ڈاؤ یونیورسٹی میں پیدائشی ٹیڑھے پاؤں کے علاج کا مرکز قائم
کلب فٹ پونسیٹی کلینک میں علاج بغیرآپریشن مفت ہوگا، تحقیق میں پیدائشی ٹیڑھے پائوں کی وجہ معلوم نہ ہوسکی، ماہرین صحت
پیدائشی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے پائوں ٹیڑھے ہوتے ہیں، دنیا میں پیدا ہونے والے ایک ہزار بچوں میںسے 2 بچے اس بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔
یہ بیماری لڑکیوں کی بنسبت لڑکوں میں 3 گناہ زیادہ ہوتی ہے اس بیماری میں مبتلا50 فیصد بچوں کے دونوں پائوں ٹیڑھے ہوتے ہیں اب اس پیدائشی نقص کا علاج بغیر آپریشن ممکن ہے،تفصیلات کے مطابق امریکا کے مشہور آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر پونسیٹی نے پیدائشی پائوں ٹیڑھے بچوں کیلیے جدید اور کامیاب علاج متعارف کروایا ہے، بچوں کے پیدائشی طور پر ٹیڑھے پائوں کے علاج کیلیے ڈائو یونیورسٹی نے اوجھا کیمپس میں کلب فٹ پونسیٹی کلینک کا آغاز کردیا ہے جہاں ٹیڑھے پائوں کا علاج بغیر آپریشن مفت کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہار ڈائو یونیورسٹی میں کلب فٹ پونسیٹی کلینک کی افتتاحی تقریب کے بعد عوامی آگاہی پروگرام میں ماہرین صحت نے گفتگو میں کیا، ماہرین صحت نے بتایا کہ تحقیق میں بچوں کے پائوں پیدائش کے وقت ٹیڑھے ہونے کی کوئی خاص وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
متاثرہ بچوں کے پائوں کے پٹھے سکڑ جاتے ہیں، ہڈیاں اور جوڑ اپنی صحیح جگہ پر نہیں ہوتے ایسے بچوں کا پائوں عام طور پر معمول سے چھوٹا ہوتا ہے اور پنڈلیوں کے پٹھے کچے ہوئے ہوتے ہیں لیکن اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا یہ نقص قابل علاج ہے صحیح اور بروقت علاج سے پائوں سیدھے ہوجاتے ہیں اور بچے بلکل ٹھیک چل سکتے ہیں اور انھیں مستقبل میں پائوں کے وجہ سے کوئی تکلیف یا معذوری نہیں ہوتی، پونسیٹی تکنیک ایک کامیاب طریقہ علاج ہے جو کہ تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں رائج ہے اس طریقہ علاج میں بچے کے پائوں کا علاج پیدائش کے چند دنوں بعد شروع ہوجاتا ہے، علاج پلاسٹر سے شروع ہوتا ہے دوران علاج پائوں کو آہستہ آہستہ خاص طریقے سے سیدھا کرکے پلاسٹر لگایا جاتا ہے۔
پلاسٹر پائوں کی انگلیوں سے لے کر گھٹنے کے اوپر تک لگایا جاتا ہے جو7دنوں بعد تبدیل کیا جاتا ہے، علاج کا دورانیہ 3 سال ہے جس میں علاج سے متعلق احتیاط اور بتائی گئی ہدایات ہر عمل کرنا ضروری ہے، اس طریقہ علاج سے95 فیصد پائوں مکمل طور پر ٹھیک ہوجاتے ہیں اس موقع پر پونسیٹی انٹرنیشنل کے چیف میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر جوزمرکیونڈے، جناح اسپتال کے پروفیسرانیس بھٹی، ڈائو یونیورسٹی کے پروفیسر محمد مسرور، پروفیسر مجاہد حمیل، پروفیسر پرویز انجم سمیت آرتھوپیڈک سرجنز مریضوں اور ان کے والدین نے شرکت کی۔
یہ بیماری لڑکیوں کی بنسبت لڑکوں میں 3 گناہ زیادہ ہوتی ہے اس بیماری میں مبتلا50 فیصد بچوں کے دونوں پائوں ٹیڑھے ہوتے ہیں اب اس پیدائشی نقص کا علاج بغیر آپریشن ممکن ہے،تفصیلات کے مطابق امریکا کے مشہور آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر پونسیٹی نے پیدائشی پائوں ٹیڑھے بچوں کیلیے جدید اور کامیاب علاج متعارف کروایا ہے، بچوں کے پیدائشی طور پر ٹیڑھے پائوں کے علاج کیلیے ڈائو یونیورسٹی نے اوجھا کیمپس میں کلب فٹ پونسیٹی کلینک کا آغاز کردیا ہے جہاں ٹیڑھے پائوں کا علاج بغیر آپریشن مفت کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہار ڈائو یونیورسٹی میں کلب فٹ پونسیٹی کلینک کی افتتاحی تقریب کے بعد عوامی آگاہی پروگرام میں ماہرین صحت نے گفتگو میں کیا، ماہرین صحت نے بتایا کہ تحقیق میں بچوں کے پائوں پیدائش کے وقت ٹیڑھے ہونے کی کوئی خاص وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
متاثرہ بچوں کے پائوں کے پٹھے سکڑ جاتے ہیں، ہڈیاں اور جوڑ اپنی صحیح جگہ پر نہیں ہوتے ایسے بچوں کا پائوں عام طور پر معمول سے چھوٹا ہوتا ہے اور پنڈلیوں کے پٹھے کچے ہوئے ہوتے ہیں لیکن اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا یہ نقص قابل علاج ہے صحیح اور بروقت علاج سے پائوں سیدھے ہوجاتے ہیں اور بچے بلکل ٹھیک چل سکتے ہیں اور انھیں مستقبل میں پائوں کے وجہ سے کوئی تکلیف یا معذوری نہیں ہوتی، پونسیٹی تکنیک ایک کامیاب طریقہ علاج ہے جو کہ تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں رائج ہے اس طریقہ علاج میں بچے کے پائوں کا علاج پیدائش کے چند دنوں بعد شروع ہوجاتا ہے، علاج پلاسٹر سے شروع ہوتا ہے دوران علاج پائوں کو آہستہ آہستہ خاص طریقے سے سیدھا کرکے پلاسٹر لگایا جاتا ہے۔
پلاسٹر پائوں کی انگلیوں سے لے کر گھٹنے کے اوپر تک لگایا جاتا ہے جو7دنوں بعد تبدیل کیا جاتا ہے، علاج کا دورانیہ 3 سال ہے جس میں علاج سے متعلق احتیاط اور بتائی گئی ہدایات ہر عمل کرنا ضروری ہے، اس طریقہ علاج سے95 فیصد پائوں مکمل طور پر ٹھیک ہوجاتے ہیں اس موقع پر پونسیٹی انٹرنیشنل کے چیف میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر جوزمرکیونڈے، جناح اسپتال کے پروفیسرانیس بھٹی، ڈائو یونیورسٹی کے پروفیسر محمد مسرور، پروفیسر مجاہد حمیل، پروفیسر پرویز انجم سمیت آرتھوپیڈک سرجنز مریضوں اور ان کے والدین نے شرکت کی۔