بحیرہ جنوبی چین میں امریکی ایٹمی آبدوز کو حادثہ

امریکی بحریہ نے یہ نہیں بتایا کہ ایٹمی آبدوز کس چیز سے ٹکرائی اور حادثے کی نوعیت کیا تھی


ویب ڈیسک October 08, 2021
امریکی بحریہ نے یہ نہیں بتایا کہ اس کی ایٹمی آبدوز ’’یو ایس ایس کنکٹیکٹ‘‘ کس چیز سے ٹکرائی۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ اس کی ایٹمی آبدوز ''یو ایس ایس کنکٹیکٹ'' گزشتہ ہفتے بحیرہ جنوبی چین کی تہہ میں کسی نامعلوم چیز سے ٹکرا گئی جس سے آبدوز پر موجود چند افراد معمولی زخمی ہوئے۔

گزشتہ روز امریکی بحریہ (یو ایس نیوی) کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ آبدوز پچھلے ہفتے عالمی سمندر میں معمول کے زیرِ آب گشت پر تھی جب یہ حادثہ پیش آیا۔

اس حادثے میں ایٹمی آبدوز کے عملے میں صرف چند افراد ہی معمولی زخمی ہوئے تاہم نہ تو کوئی جانی نقصان ہوا اور نہ ہی کوئی امریکی فوجی شدید زخمی ہوا۔

واضح رہے کہ بحیرہ جنوبی چین اس وقت دنیا کا سب سے متنازعہ سمندری حصہ ہے جو عالمی طور پر ایک اہم بحری تجارتی راستے کا درجہ بھی رکھتا ہے۔ اس پر چین کے علاوہ ملیشیا، برونائی، فلپائن، ویتنام اور تائیوان بھی ملکیت کے دعویدار ہیں۔

امریکی بحریہ کے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکی آبدوز سمندری تہہ میں کس چیز سے ٹکرائی، حادثے کی نوعیت کیا تھی اور یہ کس علاقے میں ہوا۔

البتہ اس بیان میں یہ ضرور کہا گیا ہے کہ یو ایس ایس کنکٹیکٹ کے ڈھانچے، انجن اور ایٹمی پلانٹ سمیت کسی بھی اہم حصے کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا؛ اور یہ آبدوز مکمل طور پر محفوظ اور درست حالت میں ہے۔

یو ایس ایس کنکٹیکٹ (ایس ایس این 22) کا تعلق ''سی وولف کلاس'' سے ہے۔ اس قسم کی آبدوزوں کو ''خاموش، تیز رفتار، بہترین ہتھیاروں سے مسلح اور جدید ترین حساسیوں (سینسرز) سے لیس'' قرار دیا جاتا ہے جو دشمن پر بہت تیز رفتاری سے حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جن میں آٹھ تارپیڈو ٹیوبز بھی موجود ہوتی ہیں۔

سی وولف کلاس آبدوزوں کا عملہ 140 افراد پر مشتمل ہوتا ہے جن میں 14 افسران بھی شامل ہیں۔

امریکی بحریہ کے مطابق، فی الحال یہ آبدوز گوام کی طرف بڑھ رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں