے ہوئے تھے جن میں آٹھ افراد جاں بحق اور 75 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
'' اس نے مجھے تلاشی دینے سے انکار کیا اور آگے بڑھنے لگا جس پر میں نے اسے پیچھے دھکیلا ، خطرے کا احساس ہوتے ہی مجھ سمیت تمام افراد دوسری جانب بھاگے لیکن اتنی دیر میں دھماکا ہوگیا اور میں زخمی ہوگئی ''
یہ الفاظ ہیں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر11 برس قبل ہونے والے دھماکے میں زخمی خاتون پولیس اہلکار اسٹیلا صادق کے جنھوں نے پہلے دھماکے کے وقت خودکش بمبار کے مزار کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنائی اور کئی زندگیاں بچالیں ، وہ اسی کارنامے کے بدولت '' قائد اعظم پولیس میڈل '' حاصل کرنے والی پہلی خاتون پولیس اہلکار بھی ہیں ، ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) اسٹیلا صادق نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کلفٹن تھانے میں تعینات تھیں ، اس دن وہ معمول کے مطابق اپنی ڈیوٹی کے مقام حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر موجود تھیں ، ان کی ڈیوٹی ختم ہوچکی تھی اور وہ گھر جانے کے لیے اپنے بھائی کا انتظار کررہی تھیں۔
مزار پر زائرین کا رش تھا اور ملکی حالات کے پیش نظر تمام زائرین کو تلاشی کے بعد ہی مزار میں داخلے کی اجازت دی جاتی تھی ، حالانکہ مرد اور خواتین کی قطاریں الگ الگ تھیں لیکن اسی دوران سیڑھیوں کے قریب ایک لڑکے نے خواتین کی قطار میں سے داخل ہونے کی کوشش کی ، میں نے اسے روکا تو وہ رکا نہیں اور مجھ سے بدکلامی کرتے ہوئے آگے بڑھنے لگا ، میں نے اسے فوری طور پر کالر سے پکڑا اور اپنی پوری قوت سے پیچھے کی جانب دھکا دیا لیکن ہم میں نے دیکھا کہ وہ زیر لب کچھ پڑھنے یا بولنے کی کوشش کررہا ہے۔
مجھ سمیت دیگر افراد کو سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں فوراً ہی خطرے کا احساس ہوا اور تمام افراد دوسری جانب بھاگے لیکن اس دوران دھماکا ہوگیا اور میں بھی زخمی ہوگئی ، اسٹیلا صادق نے مزید بتایا کہ انھیں جسم کے مختلف حصوں پر چوٹیں لگیں ، بارود کے ذرات بھی لگے ، وہ کئی روز تک اسپتال میں زیر علاج رہیں ، زخمی ہونے کے باوجود انھوں نے مزار کی سیڑھیاں چڑھنے کی کوشش کی تاکہ وہ اوپر جاسکیں لیکن اسی دوران چند لمحوں بعد دوسرا دھماکا ہوگیا جس پر وہ بے ہوش ہوگئیں ، اس واقعے کے بعد ان کی بہادری پر انھیں گورنر سندھ کی جانب سے پچاس ہزار روپے انعام دیا گیا جبکہ پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے قائد اعظم پولیس میڈل ( کیو پی ایم ) سے بھی نوازا گیا۔
اسٹیلا صادق نے دھماکے سے کچھ عرصہ قبل ہی محکمہ پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی ، وقوعہ کے وقت وہ پولیس کانسٹیبل ( پی سی ) تھیں لیکن اپنی محنت اور لگن کی بدولت اب اسسٹنٹ سب انسپکٹر ( اے ایس آئی ) کے عہدے پر جاپہنچی ہیں ، واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2010 کو کلفٹن میں قائم حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر دو دھماکے ہوئے تھے جن میں آٹھ افراد جاں بحق اور 75 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔