آئی ایم ایف کا ایکبار پھر پاکستان سے بجلی کی قیمت اور ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ
مذاکرات مرحلے میں داخل، آئی ایم ایف نے انکم، سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹیز بڑھانے کا بھی کہا
LOS ANGELES:
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف سطح کے مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے، آئی ایم ایف نے پاکستان کو بجلی کی قیمت، انکم و سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹیز بڑھانے کی تجاویز دے دیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر نظر ثانی کرنے پر زور دیا جارہا ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5.8 ٹریلین روپے سے بڑھا کر 6.3 ٹریلین روپے مقرر کرنے کی تجویز دی جارہی ہے۔
اس نظر ثانی شدہ ہدف کے حصول کے لیے سیلز ٹیکس میں دی جانے والی غیر ضروری چھوٹ ختم کرنے اور اسی طرح انکم ٹیکس میں چھوٹ ختم کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کی جانب سے مزید ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ٹیم اور آئی ایم ایف کی ٹیم کے درمیان مذاکرات اب حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ اسٹاف سطح کے مذاکرات 15 اکتوبر 2021ء تک مکمل ہوجائیں گے۔
اسی طرح پالیسی سطح کی حتمی بات چیت وزیر خزانہ شوکت ترین اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران کریں گے جس کے لیے وزیر خزانہ شوکت ترین آئندہ منگل کو امریکا کے دورے پر جارہے ہیں جہاں وہ آئی ایم ایف و عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور اہم سائیڈ لائن میٹنگز بھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت نے بجلی مزید 1روپیہ 95 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی
ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکت ترین کے دورہ امریکا کے دوران پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ کی کامیابی سے تکمیل کی صورت میں آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ نومبر کے اختتام تک پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کی اگلی قسط جاری کرنے کی منظوری دے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئی ایم ایف کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایف بی آر کی جانب سے کی جانے والی ٹیکس وصولیوں کو سراہا ہے لیکن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں کرنے کی موجودہ رفتار غیر مستحکم ہے اس لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔
ٹیکس وصولیوں کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے کہا جارہا ہے کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی کے حوالے سے مزید ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ٹیکس وصولیاں 58 کھرب کے بجائے 63 کھرب ہوسکیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی کی بنیادی قیمتوں میں بھی 1.40 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ بڑے گردشی قرضے کو قابو کیا جاسکے۔
آئی ایم ایف، ایف بی آر کی کارکردگی سے مطمئن ہے، چیئرمین ایف بی آر
دوسری جانب قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق کا کہبنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات ابھی مکمل نہیں ہوئے ہیں لیکن آئی ایم ایف، ایف بی آر کی کارکردگی سے مطمئن ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہدف سے 186 ارب روپے زائد جمع کیے، ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف سطح کے مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے، آئی ایم ایف نے پاکستان کو بجلی کی قیمت، انکم و سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹیز بڑھانے کی تجاویز دے دیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر نظر ثانی کرنے پر زور دیا جارہا ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5.8 ٹریلین روپے سے بڑھا کر 6.3 ٹریلین روپے مقرر کرنے کی تجویز دی جارہی ہے۔
اس نظر ثانی شدہ ہدف کے حصول کے لیے سیلز ٹیکس میں دی جانے والی غیر ضروری چھوٹ ختم کرنے اور اسی طرح انکم ٹیکس میں چھوٹ ختم کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کی جانب سے مزید ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ٹیم اور آئی ایم ایف کی ٹیم کے درمیان مذاکرات اب حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ اسٹاف سطح کے مذاکرات 15 اکتوبر 2021ء تک مکمل ہوجائیں گے۔
اسی طرح پالیسی سطح کی حتمی بات چیت وزیر خزانہ شوکت ترین اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران کریں گے جس کے لیے وزیر خزانہ شوکت ترین آئندہ منگل کو امریکا کے دورے پر جارہے ہیں جہاں وہ آئی ایم ایف و عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور اہم سائیڈ لائن میٹنگز بھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت نے بجلی مزید 1روپیہ 95 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی
ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکت ترین کے دورہ امریکا کے دوران پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ کی کامیابی سے تکمیل کی صورت میں آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ نومبر کے اختتام تک پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کی اگلی قسط جاری کرنے کی منظوری دے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئی ایم ایف کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایف بی آر کی جانب سے کی جانے والی ٹیکس وصولیوں کو سراہا ہے لیکن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں کرنے کی موجودہ رفتار غیر مستحکم ہے اس لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔
ٹیکس وصولیوں کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے کہا جارہا ہے کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی کے حوالے سے مزید ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ٹیکس وصولیاں 58 کھرب کے بجائے 63 کھرب ہوسکیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی کی بنیادی قیمتوں میں بھی 1.40 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ بڑے گردشی قرضے کو قابو کیا جاسکے۔
آئی ایم ایف، ایف بی آر کی کارکردگی سے مطمئن ہے، چیئرمین ایف بی آر
دوسری جانب قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق کا کہبنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات ابھی مکمل نہیں ہوئے ہیں لیکن آئی ایم ایف، ایف بی آر کی کارکردگی سے مطمئن ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہدف سے 186 ارب روپے زائد جمع کیے، ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔