شہبازشریف حمزہ منی لانڈرنگ کیسایف آئی اے کا بینکنگ کورٹ کے دائر اختیار پر اعتراض
اینٹی کرپشن کی دفعات کی وجہ سے کیس بینکنگ کورٹ میں نہیں چلایا جا سکتا، وکیل ایف آئی اے
ایف آئی اے نے قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف اور ان کے بیٹے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کے دائر اختیار پر اعتراض کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی مدت ختم ہونے پر لاہور کی بینکنگ کورٹ کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت کی جانب سے تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق استفسار پر ایف آئی اے نے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کو سوالنامہ بھجوایا گیا تھا، جس پر انہوں نے جواب جمع کرایا ہے، شہباز شریف کے جوابات دیکھ کر تفتیش میں پیش رفت ہو گی۔ جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ بہت وقت ہو گیا ہے، ملزمان کی عبوری ضمانت کی درخواستیں زیرِ التواء ہیں۔
شہباز شریف نے عدالت کے روبرو کہا کہ یہ وہی پلندہ ہے جس پر لندن سے فیصلہ آیا ہے، ایف آئی اے کے افسر تمام باتیں میڈیا کو بتا دیتے ہیں۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ کیس کی سماعت بینکنگ کورٹ میں نہیں ہو سکتی، اینٹی کرپشن کی دفعات کی وجہ سے کیس بینکنگ کورٹ میں نہیں چلایا جا سکتا۔ جس پر فاضل جج نے کہا کہ پہلی بار سرکاری وکیل کی طرف سے دائرہ اختیار کا سوال اٹھایا گیا ہے، 30 اکتوبر کو عدالت کے دائرہ اختیار کے اعتراض پر سماعت ہو گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی مدت ختم ہونے پر لاہور کی بینکنگ کورٹ کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت کی جانب سے تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق استفسار پر ایف آئی اے نے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کو سوالنامہ بھجوایا گیا تھا، جس پر انہوں نے جواب جمع کرایا ہے، شہباز شریف کے جوابات دیکھ کر تفتیش میں پیش رفت ہو گی۔ جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ بہت وقت ہو گیا ہے، ملزمان کی عبوری ضمانت کی درخواستیں زیرِ التواء ہیں۔
شہباز شریف نے عدالت کے روبرو کہا کہ یہ وہی پلندہ ہے جس پر لندن سے فیصلہ آیا ہے، ایف آئی اے کے افسر تمام باتیں میڈیا کو بتا دیتے ہیں۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ کیس کی سماعت بینکنگ کورٹ میں نہیں ہو سکتی، اینٹی کرپشن کی دفعات کی وجہ سے کیس بینکنگ کورٹ میں نہیں چلایا جا سکتا۔ جس پر فاضل جج نے کہا کہ پہلی بار سرکاری وکیل کی طرف سے دائرہ اختیار کا سوال اٹھایا گیا ہے، 30 اکتوبر کو عدالت کے دائرہ اختیار کے اعتراض پر سماعت ہو گی۔