پاکستان فٹبال کی بحرانی صورتحال ختم ہوگی
فٹبال دنیا کا مقبول ترین کھیل ہے جس کے پاکستان میں چاہنے والوں کی بھی کمی نہیں
ISLAMABAD:
فٹبال دنیا کا مقبول ترین کھیل ہے جس کے پاکستان میں چاہنے والوں کی بھی کمی نہیں، یہاں ہزاروں فٹبالرز ملک کے مختلف علاقوں میں ایکشن میں ہوتے ہیں،ہر نوجوان اور پرجوش کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کہ وہ بتدریج منازل طے کرتا ہوا بالآخر ایک دن اپنے ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کرے۔
بدقسمتی سے پاکستان میں انہیں ترغیب اور تحریک دلانے والا مقصد ہی ختم ہوچکا، فٹ بال کا کھیل گزشتہ 6سال سے شدید بحران کا شکار ہوکر خود ٹھوکریں کھارہا ہے، گزشتہ دو، تین دہائیوں میں اختیارات سنبھالنے والے افراد کے ساتھ حکومتی مداخلتیں بھی اس تباہی کی وجہ بنتی رہیں،گزشتہ دور حکومت میں سال 2015میں سیاسی پشت پناہی پر ایک گروپ نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ہیڈ کوارٹرز پر قبضہ جمالیا جس کے نتیجے میں بالآحر فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کردی۔
3 سالہ بحران کے بعد فیفا فٹبال سرگرمیاں 2018 میں بمشکل بحال ہوئی ہی تھیں کہ عدالتی حکم پر پی ایف ایف کی ایگزیکٹو کمیٹی کے انتخابات دوبارہ کروائے گئے، فیفا نے اپنے آئین کے تحت اس کو تیسرے فریق کی جانب سے مداخلت گردانا، ان انتخابات میں سید ظاہر شاہ و عامر ڈوگرگروپ کے سید اشفاق حسین شاہ پی ایف ایف کے صدر منتخب ہوئے تھے جبکہ مخدوم فیصل صالح حیات گروپ نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا،بحران کے حل کیلئے 2019 میں فیفا اور ایشین فٹبال کنفڈریشن نے ایک نارملائیزیشن کمیٹی بنائی۔
سید اشفاق شاہ نے فیفا کی اتھارٹی کو تسلیم کرتے ہوئے پی ایف ایف ہیڈ کوارٹرزکا کنٹرول نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کر دیا، بدقسمتی سے کمیٹی 15ماہ ممبران کی آپس میں کھینچا تانی کا شکار رہی، فیفا نے پاکستان کو ایک اور موقع دیتے ہوئے رواں سال جنوری میں ہارون ملک کی سربراہی میں غیر جانبدار اراکین پر مشتمل کمیٹی کا اعلان کیا، بدقسمتی سے اس کمیٹی کے قیام کے دو ماہ بعد ہی اشفاق حسین گروپ نے نارملائزیشن کمیٹی کو پی ایف ایف ہیڈکوارٹرز سے بیدخل کر دیا، فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے کنٹرول غیر مشروط طور پر نارملائزیشن کمیٹی کو واپس کرنے کی ہدایت کردی، بھارتی میڈیا نے اس کارروائی کا خوب چرچا کیا۔
تعطل کی یہ صورتحال مسلسل جاری رہنے کے بعد ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے تنازع کی بازگشت حکومتی ایوانوں میں بھی سنائی دینے لگی، صدر عارف علوی نے پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے اراکین شاہد نیاز کھوکھر، بیرسٹر حارث عظمت اور سعود ہاشمی سے ملاقات کی، اس میٹنگ کو ممکن بنانے میں وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اہم کردار ادا کیا، ذرائع کے مطابق صدر مملکت نے مسئلہ کے حل میں گہری دلچسپی لیتے ہوئے کہا کہ فٹبال بحران کی وجہ سے نہ صرف لاکھوں کھلاڑی متاثر ہو رہے ہیں بلکہ وطن عزیز کو عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس صورتحال کو جلد از جلد ختم کرنا ہو گا، نارملائزیشن کمیٹی سے پی ایف ایف کے شفاف اور منصفانہ انتخابات کیلئے تحریری روڈ میپ مانگا گیا تھا جو کہ مہیا کر دیا گیا ہے۔
ان سنجیدہ کوششوں کی وجہ سے فٹبال بحران کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی،اس ضمن میں اہم پیش رفت گزشتہ دنوں دیکھنے میں آئی،ایک تو فیفا نے نارملائزیشن کمیٹی کی مدت میں 3ماہ کی توسیع کردی،دوسرے اشفاق حسین گروپ نے بھی مذاکرات کیلئے رضا مندی ظاہر کردی،ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک عامر ڈوگر کی سربراہی میں5 رکنی کمیٹی نارملائزیشن کمیٹی اور حکومت کے ساتھ بات چیت کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور فیفا کی جانب سے واضح اشارے ملنے کے بعد اشفاق گروپ کو اپنا مؤقف تبدیل کرنا پڑا،بہت جلد پی ایف ایف ہیڈ کوارٹرز کا کنٹرول بھی نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کردیا جائے گا، دریں اثناء نارملائزیشن کمیٹی کی وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی امور فہیمدا مرزا سے میٹنگ میں الیکشن کے روڈ میپ پر بات بھی ہوئی ہے، اس پیش رفت کو دیکھتے ہوئے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ پاکستان فٹبال جمود کی کیفیت سے باہر نکل آئے گا۔